غیر اعلان شدہ ایمرجنسی کا کالا سایہ .... ایڈیٹوریل :وارتا بھارتی ........... ترجمہ: ڈاکٹر محمد حنیف شباب

Source: S.O. News Service | By Dr. Haneef Shabab | Published on 30th August 2018, 11:59 PM | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

ہٹلرکے زمانے میں جرمنی کے جو دن تھے وہ بھارت میں لوٹ آئے ہیں۔ انسانی حقوق کے لئے جد وجہد کرنے والے، صحافیوں، شاعروں ادیبوں اور وکیلوں پر فاشسٹ حکومت کی ترچھی نظر پڑ گئی ہے۔ان لوگوں نے کسی کو بھی قتل نہیں کیا ہے۔کسی کی بھی جائداد نہیں لوٹی ہے۔ گائے کاگوشت کھانے کا الزام لگاکر بے قصوروں کا قتل بھی نہیں کیا ہے۔ قتل کرکے لوٹنے والوں کو ہار پہناکر عزت افزائی بھی نہیں کی ہے۔ لیکن دلتوں، آدی واسیوں، عورتوں اور ناانصافیوں کا شکار ہونے والوں کے حق میں آواز اٹھانا ہی انہیں قید کرنے کا سبب بنا ہے۔پرسوں پولیس نے اچانک شاعر ورواراؤ، صحافی گوتم نولاکھا، وکیل سدھا بھاردواج، ارون پیریرا اور ویرنن گونسالویز کو گرفتا ر کرلیا۔مصنف آنند تیل تمبڑے کی گرفتاری بھی طے ہے۔ مودی کے قتل کی سازش رچنے کا الزام ان کے سر تھوپا گیا ہے۔ دابولکر، پنسارے، کلبرگی ، گوری لنکیش قتل کے ملزمین ،ان کے پیچھے رہنے والی تنظیموں کا بھانڈہ کرناٹکا ایس آئی ٹی کی طرف سے پھوڑے جانے کے بعد حکومت نے یہ نیا انکشاف کیا ہے۔

اب سیاسی پارٹیوں ، عوام کی حامی تنظیموں کو بولنا چاہیے۔ خاموش رہنے پر بہت سنگین خطرہ لاحق ہونے والا ہے۔یہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے کہ دلتوں، آدی واسیوں، پچھڑے ہوئے طبقات اور خواتین کے حق میں جد وجہد کرتے ہوئے ان کے دکھ درد میں ساتھ دینے والے دانشوروں کو کسی بھی قسم کا واضح ثبوت نہ ہونے کے باوجودگرفتار کرلیا گیا ہے۔جمہوریت پر یقین نہ رکھنے والی ایک بے شرم حکومت کی طرف سے کیا گیایہ جبرو استبداد اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔گؤ رکھشا کے نام پر گلی کوچوں میں انسانوں کو قتل کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرکے، انہیں پھولوں کی مالائیں پہناکر عزت افزائی کرنے والی اس حکومت نے مخالفت میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لئے گرفتاریوں کاسلسلہ شروع کیا ہے۔

جب سے مرکز میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے تب سے عوام کا اطمینان و سکون ہی جیسے غائب ہوگیا ہے۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں دلت طلبہ پر ظلم و ستم کے منصوبے،روہت ویمولا کی افسوسناک موت، دہلی جواہر لال یونیورسٹی میں چلا ہوا جبر وستم کا سلسلہ، کنہیا کمار، عمر فاروق پر ہونے والے حملے، حال ہی کے دنوں میں سوامی اگنیویش پر ہونے والا حملہ ، بھیما کورے گاؤں میں شہیدوں کے یادگار کو سلامی دینے کے لئے پہنچے ہوئے دلتوں کے خلاف ہونے والا تشدد، اس کا سبب بننے والوں کوتحفظ دینے کے علاوہ اس معاملے میں سریندرا گاڈلنگ، شوما سین، رونا ولسن، مہیش راوت اور مرہٹی شاعر سدھیر دؤلے جیسے عوامی مفاد کے لئے جد وجہد کرنے والوں اور دانشوروں کی غیر ضروری طور پر گرفتاریاں کی گئی تھیں۔

