نمائندہ مسلم کانگریس قائدین سے راہول گاندھی کا تبادلہ خیال ، ریاست میں مسلمانوں سے ناانصافی کی شکایت
بنگلورو،5؍جون(ایس او نیوز) کانگریس نائب صدر راہول گاندھی نے آج ملک بھر کے مختلف ریاستوں سے وابستہ اقلیتی بالخصوص مسلم کانگریس قائدین کو طلب کرکے آنے والے دنوں میں کانگریس پارٹی کی حکمت عملی وضع کرنے کے سلسلے میں رائے مشورہ کیا۔ ہر ریاست سے پانچ تا آٹھ لیڈر وں کے وفود اس میٹنگ میں مدعو کئے گئے تھے۔کرناٹک سے میٹنگ میں شریک ہونے والے وفد میں وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ، وزیر بنیادی وثانوی تعلیمات واقلیتی بہبود تنویر سیٹھ، وزیر شہری رسد وخوراک یوٹی قادر، سابق وزیر ڈاکٹر قمر الاسلام ، کے پی سی سی اقلیتی شعبہ کے چیرمین وائی سعید احمد ، کرناٹک کے نمائندہ برائے دہلی سلیم احمد، رکن اسمبلی فیروز نورالدین سیٹھ، رکن کونسل رضوان ارشد شریک رہے۔ میٹنگ میں پارٹی کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں قائدین کورائے مشورے پیش کرنے کیلئے قرعہ اندازی کا طریقہ اختیار کیاگیا۔کرناٹک کے قائدین کے قرعہ میں جناب روشن بیگ کی چٹی آئی ، اس موقع پر راہول گاندھی سے مخاطب ہوکر جناب روشن بیگ نے ملک بھر میں مودی کی قیادت والی حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد فرقہ پرستوں کے بلند حوصلوں سے اقلیتوں کو لاحق پریشانی کا تذکرہ کیا اور کہاکہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد اور موجودہ حکومت میں دادری سانحہ کے بعد گؤ رکشا کے نام پر غنڈہ گردی کھلے عام ہورہی ہے۔ دادری میں محمد اخلاق اور راجستھان کے الوار میں پہلو خان کو قتل کردیاگیا۔ ملک بھر میں فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے اس قدر بلند ہوگئے ہیں کہ مساجد میں نمازیوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ جانوروں کے تحفظ کے نام پر نام نہاد گؤ رکشک کھلے عام تشدد مچارہے ہیں۔ جناب روشن بیگ نے راہول گاندھی سے مطالبہ کیا کہ ان حالات میں تمام کانگریس کارکنوں کو ان کی طرف سے یہ ہدایت دی جائے کہ جہاں جہاں گؤ رکشکوں اور فرقہ پرستوں کی زیادتی اقلیتوں اور دلتوں پر ہوتی ہے وہاں ان فرقہ پرستوں کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے کانگریس کارکن میدان میں اتریں۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں اور دلتوں میں یہ دہشت پیدا ہوگئی ہے کہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔اس طرح کا تاثر بھی پایا جارہا ہے کہ اقلیتوں کے ووٹ چاہئے تو کانگریس والے ان کے قریب آتے ہیں اور جب ان پر مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے تو کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہوتا۔ کیا کانگریس کو مسلمان صرف ووٹ کیلئے چاہئے؟۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے کسی بھی حصہ میں اگر اقلیتوں پر کسی طرح کی ظلم وزیادتی فرقہ پرستوں کی طرف سے کی جائے تو کانگریس کارکن ڈٹ کر اس کا مقابلہ کرنے میدان میں اتریں اور اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں گے تو کانگریس کے تئیں اقلیتوں ، دلتوں اور دیگر مظلوم طبقات میں اعتماد بڑھے گا۔انہوں نے کہاکہ گائے کے تحفظ کی آڑ میں مرکزی حکومت ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنانے اور اس کی معاشی کمر توڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس کے خلاف ملک بھر میں کانگریس کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ معاشی سست روی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جی ڈی پی کی شرح گھٹ کر 6.1فیصد ہوچکی ہے۔ کرناٹک کی آئی ٹی صنعتوں سے دو لاکھ نوجوانوں کو پنک سلپ دے کر ملازمت سے بے دخل کردیاگیاہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ کارپوریٹ کمپنیوں کی زیادتی کے خلاف کانگریس آواز اٹھائے، مزدوروں کے مفادات کے تحفظ اور ان کی فلاح وبہبود کیلئے کانگریس حکومت نے جو قوانین وضع کئے ہیں ان کو مضبوط کرنے کیلئے کانگریس کو آگے آنا چاہئے۔ ان تمام مشوروں کو راہول گاندھی نے انتہائی غور وخوص سے سنااور مناسب عمل آوری کا تیقن دیا۔