دہلی ہائی کورٹ نے ملک بھر میں ادویات کی آن لائن فروخت پر لگائی پابندی
نئی دہلی،13؍ دسمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)دہلی ہائی کورٹ نے آن لائن بک رہی دوائیوں کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ دہلی حکومت بورڈ کی طرف سے لگائی جارہی پابندی کو سختی سے نافذ کریں۔ ڈرمیٹولوجسٹ ظہیر احمد کی جانب سے لگائی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ لوگوں کی صحت سے کھلواڑ نہیں کیا جا سکتا اور اس پر فوری طور پر لگام لگانے کی ضرورت ہے۔دراصل درخواست گزار نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہر روز لاکھوں کی تعداد میں آن لائن دواسازی کو فروخت کیا جا رہا ہے اور قوانین کو طاق پر رکھ کر ایسا کیا جا رہا ہے۔آن لائن دواؤں کو بغیر ڈاکٹر کی اجازت کے بیچا جا رہا ہے۔یہاں تک کی لوگوں کے ای میل پر بھی دوائیوں کو گھر پر بھیجا جا رہا ہے۔دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے کیا گیا یہ حکم پورے ملک میں آن لائن فروخت ہو رہی ادویات پر نافذ کیا جائے گا۔درخواست گزار کی جانب سے ایسی بہت سی ویب سائٹس کی معلومات کورٹ کو دی گئی جن پر قوانین کی خلاف ورزی کر کے آن لائن ادویات فروخت کرنے کا الزام ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ منشیات اور کاسمیٹک ایکٹ 1940 اور فارمیسی ایکٹ 1948 کے تحت بھی دواؤں کی فروخت آن لائن نہیں کی جا سکتی۔عرضی میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کچھ ویب سائٹس غیر قانون ادویات کی بھی سپلائی لوگوں تک بھیجتی ہیں۔آن لائن دواؤں کی فروخت کو روکنے کے لئے اس سے پہلے بھی جنوبی دہلی دواخانہ ایسوسی ایشن ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا چکا ہے۔اس درخواست میں بھی آن لائن فروخت ہو رہی دواؤں اور بغیر ڈاکٹر کے مشورہ کے لوگوں کی طرف سے خریدے جا رہی دواؤں کو فوری طور پر روکنے کی کورٹ سے فریاد گئی تھی۔میٹرو شہروں میں ادویات کی آن لائن فروخت کا ایک بہت بڑا کاروبار ہے۔حقیقت یہ بھی ہے کہ آن لائن فروخت ہو رہی ان ادویات پر حکومت کا لگام نہ کے برابر ہے۔یہی وجہ ہے کہ اکثر آن لائن فروخت ہو رہی دواؤں میں قوانین نظرانداز کر نا عام ہوتا جا رہا ہے۔ایسے میں اب ہائی کورٹ نے آن لائن دواسازی کی فروخت پر روک تو لگا دی ہے، لیکن اس پر مکمل طور پر روک اسی وقت لگ پائے گی جب دہلی حکومت اس کو سختی سے نافذ کر ے گا۔