ہلیال میں چار لوگوں کی غرقابی کا معاملہ: ضلع انچارج وزیر دیش پانڈے کی اہل خانہ سے تعزیت ۔ سرکار ی امداد کا وعدہ
ہلیال 19؍دسمبر (ایس او نیوز) بومن ہلّی علاقے میں کالی ندی کے کنارے کپڑے دھوتے وقت گؤلی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے جو چار افراد غرقاب ہوگئے تھے، ان کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے کے لئے ضلع انچارج وزیر آر وی دیشپانڈے ان کے گھر پہنچ گئے۔
اس موقع پر اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندان کومناسب امداد فراہم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کے نام امداد کی سفارش بھیجنے کے لئے ضلع ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے۔اس حادثے کی خبر ملتے ہی میں نے ڈی سی اور ایس پی سے رابطہ قائم کیا تھا اور ندی سے لاشیں باہر نکالنے کے لئے نیوی کے غوطہ خوروں کی مدد لینے کی بھی ہدایت دی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ بومن ہلّی میں کالی ندی پر واقع ڈیم کے بیک واٹر علاقے میں کپڑے دھونے کاکام چلتا رہتا ہے ۔ اور اسی طرح ماضی میں بھی گؤلی سماج کے کچھ افراد یہاں پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔جب یہ بات وزیر دیشپانڈے کے علم میں لائی گئی تو انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو حکم دیا کہ یہاں پر مقامی لوگوں کوندی کنارے کپڑے دھونے کے لئے محفوظ انتظام کردیا جائے۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول، ایڈیشنل ایس پی گوپال بیاکوڈ، اسسٹنٹ کمشنر ابھیجین، تحصیلدار ودیا دھر گولگولے، تعلقہ پنچایت سی ای اوڈاکٹر مہیش کے علاوہ دیگر افسران اور سیاسی لیڈران موجودتھے۔
خیال رہے کہ بومن ہلّی میں ایک ہی خاندان کے چار افراد کی غرقابی کا معاملہ پورے گاؤں کے لئے اور خاص کر گؤلی سماج کے لئے ایک نہ بھلانے والا دردناک واقعہ ہے۔ کیونکہ اس میں ایک خاندان ہنستے کھیلتے اسکولی بچے بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے جو افراد پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں ان میں سے کسی کو بھی تیرنا نہیں آتا تھا۔ وہ ایک دوسرے کی جان بچانے کے لئے ندی میں کود پڑے اور موت کے منھ میں چلے گئے ۔ رامی بائی نامی جس خاتون کو اس حادثے میں بچالیا گیاتھااسے ابتدائی طبی امداد کے بعد دھارواڑ کے سول اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
ہلیال کے سرکل پولیس انسپکٹر کی نگرانی میں ندی کے اندر لاشیں تلاش کرنے کی مہم چلائی گئی تھی اور منگل کو سبھی لاشیں بر آمد کیے جانے کے بعدڈانڈیلی سول اسپتال میں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور پھر گؤلی سماج کے شمشان میں ان کی آخری رسومات ادا
کی گئیں۔