الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیاک کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ ضلع شمالی کینرا ڈی سی کا بیان
کاروار 10؍مارچ (ا یس اونیوز) ضلع شمالی کینرا کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر کے ہریش کمار نے اپنے دفتر ای وی ایم کے تعلق سے جانکاری دینے کے لئے منعقدہ ایک پروگرام میں بات چیت کے دوران کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا یا اسے ہیاک کرنا کسی طور بھی ممکن نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی ہیاکنگ کرنے والوں کوچیلنج کیا ہے کہ اگر ممکن ہوتو مشین ہیاک کرکے دکھائیں۔
ڈی سی نے کہا کہ’’بنگلورو میں اس مرتبہ ’ایم 3‘ طرز کی ووٹنگ مشینیں متعارف کروائی جارہی ہیں۔ باہر کے کسی بھی مرکز سے اس کا کوئی رابطہ نہیں ہوتا۔ یہ مشینیں کہاں تیار ہورہی ہیں اور کس جگہ سے کس جگہ پہنچائی جارہی ہیں یہ سب معلومات کسی کو بھی نہیں دی جاتیں۔ اس طرح کی انتظامی چوکسی کی مثال کسی بھی دوسرے ملک میں نظر نہیں آتی۔ای وی ایم مشینوں میں جی پی ایس لگاہوتا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں سے اس کی نگرانی کی جاتی ہے۔ آس پاس کوئی موجود نہ ہونے پر اس کو چھونا ممکن نہیں ہے ، کیونکہ اگر اس کے ایک اسکریو کو بھی چھیڑا جاتا ہے تو پھر پوری مشین کام کرنا بند کردیتی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ووٹر جیسے ہی اپنے پسندیدہ نشان والا بٹن دباتا ہے تو وی وی پیاٹ مشین میں ایک پرچی شامل ہوجاتی ہے۔ اگر اس پرچی پر ووٹر کے پسندیدہ نشان سے ہٹ کر کوئی دوسرا نشان نظر آئے تو دوبارہ ووٹنگ کی اجازت دی جاتی ہے۔لیکن اگر کسی نے جھوٹ موٹ کا الزام لگایا تو پھراس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔اس لئے ووٹر کو چاہیے کہ اپنی پسند کا بٹن دبانے کے بعد سات سیکنڈ کے اندر وی وی پیاٹ میں آنے والے نشان کی تصدیق کرلے۔‘‘
ضلع پنچایت کے سی ای او محمد روشن نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’ اس بار ضلع شمالی کینرا میں 14,210 جسمانی طور پر معذور ووٹروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہیں گھر سے پولنگ بوتھ تک لانے کے انتظامات کرنے اور دیگر ضروری سہولتیں انہیں فراہم کرنے کے بارے میں الیکشن کمیشن کو تجاویز بھیج دی گئی ہیں۔‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انتخابی ضابطۂ اخلاق جاری ہونے کے 24گھنٹوں کے اندر سرکاری عمارتوں اورعوامی جگہوں سے اور 72 گھنٹوں کے اندر نجی عمارتوں سے سیاسی عوامی نمائندوں کے پوسٹرس، بینرس وغیرہ ہٹا دئے جانے چاہئیں۔
ضلع ڈی سی ڈاکٹر ہریش کے مطابق انتخابی بیداری مہم ’سوِفٹ‘ کے تحت علامتی طور پر ای وی ایم اور وی وی پیاٹ کے ساتھ علامتی طور پر ووٹنگ کرنے کا مظاہرہ ضلع بھر میں کیا گیا جس کے دوران 2.70لاکھ افراد نے علامتی ووٹنگ میں حصہ لیا۔اس کے علاوہ انتخابات کے پس منظر میں غیر قانونی طور پر نقد رقم اور شراب ایک مقام سے دوسرے مقام تک لے جانے پر روک لگانے کی کوشش جاری ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ آبکاری کی جانب سے مسلسل چھاپہ ماری ہورہی ہے۔جمہوریت کی بقا اسی صورت میں ممکن ہے جب عوام بڑھ چڑھ کر ووٹنگ میں لیں۔ اس لئے الیکشن کے بائیکاٹ کرنے جیسی باتیں کرنا درست نہیں ہے۔