مواخذے کا نوٹس مستردہونے پر عدلیہ کا رخ کر سکتی ہے کانگریس
نئی دہلی ،22؍اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) کانگریس کے لیڈروں نے کہا ہے کہ اگر چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف دیے گئے مواخذہ کی تجویز کے نوٹس کو راجیہ سبھا کے چیئرمین مسترد کرتے ہیں تو پارٹی سپریم کورٹ کا رخ کر سکتی ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما نے کہا کہ چیئرمین کے فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔اور اس کا عدالتی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اس امید کے ساتھ چیف جسٹس پر اخلاقی دباؤ بنا رہی ہے کہ مواخذہ کی تجویز پیش کئے جانے پر وہ اپنے عدالتی ذمہ داری سے دستبردارہو جائیں گے۔کانگریس کے ایک رہنما نے کہا کہ پہلے بھی مواخذہ کا سامنا کرنے والے جج عدالتی کام سے الگ ہوئے تھے اور چیف جسٹس کو بھی یہی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف روایت ہے، اس کے لئے کوئی قانونی یا آئینی شق نہیں ہے۔ کانگریس کو امید ہے کہ مواخذ ہ کی تجویز کے تناظر میں جلد فیصلہ ہوگا۔ادھر پارلیمنٹ میں ایک حکام نے اس بات پر زور دیا کہ نوٹس کو قبول کئے جانے سے پہلے اس کی باتوں کو عام کرنے سے پارلیمانی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔غور طلب ہے کہ گزشتہ جمعہ کو کانگریس اور چھ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ملک کے چیف جسٹس پر عہدہ کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف مواخذہ کی تجویزکا نوٹس دیا تھا۔ مواخذہ کی تجویز پر کل 71 ارکان نے دستخط کئے ہیں جن میں سات رکن ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔ مواخذہ کے نوٹس پر دستخط کرنے والے ممبران پارلیمنٹ میں کانگریس، این سی پی، سی پی ایم، سی پی آئی، ایس پی، بی ایس پی اور انڈین یونین مسلم لیگ کے ارکان شامل ہیں۔