اسکالر شپ کی شرط میں تخفیف کے لئے دہلی اقلیتی کمیشن کا مختار عباس نقوی کے نام خط
نئی دہلی 29/ستمبر (ایس او نیوز/پریس ریلیز) مرکز اور دہلی صوبائی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کو دی جانے والی اسکالر شپ اسکیموں میں اس سال بہت کم درخواستیں آرہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ درخواست دہندہ کو ایس ڈی ایم سے تصدیق شدہ آمدنی سرٹیفکٹ پیش کرنے کی شرط ہے جو کہ غریب لوگوں کے لئے بہت مشکل ہے۔ اس سلسلے میں مستقل شکایت آنے کی وجہ سے دہلی اقلیتی کمیشن نے صوبائی ایس سی ؍ایس ٹی؍ اوبی سی؍ مائیناریٹیز ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھا ہے کہ اس شرط کو ختم کیا جائے اور ذاتی تصدیق (سیلف اٹسٹیشن) کا نظام بحال کیا جائے۔ مذکورہ ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا ہے کہ اس شرط کو مرکزی وزارت اقلیتی امور کی ہدایت پر داخل کیا گیا ہے، اس لئے اس کو نہیں بدلا جاسکتا ۔ اس جواب کے آنے کے بعد صدر دہلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی کو خط لکھا ہے کہ اس سال اسکالر شپ کی درخواستوں کے بہت کم ہونے کی وجہ دراصل ایس ڈی ایم سے والدین کی آمدنی کا سرٹیفکٹ حاصل کرنے کی شرط ہے۔ صدر دہلی اقلیتی کمیشن نے مرکزی وزیر اقلیتی امور سے درخواست کی ہے کہ اس شرط کو ختم کر دیا جائے اور ذاتی تصدیق کے پرانے نظام کو بحال کیا جائے تاکہ غریب طلبہ کو پیش آنے والی دشواری کا ازالہ ہوسکے۔
مرکزی حکومت کی اسکالر شپ سے فائدہ اٹھائیں
مرکزی حکومت کی اقلیتوں کے لئے اسکالر شپ کی سہولت کا وقت ۳۰ ستمبر کو ختم ہوجائے گا ۔اطلاعات کے مطابق اس سال بہت کم درخواستیں اب تک بھری گئی ہیں۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام نے اقلیتوں سے اپیل کی ہے کہ جلد از جلد آن لائن درخواست دے کر اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔ کم درخواستوں کے آنے کی صورت میں یہ اسکیم اگلے سال بند ہوسکتی ہے۔ اسکیم تفاصیل مرکزی وزارت اقلیتی امور کی ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
دہلی حکومت کی طرف سے بھی اسکالر شپ ، فیس کی واپسی اور اسٹیشنری کے لئے مدد ملتی ہے۔لیکن ابھی اس سال کی آخری تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے۔