سی وی سی کو سی بی آئی افسر راکیش استھانہ کی صفائی ،جس وقت رشوت لینے کامعاملہ ہے، اس وقت تو میں لندن میں تھا
نئی دہلی:10/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورمااور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ پر لگے بدعنوانی کے الزامات کی مرکزی ویجلنس کمیشن (سی وی سی)تحقیقات کر رہی ہے۔طلب کئے جانے پر دونوں افسران خود کے خلاف لگے الزامات کی صفائی دینے کے لئے کمیشن کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔اس کیس کی تحقیقات سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ حیدرآباد کے تاجر ستیش سانا کی جس شکایت پر سی بی آئی نے راکیش استھانہ کے خلاف کیس درج کیا ہے، اس میں سانا کے بیانات پر معاملہ الجھتا دکھ رہاہے۔15اکتوبر کو سی بی آئی نے حیدرآباد کے ایک کاروباری سناستیش بابو سے 3کروڑ روپے رشوت لینے کے الزام میں اکتوبر کوایف آئی آر درج کی تھی۔شکایت کے مطابق یہ رقم دو بچولیوں منوج پرساد اور سومیش پرساد کے ذریعے دی گئی تھی تاکہ گوشت تاجر معین قریشی کے خلاف تحقیقات کو کمزور کیا جا سکے۔ستیش سنا نے کہا تھا کہ اس نے راکیش استھاناجیسے دکھنے والے شخص کو تین کروڑ روپے دیئے تھے۔وہیں گزشتہ 24اگست کو راکیش استھانہ نے کابینہ سکریٹری کو دی گئی اپنی شکایت میں سی بی آئی چیف آلوک ورما پر ہی الزام لگایا تھا کہ انہوں نے کسی معاملے میں پوچھ گچھ سے راحت دلانے کیلئے تاجر ستیش سانا سے رشوت کے طور پر دو کروڑ روپے لیے۔ ذرائع نے بتایا کہ راکیش استھانہ نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس مدت میں رشوت کو لے کر دلالوں سے رابطہ، بات چیت اور لین دین کی بات کہی گئی، اس وقت وہ لندن میں تھے۔ستیش سانا کی طرف سے درج کردہ ایف آر میں کہاگیا ہے کہ رشوت کولے کر 2دسمبر کوبات چیت ہوئی اور13 دسمبر 2017کو رشوت کی رقم دی گئی۔اس پر راکیش استھانہ نے کہا کہ وہ اس وقت مفروروجے مالیا کے مقدمے سے متعلق کیس میں لندن میں تھے۔