بی جے پی۔ آرایس ایس کی ذاتی ملکیت نہیں ہے دوردرشن، سی پی آئی ایم نے تریپورہ کے وزیراعلی کی تقریرکونشرکنے سے انکارپرحکمراں پارٹی کولتاڑا
نئی دہلی،16اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم) نے تریپورہ کے وزیر اعلی مانک سرکار کی تقریر کو ڈی ڈی ایس پر تقریر نشر نہیں کئے جانے کو ایمرجنسی قرار دیا ہے۔سی پی آئی ایم سیکرٹری جنرل سیتا رام یچوری نے یوم آزادی کے موقع پر تریپورہ کے وزیر اعلی مانک سرکارکی تقریر کو دوردرشن اور ریڈیو پر نشر نہ کرنے کے لیے ایمرجنسی جیسا بتایا ہے۔ اس سے پہلے مانک سرکارنے مبینہ طور پر الزام لگایا تھا کہ دوردرشن اور ریڈیو نے یوم آزادی کے موقع پر ان کی تقریر کو نشر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس معاملے میں سیتا رام یچوری نے ایک ٹویٹ کرکے کہا کہ دوردرشن بھارتیہ جنتا پارٹی یا آر ایس ایس کی ذاتی جائیداد نہیں ہے۔ یچوری نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ایک طرح کا غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ایک منتخب وزیر اعلی کی آواز دبانے کا بھی الزام لگایا ہے۔
یچوری نے مرکز پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دوردرشن، آر ایس ایس اور بی جے پی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنے لوگوں کو ہدایات دے رہے ہیں کہ اپوزیشن کی آواز کو دبا دیا جائے۔ وہیں سی پی آئی ایم نے بھی اپنے ٹویٹس میں دوردرشن کے اس مبینہ رویے کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہی سنگھواد ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم مودی بات کرتے ہیں؟ پارٹی نے اسے شرمناک بھی بتایا ہے۔اپنے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے سی پی آئی (ایم) سی پی ایم نے لکھا کہ دوردرشن نے تریپورہ کے وزیر اعلی مانک سرکار کی تقریر نشر کرنے سے انکار کیا، کیا وزیر اعظم مودی اسی باہمی تعاون کے ساتھ سنگھواد کی بات کرتے ہیں؟ شرم کی بات ہے۔
یچوری نے ٹویٹ پر ٹیگ کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے چینل کی طرف سے حکومت کی تقریر نشر کرنے سے انکار کرنے کوغیراعلانیہ ایمرجنسی قرار دیا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ یہ آمریت اور غیر اعلانیہ ایمرجنسی نہیں ہے تو کیا ہے؟ سی پی ایم، تریپورہ کے عوام اور ہمارے تمام شہری اس لڑیں گے۔وہیں دوردرشن نے اپنی صفائی میں سی پی آئی ایم کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
غورطلب ہے کہ تری پورہ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں الزام لگایا گیا کہ دوردرشن اور ریڈیو نے 12 اگست کو حکومت کی تقریر کو ریکارڈ کر لیا اور پیر کی شام 7 بجے وزیر اعلی کے دفتر کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ ان کی تقریر کو جب تک نئی شکل نہیں دی جاتی، تب تک اسے نشر نہیں کیا جائے گا۔