مصر میں طلاق کا لرزہ خیز رحجان، 4منٹ میں ایک طلاق
قاہرہ،29؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)مصر میں طلاق جیسے مباح مگر ناپسندیدہ عمل کے چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسلمان اکثریتی ملک مصر میں ہر چار منٹ بعد ایک طلاق واقع ہوتی ہے۔ مصر کے پبلک موبلائزیشن وادارہ شماریات کے زیر اہتمام ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ 20برسوں کے دوران مصر میں طلاق کے رحجان میں غیرمعمولی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ میں سنہ 1995ء سے 2015ء میں طلاق کے فروغ پذیر رحجان کے اسباب و محرکات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ناخواندہ میاں بیوی میں طلاق کے واقعات خواندہ افراد کی نسبت زیادہ ہیں۔ اسی طرح دیہاتوں میں طلاق کا رحجان شہروں کی نسبت کم ہے۔ پچھلے بیس برسوں کے دوران طلاق کے واقعات میں اتار وچڑھاؤ بھی آتا رہاہے۔ سنہ 1996ء سے 1999ء کے دوران طلاق کی شرح فی ہزار 1.2فی صد رہی۔ سنہ 2000ء میں کم ہو کر فی ہزار 1.1پر آگئی۔سنہ 2015ء میں طلاق کی شرح سنہ 1996ء کی نسبت 83فی صد اضافے کے ساتھ 2.2 فی ہزار تک جا پہنچی۔ اس طرح ایک سال میں طلاق کے 2 لاکھ واقعات رونما ہوئے۔ ایک گھنٹے میں 22.6 طلاقیں اور 3.8 سیکنڈ میں ایک طلاق واقع ہوتی رہی۔مصرمیں زوجین کے درمیان طلاق کے اسباب پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گھریلو تشدد، میاں بیوی میں سے کسی ایک کی بددیانتی، جسمانی ایذا رسانی، گھر کے دیگر افراد اور عزیزو اقارب کا میاں بیوی کے معاملات میں مداخلت کرنا، ناتجربہ کاری، عمروں میں غیرمعمولی فرق جیسے عوامل زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ مردوں میں 20سے 34سال کی عمر کے افراد طلاق کی شرح 49.7 فی صد ہے۔جب کہ بیس سے کم عمر کے افراد میں یہ تناسب 0.4فی صد ہے۔ 35سے 49اور 50سے 64سال کی عمر کے افراد میں طلاق کی شرح .50فی صد ہے۔خواتین میں 20سے 34سال کے عمر کی طلاق کی شرح 6.7فی صد جب کہ 65سال کی عمر میں شرح طلاق 0.6فی صد ہے۔پڑھے لکھے نوجوانوں میں طلاق کی شرح 40فی صد اور تعلیم یافتہ لڑکیوں میں طلاق کی شرح 34فی صد ہے۔ طلاق دینے والوں میں گریجویٹ، ماسٹر ڈگری کے حامل اور پی ایچ ڈی تک اعلیٰ تعلیم پانے والے سبھی شامل ہیں۔