عدالت نے قومی ترانہ سے متعلق فیصلہ میں اصلاح کرتے ہوئے معذوروں کو کھڑے ہونے سے دی چھوٹ
نئی دہلی، 9 /دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے سینما گھروں میں فلم شروع ہونے سے پہلے قومی ترانہ بجائے جانے کے بارے میں اپنے فیصلہ میں آج اصلاح کرتے ہوئے جسمانی طور پر معذور افراد کو سنیما گھروں میں قومی ترانہ کے دوران کھڑے ہونے سے چھوٹ دے دی۔جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس امیتابھ رائے کی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ قومی ترانہ بجائے جانے کے دوران سینما گھروں کے دروازے بند کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔یہی نہیں، بنچ سنیما گھروں میں فلم شروع ہونے سے پہلے قومی ترانہ بجائے جانے کو لازمی کرنے سے متعلق فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر بھی سماعت کے لیے تیار ہو گئی۔اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے عدالت عظمی کو مطلع کیا کہ مرکزی حکومت آج سے 10 دن کے اندر ہدایات جاری کرکے واضح کرے گی کہ جسمانی طور پر معذور افراد کو کس طرح قومی ترانہ کا احترام کرنا چاہیے۔عدالت نے کہا کہ جسمانی طور پر معذور افراد کو قومی ترانہ کے تئیں اپنے احترام کا اظہار کرنے سے متعلق اشارے کا اظہار کرنا چاہیے۔بنچ نے کہاکہ چونکہ ہدایات جاری ہونے والی ہیں،اس لیے ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر جسمانی طور پر معذور شخص فلم دیکھنے سنیما ہال میں جاتا ہے تو اسے قومی ترانہ کے دوران کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ ایسا کرنے سے معذور ہے، لیکن اسے ایسے احترام کا ضرور اظہار کرنا چاہیے جو اس کے مطابق ہو۔بنچ نے کہاکہ ایک اور پہلو پر بھی وضاحت کی ضرورت ہے، جب ہم نے کہا کہ دروازے بند کئے جائیں گے تو ہمارا مطلب یہ نہیں تھا کہ دروازوں میں کنڈی لگا دی جائے جیسا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن بنام اپہار سانحہ متاثرین ایسوسی ایشن کے معاملے میں ذکر ہے مگر قومی ترانہ کے دوران یہ صرف لوگوں کے آنے جانے کو کنٹرول کرنے کے لیے ہے۔
عدالت اس معاملے میں اب 14/فروری 2017کو آگے غور کرے گی۔سپریم کورٹ نے یہ وضاحت اس وقت دی،جب کیرالہ میں بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے منتظمین نے عدالت عظمی میں عرضی دائر کرکے 30/نومبر کی ہدایت سے چھوٹ کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اس کے 1500غیر ملکی مہمانوں کو تکلیف ہوگی۔عدالت عظمی نے شیام نارائن چوکسے کی درخواست پر یہ ہدایت دی تھی۔