کیا کمار بنگارپاکانگریس کاہاتھ چھوڑکر بی جے پی کا کنول تھامنے والے ہیں؟!
شموگہ 16؍فروری (ایس او نیوز) شہر کے ایک اجلاس میں کانگریسی نیتا اورسابق وزیر کمار بنگارپا نے کانگریس پارٹی کا مذاق اڑاتے ہوئے اور بی جے پی اور نریندر مودی کی ستائش کرکے یہ سگنل دے دیا ہے کہ وہ جلد ہی بی جے پی خیمے میں داخل ہو سکتے ہیں۔
یہاں پر بلاک کانگریس صدر کے گھر کے سامنے کانگریس حامیوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے پہلے سے ہندوستانی سیاست میں سرگرم رہنے والی پارٹی اب مرکز میں صرف 44سیٹوں پر محدود ہوگئی ہے اور حزب اختلاف کی پوزیشن سے بھی محروم ہونے کی شرمناک حالت میں آگئی ہے۔کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی بی جے پی کی ترقی ہوئی ہے۔اس طرح بی جے پی اب پوری قوت کے ساتھ اقتدار پر آگئی ہے اور دیش کی معاشی حالت سدھارنے اور کرپشن ختم کرنے کے لئے سخت اقدامات کررہی ہے۔کمار بنگارپا نے وزیر اعظم نریندرمودی کے نوٹ بندی کے فیصلے کو بھی سراہا۔اس کے علاوہ کانگریس پارٹی میں خود کو نظر انداز کیے جانے کی بھی شکایت کی۔جس سے عوام میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں کہ جلد ہی کمار بنگارپا اب بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں۔
مسٹر کمار بنگارپا نے کہا کہ حالات کے تحت سیاسی تبدیلیاں ضروری ہوتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آئندہ سال2018کے الیکشن میں بھی سیاسی تبدیلی ضروری ہوجائے۔ سدارامیا حکومت کے خلاف اپنی بے اطمینانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کماربنگارپا نے کہا کہ بجٹ سیشن کے بعد سدارامیا حکومت کا کچا چٹھا سامنے آجا ئے گا ۔ ا نہوں نے کہا کہ میں ایک اصول پسند سیاست دان ہوں۔ مجھے میرے والد نے فلمی دنیا سے اٹھاکر سیاسی دنیا میں متعارف کیا۔ میں اپنے والد کے سیاسی نقش قدم پر قائم رہا ہوں۔ہمارے سامنے سابق وزرائے اعلیٰ نجلنگپا، دیوراج ارس، گنڈو راؤ جیسے کئی سیاستدان کانگریس سے علاحدہ ہونے کی مثال موجود ہے۔ لہٰذا سال 2018کا الیکشن جیتنے کے لئے جو ضروری ہوگا وہ قدم میں اٹھاؤں گا۔