بے تحاشہ ترقیاتی منصوبے کورگ اور کیرلا کی تباہی کا سبب، تعمیرات کا سلسلہ نہ روکا گیا تو دس سال میں دس گنا بڑی مصیبت آنے کا ظاہر کیا گیا خدشہ
بنگلورو،20؍اگست(ایس او نیوز)کرناٹک اور کیرلا میں طوفانی بارش اور سیلاب سے ہوئی تباہی کے اسباب کا جائزہ لینے کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ ملک کے پہاڑی علاقوں میں بے روک ٹوک تعمیرات اور ماحولیاتی طور پر حساس علاقوں کے ماحول کو مکدر کرنے کی مسلسل کوششیں اس تباہی کی اہم وجہ ہے۔
کیرلا اور کورگ اور ریاست کے دیگر علاقوں میں بارش اور سیلاب سے مچی تباہی کے متعلق تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان دونوں علاقوں میں جو تباہی مچی ہے، وہ کسی زلزلے کی تباہی سے کم نہیں ہے۔اتھارٹی نے کہا ہے کہ اگر ان علاقوں میں تعمیرات کا سلسلہ روکا نہیں گیا تو آنے والے د س سالوں میں یہ علاقے اس سے دس گنا زیادہ تباہی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان علاقوں میں زمینات کھسکنے کے واقعات کو معمول کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دس سالوں میں اگر یہاں کے ماحولیات کو بچانے کے لئے ٹھوس قدم اٹھائے نہیں گئے تو یہاں کے پہاڑوں کی کوئی ڈھلان باقی نہیں رہے گی۔ اور یہاں سڑکوں کو جوڑنے کے لئے جو نیٹ ورک ڈھلانوں کے سہارے سے تیار کیا گیا ہے وہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔
مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے ملک کے 640پہاڑی اضلاع کا جائزہ لینے کے بعد جو رپورٹ تیار کی گئی ہے اس کے مطابق کورگ اور کیرلا میں انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے نام پر جو ترقیاتی منصوبے تیزی سے بنائے گئے ہیں ان کی وجہ سے ان پہاڑی علاقوں کا ماحولیاتی توازن بگڑ گیا ہے۔ محکمے نے جدید ترین سیٹلائٹ کی مدد سے جو منظر یکجا کئے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ جدید تعمیرات کی وجہ سے یہاں کے پہاڑ کمزور پڑ گئے ہیں اور زیادہ مقدار میں بارش کی صورت میں ان کا لڑھکنا ناممکن نہیں ہے۔ سیٹلائٹ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے مناظر کی روشنی میں اتھارٹی نے کرناٹک اور کیرلا حکومتوں کو متنبہ کیا ہے کہ دونوں ریاستوں کے پہاڑی علاقوں میں بے تحاشہ تعمیرات کا سلسلہ فوراً روکا جائے، بصورت دیگر آنے والے دنوں میں ان ریاستوں کے پہاڑی علاقوں میں آنے والی انسانی تباہی کو روکنا ناممکن ہوجائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دس سال میں اگر ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کے لئے تعمیرات کو روکا نہ گیا تو اس وقت آنے والی تباہی میں مہلوکین کی تعداد 16 ہزار سے زیادہ اور 47 ہزار ہیکٹر سے زیادہ زمین جو ڈھلانوں پر مشتمل ہے، ختم ہوجائے گی۔