بی بی ایم پی پرمخلوط پارٹیوں کا اقتدار بحال گنگامبیکا ملیکارجن میئر اور رمیلا اوما شنکر ڈپٹی میئر منتخب۔بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی
بنگلورو، 29؍ستمبر(ایس او نیوز) بی بی ایم پی کا اقتدار حاصل کرنے میں بھی بی جے پی کاآپریشن کنول ناکام رہا ۔آخرکار کانگریس کی گنگامبیکا ملیکارجن شہربنگلورکی 52 ویں میئر اور جے ڈی ایس کی رمیلا اوما شنکر 53 ویں ڈپٹی میئر منتخب ہوگئیں۔ جئے نگر وارڈ نمبر 153 کی کارپوریٹر میئرگنگامبیکا کے حق میں 130 ووٹس ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں ایک بھی نہیں ۔ اس طرح رمیلا اوما شنکر کے حق میں 129 ووٹس ڈالے گئے مخالفت میں ایک بھی نہیں ۔
بی جے پی کی حرکت سے آئین شرمسار:انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل کونسل میں بہت بڑا ڈرامہ ہوا ۔بی جے پی کارپوریٹرس نے کافی شورشرابہ کیا ۔الیکشن افسرکو بار بار یہ ہدایت دینی پڑی کہ تمام اراکین اپنی اپنی نشستوں پر جاکر بیٹھیں ۔ اس کے باوجود کونسل میں گڑبڑ اور شورشرابہ زور پکڑنے لگا۔ اس دوران حکمران جماعتوں کانگریس وجے ڈی ایس اور بی جے پی اراکین کے درمیان زبردست ہاتھا پائی اور دھکا پیل شروع ہوگئی۔ جس کے باعث ملک کے آئین اور آئین مرتب کرنے والوں کا سرشرم سے جھک گیا ہوگا۔ کونسل کے اراکین کے درمیان گالی گلوچ بھی ہوئی ۔یہ منظر کئی ٹیلی ویژن چینلوں پر راست ٹیلی کاسٹ بھی کیا گیا ۔الیکشن افسر نے کونسل میں باقاعدہ اعلان کے ساتھ مقررہ وقت پر اراکین کی حاضری کے رجسٹر میں دستخط لینے کا سلسلہ بند کردیا ۔انہوں نے واضح اعلان کیا کہ کونسل میں حاضرہونے کے باوجود حاضری کے رجسٹر میں اراکین نے دستخط نہیں کئے ہیں تو وہ اس انتخاب میں ووٹ دینے کے اہل نہیں ہوں گے ۔اس الیکشن سے غیرحاضر یا رجسٹر میں دستخط نہ کرنے والوں میں آر روشن بیگ ، آشا للیتا ،نرملا سیتارمن ،اننت کماراور نازنین خانم شامل ہیں۔ بی بی ایم پی کونسل میں مقامی اراکین اسمبلی کونسل وارکان پارلیمان سمیت اراکین کی کل تعداد 259 ہے ۔جن میں کانگریس 106 جے ڈی ایس 22 ،بی جے پی 123،اوردیگر کی تعداد 8ہے۔ اس چناؤ میں کامیابی کے لئے میجک نمبر130 تھا۔ حالانکہ بی جے پی نے شوبھا انجنپا اور میئر اور پرتیبھا دھن راج کو ڈپٹی میئر کے امیدواروں کی حیثیت سے کھڑا کیا تھا ۔جب بی جے پی آزاد کارپوریٹروں کی تائید حاصل کرنے میں ناکام اور آپریشن کنول بالکل ناکام ہوگیا تو شکست کے خوف سے انتخاب کی کارروائی شروع ہونے سے چند منٹ پہلے شورشرابے کے درمیان جھگڑتے ہوئے کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد کے خلاف نعرے لگائے اوربی جے پی لیڈر آر۔اشوک کی قیادت میں کونسل ہال سے واک آؤٹ کرگئے ۔ جیسے ہی بی جے پی اراکین ایوان سے باہر نکلنے لگے الیکشن افسر نے واضح اعلان کیا کہ واک آؤٹ کرنے والے اراکین اگر واپس ایوان میں آنا چاہیں تو انہیں اجازت نہیں دی جائے گی۔بی جے پی اراکین کی غیر موجودگی ہی میں الیکشن افسر نے انتخاب کی کارروائی شروع کی ۔میئر کی امیدوار گنگامبیکے کے حق میں پھر ڈپٹی میئر کی امیدواررملا اوما شنکر کے حق میں ہاتھ اٹھاکر ووٹ کرنے کا اعلان کیا ۔اس وقت کونسل میں موجود تمام 130 اراکین نے گنگامبیکے کے حق میں ہاتھ اٹھایا جبکہ رملا اوماشنکر کے حق میں 129 اراکین نے ہاتھ اٹھاکر ووٹ دیا ۔اس طرح بی جے پی امیدوار شوبھاانجنپا اور ڈپٹی میئر کی امیدوار پرتیبھا دھن راج کے حق میں کسی نے ہاتھ نہیں اٹھایا جبکہ ان کے خلاف ایوان میں موجود تمام اراکین نے ہاتھ اٹھایا اس طرح الیکشن کمیشن نے کانگریس کی گنگامبیکا ملیکاارجن کو بلامقابلہ میئر اور جے ڈی ایس کیرمیلا اوما شنکر کو بلامقابلہ ڈپٹی میئر قرار دے دیا ۔اس کارروائی کے بعد کئی سینئر کانگریس لیڈروں اورریاستی وزراء کی موجودگی میں سبکدوش میئر سمپت راج نے نئی میئر اور ڈپٹی میئر کو عہدہ کا جائزہ بھی دے دیا ۔ذرائع کے مطابق مخلوط پارٹیوں کی اس کامیابی میں ریاستی وزیربرائے خوراک وشہری رسدات وامور اقلیت اور اوقاف بی زیڈ ضمیراحمدخان کا اہم رول رہا۔کے پی سی سی صدر دنیش گنڈوراؤ نے بھی ایک اخباری کانفرنس کے دوران اس کا اعتراف کیا ہے۔