اب اچانک ۶ دانشوروں کی گرفتاریوں کا سبب کیا ہے؟ مہاراشٹرا کے اندھی عقیدت کے خلاف جد وجہد کرنے والے نریندر دابولکر، دانشور گووند پنسارے، کرناٹکا کے محقق ڈاکٹر ایم ایم کلبرگی اور صحافی گوری لنکیش قتل معاملات میں کرناٹکا ایس آئی ٹی نے سناتن سنستھا سے جڑے ہوئے قصورواروں کو گرفتار کیا۔گمان کیا جاتا ہے کہ اس کے بعد مودی سرکار نے شائدعوام کا دھیان دوسری طرف ہٹانے کے لئے منگل کے دن گرفتاریوں کا یہ سلسلہ شروع کیاہے۔ مودی سرکار نے عوام سے کیے گئے کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کیا ہے۔اس لئے لگتا ہے کہ اپنی ناکامیاں چھپانے کے لئے یہ سازش کی کہانی گھڑی گئی ہے۔چاہے معاملہ جو بھی ہو، لیکن انسانی حقوق کی لڑائی لڑنے والوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ہیں۔انہیں فوری طور رہا کیا جانا چاہیے۔

اس ملک کے نیشنلائزڈ بینکوں کودھوکہ دے کر کروڑوں روپوں کی لوٹ مچانے کے بعد بیرون ملک فرار ہونے والے نیرو مودی، وجئے ملیاجیسے بہت سارے کارپوریٹ تاجر وہاں پر بڑے سکون او ر آرام سے زندگی  بسر کررہے ہیں۔ لیکن اس ملک میں کسی کے ساتھ بھی دھوکہ دہی نہ کرنے والے ، کسی کے بھی قتل میں ملوث ہونے کاالزام نہ رکھنے والے مشہور شاعروں، وکیل بھاردواج، ورواراؤ، آنند تیل تمبڑے وغیرہ پر قتل کی سازش رچنے کا الزام لگاکر گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔ آدی واسیوں کے مفادات کے لئے جدوجہد کرنے والی سدھا بھاردواج نے شنکر گووا نیوجی کے قائم کردہ چھتیس گڑھ مکتی مورچہ میں اپنے آپ کو ملوث کررکھاتھا۔ 2000 ؁ء سے انہوں نے وکالت کا پیشہ اختیار کیا تھا۔ اس وقت سے کسانوں، آدی واسیوں، مزدوروں اور غریبوں کے جنگلاتی حقوق، ماحولیاتی حقوق سے متعلقہ معاملات میں جدوجہدکرتی آئی ہیں۔ آدی واسیوں کے حق میں عدالت میں وکالت کرنے کے لئے ہائی کورٹ نے بھی انہیں اجازت دے رکھی ہے۔ سدھا بھاردواج دہلی کی لاء یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کی خدمات بھی انجام دے رہی ہیں۔

انسانی حقوق کے لئے جدوجہدکرنے والوں پر حملہ کرنے کا مقصد بالکل صاف ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں پولیس کی طرف سے کی گئی ان کارروائیوں کا نشانہ بننے والے تمام سرگرم کارکنان سماج کے انتہائی غریب اور پسماندہ افراد کے مفادات کی لڑائی میں مسلسل مصروف تھے۔یہ لوگ ملک کے دستور کے حدود میں رہتے ہوئے اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔ایسے افراد کی گرفتاری  لائق مذمت ہے۔ اب گرفتار کیے گئے گوتم نولاکھاایک نامور صحافی ہیں۔ ابھی حال ہی میں مودی سرکار کے ریفیئل جنگی ہوائی جہاز خریداری اسکینڈل کا پردہ فاش کیا تھا۔ ایسے لوگوں کو نشانہ بناکر گرفتار کرنے کی مذمت کی جانی چاہیے۔

جمہوریت میں عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف کھل کر سرگرم رہنے والے حقوق انسانی کے کارکنان کو اربن نکسلائٹ کا نام دے کر انہیں مجرم بناکر پیش کرنے کا اقدام مذموم حرکت ہے۔ جمہوریت نوازوں کو اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔

مرکز میں جب سے نریندرامودی سرکار آئی ہے وہ اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دباتی رہی ہے۔ کارپوریٹ کمپنیوں کے مفادات کا تحفظ کرنے والی یہ حکومت اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے آدی واسیوں اور دلتوں کو نشانہ بناکر ان پر ستم ڈھانے کا کام کیا ہے۔

سوشلسٹ سیکیولر جیسے بھارت کی منووادی ہندوراشٹرا میں تبدیلی کا منصوبہ رکھنے والے سنگھ پریوار کی خفیہ پالیسی پرعمل پیرائی کے لئے اس حکومت نے جمہوریت کے حقوق کی پامالی شروع کردی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اس کی مخالفت کریں۔

(اداریہ: کنڑا روزنامہ وارتھا بھارتی ، مینگلور بتاریخ 30/ اگست 2018   ..... ترجمہ: ڈاکٹر محمد حنیف شباب     برائے ساحل آن لائن)
 

ایک نظر اس پر بھی

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...