دیشپانڈے نے شمالی کینرا سیٹ جنتادل ایس کے پاس گروی رکھ دی۔ کانگریس کارکنان کا الزام
کاروار19؍مارچ (ایس او نیوز) ضلع شمالی کینرا کی سیٹ پر الیکشن لڑنے کے لئے کانگریس کے لئے ووٹ کرنے والوں کی اکثریت ہونے کے باوجود اس سیٹ کو جنتادل ایس کے لئے چھوڑ دینا اب شاید کانگریس پارٹی کے لئے بھاری پڑتا جارہا ہے، کیونکہ دن بہ دن پارٹی کے کارکنان میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے اور وہ ضلع انچارج وزیر آر وی دیشپانڈے کو اس کے لئے راست طورپر ذمہ دار مانتے ہیں۔
ایک معروف مقامی کنڑا روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق کانگریسی کارکنان کے ایک بڑے حلقے نے دیشپانڈے پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے کانگریس کی اس مضبوط سیٹ کو جنتا دل ایس کے پا س گروی رکھ دیا ہے اور اس میں ان کی بدنیتی کا ہاتھ ہے۔کانگریسی لیڈران اورکارکنان کا کہنا ہے کہ وہ جنتا دل سے ناراض نہیں ہیں۔ان کی برہمی کی وجہ یہ ہے کہ ضلع کے عوام کی حمایت سے گزشتہ تقریباً 30برسوں سے رکن اسمبلی، وزیر اور حزبِ اختلاف کے لیڈر کے طور پر اپنی شناخت بنانے والے دیشپانڈے نے اپنی سیاسی زندگی کے آخری مراحل میں ضلع کی کانگریس پارٹی کو ہی جنتا دل کے ہاتھوں فروخت کردیا ہے۔
کانگریسیوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ اسمبلی الیکشن کے موقع پر آر وی دیشپانڈے نے سابقہ اسمبلی الیکشن میں شکست کا منھ دیکھنے والے پرشانت دیشپانڈے کو دوبار ہ میدان میں اتارنے کا پروگرام بنایا تھا اور اس کے لئے انہوں نے ایک نجی ادارے سے اپنے بیٹے کی جیت کے تعلق سے سروے بھی کروایا تھا۔ لیکن سروے رپورٹ میں منفی نتائج نکلے اور دوبارہ شکست ہونے کا اندیشہ جتایاگیا۔اس کے علاوہ اس سروے میں ضلع کے عوام کے اندر خود دیشپانڈے کی پوزیشن بھی کمزور ہونے کی بات سامنے آئی۔اسی وجہ سے دیشپانڈے نے یہ سیٹ کانگریس پارٹی کو دلانے کے تعلق سے دلچسپی لینا چھوڑ دیا۔
دوسری طرف زمینی حقائق کا جائزہ لیتے ہوئے کانگریسی کارکنان اور لیڈران سوال کررہے ہیں کہ جب کاروار کے سابق ایم ایل اے ستیش سائیل کانگریسی امیدوار کے طور پر بی جے پی کے اننت کمار ہیگڈے کو بڑی ٹکر دینے اور کتّور ۔خانہ پور کے علاقے میں موجود مراہٹہ ووٹروں کو بڑی تعداد میں اپنی طرف راغب کرنے کی پوزیشن میں تھے۔اس کے علاوہ ضلع میں سب سے زیادہ ووٹرس کی تعداد نامدھاری ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ کانگریس صدر اور نامدھاری لیڈر بھیمنّا نائک بھی ایک بہت ہی مضبوط امیدوار ثابت ہوسکتے تھے۔لیکن اچانک پارلیمانی انتخاب سامنے آتے ہی پچھلے اسمبلی انتخاب کے دوران ان دونوں متوقع امیدواروں کے تعلق سے غیر محسوب رقم والی معاملے کی فائل دوبارہ کھولی گئی اور تحقیق و تفتیش شروع کی گئی، اس کے پیچھے کس کا سازشی ہاتھ ہے؟
کانگریسیوں کاکہنا ہے کہ دیشپانڈے نے اس میعاد کو اپنی عملی سیاسی زندگی کا آخری مرحلہ مان لیا ہے۔ آئندہ اسمبلی انتخاب میں ہلیال کی اپنی سیٹ اپنے بیٹے پرشانت کو چھوڑ دیں گے اور پھر کانگریس کے سینئر لیڈر کی حیثیت سے پارٹی پر اپنا ہی قبضہ بنائے رکھنے میں سہولت ہوگی۔ ورنہ اب کی بار کسی اور امیدوار کو میدان میں اتارکر پانچ دس کروڑ روپے خرچ کرنے سے ان کا ذاتی فائدہ کچھ ہونے والا نہیں ہے۔اسی مفاد پرستی کی وجہ سے انہوں نے یہ سیٹ جنتا دل ایس کے لئے چھوڑ دی ہے۔
کانگریس پارٹی کے خیر خواہان کا خیال ہے کہ دلتوں، پچھڑے طبقات اور اقلیتوں کی تذلیل کرنے والے اننت کمار ہیگڈے کو یہاں کے عوام نے اس مرتبہ الیکشن میں اچھا سبق سکھانے کا من بنا لیاتھا۔بعض کانگریسی لیڈروں نے دکھی لہجے میں کہا کہ’’ ہمارے لیڈر دیشپانڈے کو ’کمیشن پانڈے‘ کہنے والے اننت کمار کی عقل ٹھکانے کا جوش ہمارے اندر پیدا ہوگیا تھا۔ لیکن ہمارے اپنے لیڈر نے ہی اپنے ہتھیار ڈال دئے ہیں۔ایسی حالت میں ہم کیا کرسکتے ہیں۔‘‘ عام کانگریسیوں کا کہنا ہے کہ کانگریس کی تاریخ میں ایسی مایوس کن صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوئی ہے۔ صرف لیڈر ہونے کے ناطے پارٹی امیدوار کے لئے خرچ کی جانے والی رقم کو بچانے کی نیت سے پارٹی کے اصولوں کی قربانی دینے کا ایسا واقعہ بہت ہی افسوس ناک ہے۔