کاروار کے بیت کول میں پوسٹ ماسٹرکی دھوکہ دہی سے غریب کھاتے دار کنگال ؛ پچاس لاکھ کا غبن کرنے والا پوسٹ ماسٹر فرار
کاروار 28؍جون (ایس او نیوز)بیت کول کے سب پوسٹ آفس میں مختلف کھاتوں میں اپنی رقم جمع کرنے والے غریب ماہی گیروں کوجن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں، وہاں کے پوسٹ ماسٹر نے اپنی دھوکہ دہی سے کنگال کردیا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق گرامین ڈاک سیوک کے عہدے پر فائز لکشمن نائک علاقے کے غریب اور ناخواندہ کھاتے داروں سے جمع ہونے والی رقم میں تقریباً 50 لاکھ روپے تک کاغبن کرنے کے بعد لاپتہ ہوگیا ہے۔اپنی گاڑھے پسینے کی کمائی اس طرح ضائع ہوجانے سے پریشان حال سینکڑوں مرد و خواتین بیت کول کے آروا روڈ پر واقع سب پوسٹ آفس کے پاس جمع ہوگئے اور اپنے کھاتے کی تفصیلات جاننے کے لئے بے چین نظرآئے۔کہاجاتا ہے کہ کم پڑھے لکھے ماہی گیروں نے گھر کی تعمیر کرنے، بچوں کی شادیاں کروانے ،نئی ماہی گیر کشتیاں خریدنے جیسے مقاصد سے پوسٹ آفس کو ایک قابل اعتماد سرکاری ادارہ سمجھ کر مختلف کھاتے کھول رکھے تھے۔مگرجب وہ رقم جمع کروانے پوسٹ آفس پہنچتے تو لکشمن نائک ان سے رقم لے کر خود ہی فارم بھرا کرتا تھااور ان کے دستخظ لیا کرتاتھا۔پھر ان کی پوری رقم کھاتے میں جمع کرنے کے بجائے خربرد کرتے ہوئے بہت ہی کم رقم کا اندراج پاس بک میں کیا کرتا تھا۔ اور اکثر وہ پاس بک اپنے پاس ہی رکھ لیا کرتا تھا۔ ایک بزرگ ماہی گیر خاتون نے بتایا کہ گزشتہ دس سالوں میں اس نے اپنی بچت اس طرح جمع کروائی ہے کہ وہ پانچ لاکھ روپے بنتی ہے، مگر اس وقت اس کے پاس بک میں صرف 50روپوں کا اندراج ہے۔ اس طرح اس کی زندگی بھر کی بچت لکشمن نائک ہڑپ کرگیا ہے۔اس قسم کی درجنوں کہانیاں سننے میں آرہی ہیں۔
اس فراڈ کی خبر ملنے پر ڈاک خانہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے آروا روڈ پوسٹ آفس پہنچ کر حالات کا معائنہ کیا۔ لکشمن نائک کے ٹیبل کی جانچ کرنے پر وہاں اس کا موبائل فون اور نقد چار ہزار روپے دستیاب ہوئے ہیں۔ ڈاک خانہ کے افسران کا کہنا ہے کہ کھاتے داروں کے پاس بک میں جتنی رقم درج ہے ، اسے واپس کرنے کی ذمہ داری محکمہ ڈاک کی ہے۔ باقی جن لوگوں کے پاس بک گم ہوگئے ہیں، یا جن کے کھاتے میں پانچ لاکھ روپوں کے بجائے پچاس روپے درج ہیں، ایسے معاملے میں ہم کچھ کہہ نہیں سکتے۔ اس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کی جائے گی۔
دوسری طرف پولیس کی ابتدائی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ لاکھوں روپے خرد برد کرکے فرار ہونے والالکشمن نائک اپنی ذاتی زندگی بھی عیش و آرام سے نہیں گزار رہاتھا، اس کے گھریلو حالات سے خوشحالی ظاہر نہیں ہورہی ہے۔ اس کے گھر والوں کو بھی اس بات کا پتہ نہیں ہے کہ آخر اتنی بڑی رقم غبن کرنے کے بعد اس نے اس رقم کو کہاں خرچ کر ڈالی ہے۔اور وہ اس وقت کہاں روپوش ہے۔
ایسے میں غریب ، مزدور پیشہ اور ماہی گیرکھاتے داروں کے لئے کفِ افسوس مَلنے اور آنسو بہانے کے سوا کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا ہے۔