وزیر دفاع کے بیان سے ایچ اے ایل کا وقارمجروح ہوا ہے رافیل طیاروں کا ٹھیکہ ریلائنس کو دے کر ریاست کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے:دنیش گنڈوراؤ
بنگلورو،6؍جنوری(ایس او نیوز) مرکزی وزیر دفاع نرملاسیتا رمن کے بیان کی میں پرزور مذمت کرتا ہوں ، لوک سبھا میں انہوں نے جو بیان دیا وہ ناقابل برداشت ہے۔ ان کے بیان سے ملک کی معروف ترین کمپنی ہندوستان ایروناٹیکل لمیٹڈ ( ایچ اے ایل) کا وقار اور اہلیت مجروع ہوئی ہے ۔ یہ مذمتی بیان کے پی سی سی کے صدر دنیش گنڈور راؤ نے دیا ۔
کے پی سی سی دفتر میںآج اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رافیل جنگی طیاروں کے خریداری معاملہ میں وزیر دفاع نے لوک سبھا میں جو جواب دیا وہ قابل مذمت ہے ۔ ریاست کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے۔ان کے بیان سے بہت سارے شکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں ۔ دفاعی وسائل سازی میں تجربہ رکھنے والی کمپنی پر سوالات اٹھاتے ہوئے ایک نا تجربہ کار ریلائنس کمپنی کو ٹھیکہ دینے کی حمایت والا بیان ناقابل فہم ہے ۔
وزیر دفاع نے ایچ اے ایل کی قابلیت کاانکار کیا ہے ۔ ایچ اے ایل میں دفاعی اوزار بنانے کی صلاحیت نہیں ہے اور تیار بھی کرلیا جائے تواس کی کوئی قیمت نہیں ہے ۔ یہ بیان نہ صرف ریاست بلکہ ملک کی معروف کمپنی کی توہین ہے ۔ رافیل گھوٹالہ معاملہ میں مناسب جواب نہ دے کرایچ اے ایل کی اہلیت و قابلیت کومجروح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گنڈور راؤنے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگرایچ اے ایل میں اہلیت نہیں تو اس کو بند کیوں نہیں کیا گیا ۔ اگروہاں دفاعی سازو سامان تیار کرنے کے لئے درکار تکنیک اور نفری نہیں ہے تو اس کی ضرورت کیا ہے ۔
یو پی اے حکومت کے معاہدہ کے تحت جنگی طیارے ایچ اے ایل میں تیار کیا جانا تھا۔اس سے ایچ اے ایل میں برسرخدمت ملازمین کو جدید ترین تکنیک کی جانکاری حاصل ہوتی ۔اس سے ترغیب پاکر دیگر کمپنیوں کوابھرنے کاموقع فراہم ہوتا ایچ اے ایل کی حالت اب دگر گوں ہوگئی ہے ۔قرضہ لے کر ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔ ایچ اے ایل نے اب تک ایک ہزار کروڑ کاقرضہ حاصل کیا ہوا ہے ۔ جنگی طیارے تیار کرانے کا کنٹراکٹ ایچ اے ایل کو ملتا توملازمین برسرروزگار ہوتے ۔ ایچ اے ایل کو بچانے کا کام ہوتا ۔ مرکز میں ہماری حکومت آئی توریلائنس کمپنی کو دیا گیا ٹھیکہ واپس لے کر ایچ اے ایل کو دینے کی کارروائی کریں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے راتوں رات رافیل طیاروں کا معاہدہ ریلائنس کمپنی کے ساتھ کیا ہے ۔ کسی کے بھی علم میں لائے بغیراکیلے مودی نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ ایسی حالت 30سال میں پہلی بار آئی ہے۔