پادر ی اعظم کا کل ہند پادریوں کے نام خط ،’جمہوریت خطرہ میں ہے‘ خط پر زعفرانی ٹولہ لرزہ براندام ہو نے کے ساتھ برہم
نئی دہلی22مئی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ایک بار پھر انتخابات سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف چرچ کاخط آیا ہے۔ دہلی میں چرچ کے آرچ بشپ نے خط لکھ کر اشاروں میں کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے اور 2019 کے لئے عیسائیوں کو نئی حکومت کے لئے ووٹ کرنا چاہئے۔سوال اٹھنے کے بعد چرچ صفائی دے رہا ہے کہ انہوں نے کسی ایک حکومت کے خلاف یہ خط نہیں لکھا ۔
واضح ہو کہ دہلی کے کیتھولک چرچ کے سربراہ پادری نے ملک بھر کے دیگر پادریوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے، جس کو بچانا بے حد ضروری ہے۔ پادری نے خط میں کسی پارٹی یا حکومت کا ذکر تو نہیں کیا ہے لیکن یہ صاف ہے کہ ان کا نشانہ مرکز کی مودی حکومت پر ہے۔ پادری کے خط پر بی جے پی اور آر ایس ایس نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ تبدیلی مذہب اور فنڈنگ پر روک لگنے سے پادری بے قابو ہوگئے ہیں۔ وہیں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے خط کو لے کر اطلاع سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ملک میں مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا ہے، ملک کی تمام اقلیت محفوظ ہے۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ بہت ہی خراب اور گمراہ کن پیغام ہے۔ ایک قوم کے لوگ سیکولر ملک میں کسی پارٹی کے خلاف ووٹ دینے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ تاہم یہ واضح ہے کہ خط میں پادری اعظم نے کسی کے نام کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وہیں آر ایس ایس سے وابستہ پروفیسر راکیش سنہا نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے کاروبار پر ڈنڈا چلنے سے وہ بے قالو ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خط بھارت کی سیکولرازم اور جمہوری اقدار پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ سب بیٹی کن کی ہدایت پر ہو رہا ہے۔ دراصل مودی حکومت بننے کے بعد انہیں ملنے والے پیسے میں بھاری کمی آئی ہے۔ 17 ہزار 773 کروڑ سے گھٹ کر یہ رقم 6 ہزار 795 کروڑ رہ گئی ہے. یہ پیسہ عیسائی تنظیموں کو کئی کاموں کے لئے حاصل ہوتاتھا؛ لیکن اس سے صرف اور صرف تبدیلی مذہب کا کاروبار چلتا تھا۔ انہوں نے کہا ہم لوگ ہنگامہ خیز سیاسی ماحول کا گواہ بن رہے ہیں. اس کی وجہ سے آئین کے جمہوری اقدار اور ملک کے سیکولرازم کو خطرہ ہے۔
پادری اعظم نے اپنے خط میں لکھا تھاکہ ملک اور رہنماؤں کے لئے دعا کرنا ہماری مقدس روایت ہے۔ عام انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے یہ اوربھی اہم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم لوگ سال 2019 کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اسی سال ہمیں نئی حکومت ملے گی۔ ایسے میں ہمیں 13 مئی سے اپنے ملک کے لئے دعا ئیہ مہم شروع کرنی چاہئے۔اسی سال ناگالینڈ انتخابات میں چرچ نے کہا تھا کہ فرقہ پرست پارٹی کو ووٹ نہ دیں۔گزشتہ سال گجرات الیکشن سے پہلے بھی چرچ نے جمہوریت کو خطرہ بتایا تھا۔ گزشتہ سال گوا انتخابات سے پہلے بھی چرچ نے لوگوں کو مشورہ دیا تھا۔ اب دہلی کے چرچ نے 2019 الیکشن سے پہلے خط جاری کرتے ہوئے حق بیانی کی ہے تو زعفرانی ٹولہ برہمی کا شکار ہوگیا ہے اور اس کو ایک تنازعہ قرار دینے کی غلطی سے باز بھی نہیں آرہا ہے ۔