دہشت گردی کے معاملے میں پولس کو پھر ناکامی؛ دہلی بم دھماکہ معاملہ میں گرفتار تین میں سے دو ملزمین بری

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 17th February 2017, 10:11 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی 17/ فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) دہشت گردی کے معاملات میں پولس اور تحقیقاتی ایجنسیوں کو پھر ایک بار سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور عدالت کے تازہ فیصلے نے پھر ایک بار ثابت کردکھایا ہے کہ جن مسلم نوجوانوں کو مختلف بم دھماکوں کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے، وہ ایک کے بعد ایک بے قصور ثابت ہورہے ہیں۔ تازہ فیصلہ دہلی پٹیالہ ہائوس کورٹ نے سنایا جس میںقریب بارہ سال پہلے ملک کی راجدھانی دہلی کو دہلادینے والے سلسلہ وار بم دھماکے کے الزام میں گرفتار دو ملزموں کو تمام الزامات سے بری کردیا۔ 

جمعرات کو سماعت کر رہی عدالت نے دہلی بم دھماکہ معاملہ میں گرفتار تین  ملزمان میں سے دو محمد حسین فاضلی اور محمد رفیق شاہ کو بے قصور قرار دیا جبکہ ایک ملزم طارق احمد ڈارپرصرف دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور تنظیم کی حمایت کرنے کے تحت مجرم پاتے ہوئے دس سال کی سزا سنائی. تاہم طارق احمد ڈاربھی اب جیل میں نہیں رہیں گے کیونکہ وہ دی گئی سزا سے زائد وقت سلاخوں کے پیچھے گزار چکے ہیں. عدالت نے اس معاملے میں طارق احمد ڈار کو بھی فوراً رہا کرنے کا حکم صادر کیا۔

استغاثہ کے مطابق، باقی پانچ ابو حُضیفہ، ابو القامہ، راشد، ساجد علی اور زاہد نے ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے لئے ایک مجرمانہ سازش کی اور سلسلہ وار بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی. یہ پانچوں شریک ملزم اب بھی فرار ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں ہیں. بہر حال، دہلی کو دہلا دینے والی اس واردات میں جس واحد ملزم ڈار کو سزا ہوئی، اسے عدالت نے صرف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام قانون (يواے پی اے) کی دفعہ 38 (کسی دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے) اور دفعہ 39 (ایسی تنظیم کی حمایت کرنا ) کے تحت مجرم پایا. حالانکہ ڈارکو ان بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے کئی الزامات عائد کئے گئے تھے، لیکن اس پر صرف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا جرم ثابت کیا جا سکا. اس جرم میں زیادہ سے زیادہ دس سال کی سزا کا قانون ہے. اسے دس سال کی سزا ہوئی. تاہم، ڈار چونکہ گیارہ سالوں سے جیل میں بند تھا، اس لئے عدالت نے اسے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا.

دیوالی سے ایک روز قبل 29اکتوبر 2005 کودہلی کے تین مختلف مقامات پر دھماکے ہوئے تھے جن میں مجموعی طورپر 62 افراد ہلاک اور 210 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پہلا دھماکہ شام پانچ بجکر 25منٹ پر پہاڑ گنج میں ، دوسرا دھماکہ شام چھ بجے  گوبندپوری علاقے میں ایک بس کے نزدیک اور تیسرا دھماکہ اس کے پانچ منٹ بعد سروجنی نگر مارکیٹ میں ہوا تھا۔

ان دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ طارق احمد ڈار تھا۔ اسے ڈھاکہ میں گرفتار کیا گیا تھا اور بنگلہ دیش نے 2007میں اسے ہندوستان کے حوالے کردیا تھا۔ دہلی پولیس نے لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں نیز ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے ، مجرمانہ سازش تیار کرنے ، قتل کی کوشش اور ہتھیار جمع کرنے کے الزامات عائد کئے تھے۔ عدالت نے 2008میں ڈار اور دیگر دونوں ملزمین کے خلاف فردجرم طے کئے تھے۔اس چارج شیٹ میں اس کے کال ڈیٹیلس کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔ جس سے مبینہ طور پر یہ بات سامنے آئی کہ وہ لشکر طیبہ کے اپنے ہینڈلرس کے رابطے میں تھا۔

پولیس نے گوکہ پہلے تین الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی تاہم عدالت نے بعد میں تینوں دھماکوں کے معاملے کو ایک ساتھ ملا دیا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران 250سے زائد گواہیاں پیش ہوئیں۔ ایڈیشنل سیشن جج رتیش سنگھ نے استغاثہ اور دفاع کے دلائل سننے کے بعد آج اپنے فیصلے میں طارق احمد ڈار کو دس سال قید کی سزا سنائی جب کہ محمد رفیق شاہ اور محمد حسین فاضلی کو بر ی کردیا۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...