داؤد ابراہیم ہندوستان واپسی کا خواہاں ،’ سیٹنگ ‘ کی کوشش: راج ٹھاکرے
ممبئی 21 /ستمبر ( ایس او نیوز/ایجنسی) مہاراشٹرا نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے آج سنسنی خیز دعوی کرنے کی اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ادعا کیا ہے کہ مفرور انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم ہندوستان واپسی کا خواہشمند ہے اور وہ اس سلسلہ میں مرکزی حکومت سے بات چیت کرنے میں مصروف ہے ۔ راج ٹھاکرے نے ادعا کیا کہ مرکزی حکومت داؤد کی واپسی کا سہرا اپنے سر لینا چاہتی ہے ۔ راج ٹھاکرے اپنے فیس بک پیج کے آغاز کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ داؤد جسمانی طور پر معذور ہوچکا ہے ۔ ایسے میں وہ ہندوستان واپس آنا چاہتا ہے اور وہ مرکزی حکومت سے بات چیت میں بھی مصروف ہے ۔ یہ حکومت آئندہ انتخابات سے عین قبل داؤد ابراہیم کو ہندوستان واپس لائیگی تاکہ اس کا سہرا اپنے سر لے کر انتخابات میں فائدہ اٹھایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوئی مذاق نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا آئندہ وقت میں پتہ چلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی داؤد ابراہیم ہندوستان واپسی کیلئے تیار ہوجائیگا حکومت ہند اس پر اپنی پنگی بجانے لگے گی ۔ یہ بی جے پی کا ایک سیاسی اقدام ہوگا ۔ راج ٹھاکرے نے کہا کہ داؤد اپنے مادر وطن میں آخری سانس لینا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ داؤد فی الحال مرکزی حکومت سے اس مسئلہ پر ’ سیٹنگ ‘ کرنے کی کوشش میں ہیں اور امید ہے کہ یہ سیٹنگ ہو بھی جائیگی ۔ واضح رہے کہ داؤد ابراہیم کے بھائی اقبال کاسکر کو حال ہی میں تھانے پولیس نے داؤد کے نام پر جبری وصولی کا ریاکٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ داؤد خود اپنی مرضی سے واپس آنا چاہتا ہے لیکن بی جے پی آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے اس کا کریڈٹ لینا چاہتی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ مودی کے دور میں ہندوستان ترقی کریگا ۔ لیکن اب ساڑھے تین سال گذر چکے ہیں لیکن حالات رک نہیں رہے ہیں۔ جھوٹی تعریف کے کوئی معنی نہیں ہوتے ۔ اس ملک نے مودی کی تائید کی ہے ۔ ہم نے کس طرح کی تقاریر سنی ہیں ؟ ۔ اس ملک نے گذشتہ 70 سال میں صرف تقاریر سنی ہیں۔ ٹھاکرے نے الزام عائد کیا کہ مودی موقع کے مطابق وعدے کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ لوگ بھول جائیں گے ۔ کوئی بھی نوٹ بندی کی بات نہیں کرتا ۔ اگر 99 فیصد رقم واپس آتی ہے تو پھر گئی کہاں ؟ ۔ جو لوگ کالا دھن رکھتے تھے وہ اب بھی محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے نوٹ بندی کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جب پی چدمبرم 500 روپئے کی نوٹ کو بدلنا چاہتے تھے اسی بی جے پی نے مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ملک کے 65 فیصد عوام کے پاس بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں۔ اب بی جے پی نے خود نوٹ بندی کی ہے ۔ کیا یہ لوگ ان 65 فیصد عوام کو فراموش کرگئے ؟ ۔ یوگا اور سوچھ بھارت پر مودی کے اقدامات پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی کے ذہن میں جو آیا وہ وہی کرتے ہیں۔ کانگریس سے بی جے پی کے اقتدار میں کیا بدلا ہے ؟ ۔ گذشتہ ساڑھے تین سال میں سوائے نوٹوں کے کلر (رنگ) کے کچھ اور بھی بدلا ہے ؟ ۔ انہوں نے ممبئی ۔ احمد آباد بلیٹ ٹرین کی بھی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلیٹ ٹرین کس کیلئے شروع کی جا رہی ہے ؟ ۔ یہ ممبئی میں رہنے والے گجراتیوں اور گجرات کیلئے ہی ہے ۔ ان کے علاوہ اور کوئی اسے استعمال نہیں کریگا ۔ گجراتیوں اور گجرات کیلئے 1.08 لاکھ کروڑ روپئے کا قرض لیا جا رہا ہے کیا ہم حکومت کی حکمت عملی کو نہیں سمجھتے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممبئی اور گجرات کو جوڑنے کا ایک دیرینہ خواب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام اس وقت بھی ہوا تھا جب میٹرو ٹرین شروع کی گئی تھی ۔اس کے نتیجہ میں رئیل اسٹیٹ کے دام بہت تیزی سے بڑھیں گے اور ممبئی کے شہری فلیٹس حاصل کرنے کے موقف میں نہیں ہونگے ۔ یہ بات ابھی سمجھ میں نہیں آئیگی ۔و قت آنے پر اس کا احساس ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بات بہت پہلے سے کہہ رہے ہیں۔ فیس بک پیج شروع کرنے کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے خواہش رکھتے تھے کہ اپنے حامیوں سے راست رابطے میں رہیں اسی لئے انہوں نے یہ پیج شروع کیا ہے ۔