کابینہ میں توسیع چہارشنبہ یا جمعرات کو متوقع کانگریس کے ممکنہ وزراء کی فہرست لے کر ریاستی لیڈرس دہلی روانہ
بنگلورو،26؍مئی(ایس او نیوز) ریاست میں کابینہ کی توسیع اور قلمدانوں کی تقسیم کی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکاہے۔ وزارت میں شامل ہونے کانگریس کے کئی اراکین اسمبلی نے ایک طرف لابی تیز کردی ہے تو دوسری طرف سابق وزیراعلیٰ سدارامیا اور دیگر سینئر کانگریس لیڈر کانگریس کے ممکنہ وزراء کی فہرست لے کر نئی دہلی میں کانگریس صدر راہل گاندھی اور دیگر متعلقہ لیڈروں سے مشورہ کرنے دہلی روانہ ہوچکے ہیں۔ معاہدہ کے مطابق کابینہ میں جے ڈی ایس کے 12 اور کانگریس کے22؍وزراء شامل ہوں گے۔ کہا جارہاہے کہ جے ڈی ایس کے 12؍وزراء کے انتخاب میں کوئی پریشانی نہیں۔ لیکن کانگریس کے وزراء کا انتخاب کرنے میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ اس رسہ کشی کی وجہ سے کانگریس قیادت کو کش مکش کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق کانگریس وزراء کی حتمی فہرست پر ہائی کمان کی منظوری کے بعد چہارشنبہ یا جمعرات کے دن کابینہ میں توسیع ہوسکتی ہے۔ کانگریس وفد کی دہلی روانگی سے پہلے سدارامیا کی صدارت میں یہاں بنگلور میں بیٹھک کے دو دور چلے جس میں کرناٹک کے انچارج کے سی وینوگوپال نے بھی شرکت کی۔ وزارت میں چند اراکین اسمبلی کو شامل کرنے اس اجلاس میں دباؤ ڈالا گیا۔اس بیٹھک کے بعد ایک فہرست لے کر سدارامیا کے ساتھ نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور کے پی سی سی تشہیری کمیٹی کے صدر ڈی کے شیوکمار ایک خصوصی طیارہ کے ذریعہ دہلی روانہ ہوئے ہیں۔ کانگریس کے کونسے اراکین کو کابینہ میں شامل کیاجانا چاہئے اور کس کو کونسا قلمدان دیا جانا چاہئے۔ اس پر دہلی میں گفتگو کے بعد جے ڈی ایس لیڈروں کے ساتھ بات چیت ہوگی۔ کانگریس کو امور داخلہ، توانائی، بنگلور ترقیات، مالگزاری جیسے اہم قلمدان دینے کا مطالبہ کیاجارہاہے۔ یہ تمام امور طے ہونے کے بعد چہارشنبہ یا جمعرات کے دن کابینہ میں توسیع کی امید کی جارہی ہے۔ کہا جارہاہے کہ کابینہ میں توسیع کے پہلے مرحلہ میں دونوں پارٹیوں سے فی کس 5؍وزارء کو شامل جائے گا۔ اس کے بعد مرحلوں میں کابینہ میں توسیع ہوگی۔
کوئی الجھن نہیں: وزیراعلیٰ کمار سوامی نے آج کہاکہ کابینہ توسیع سے متعلق ان کے لئے کوئی الجھن نہیں۔ کانگریس لیڈر اپنی پارٹی سے وزراء کا انتخاب کریں گے۔ جبکہ ان کی پارٹی سے وزراء کی فہرست تقریباً تیار ہے۔ دہلی روانگی سے پہلے نائب وزیراعلیٰ پرمیشور نے کہاکہ کابینہ میں توسیع اور قلمدانوں کی تقسیم سے متعلق ہائی کمان سے گفتگو کی جائے گی۔ ہائی کمان فیصلہ کرے گا کہ کس کو شامل کرنا چاہئے اور کسے کونسا قلمدان دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتایاکہ اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ کمار سوامی بھی دہلی آرہے ہیں۔ ان کی پارٹی سے کون وزراء ہوں گے وہ فہرست تیار کررہے ہیں۔
کے پی سی سی صدارت: انہوں نے بتایاکہ کے پی سی سی کا اگلا صدر کون ہوگا اس پر بھی دہلی میں گفتگو ہوگی۔ میں نے پورے 8؍سال یہ ذمہ داری نبھائی ہے۔ اب یہ ذمہ داری دوسروں کو دینے کا وقت آچکاہے۔ انہوں نے امید کی کہ پارٹی کو اس سے بہتر ریاستی صدر ملے گا اور پارٹی کو مضبوط بنانے میں ان سے بہتر رول ادا کرے گا۔ دوسروں کو بھی موقع ملنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ میرے لئے امور داخلہ کا قلمدان چاہئے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیاہے۔ ہائی کمان جو بھی قلمدان دے گا میں اسے قبول کروں گا۔ کئی اراکین کابینہ میں شمولیت کے لئے مجھ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ لیکن حتمی فیصلہ پارٹی ہائی کمان ہی کرے گا۔
کانگریس سے ممکنہ وزراء: آروی دیش پانڈے ڈی کے شیوکمار رام لنگاریڈی، ایس آر پاٹل، کے جے جارج، ایچ کے پاٹل، ایم بی پاٹل، آر روشن بیگ، یوٹی قادر، رحیم خان یا تنویر سیٹھ، راج شیکھر پاٹل، رمیش جارکیہلی یا ستیش جارکیہلی، ایم ٹی بی ناگراج، ایم کرشنپا، کرشنا بائرے گوڈا، پرینکا کھرگے، ایم ٹی بی ناگراج، شیوشنکر ریڈی، لکشمی ہیلکر اور روپا شٹی دھر۔
جے ڈی ایس سے ممکنہ وزراء: جی ٹی دیوے گوڈا، سی ایس پٹا راجو، ایچ ڈی ریونا، ایس آر سرینواس، بسواراج ہورٹی، وینکٹ راؤ، ناڈگوڈا، بی ایم فاروق، بنڈیا کاشمپور، ایچ وشواناتھ، ایچ کے کمار سوامی، منگولی ملپا چناویرپا۔ کابینہ میں توسیع کے آخری وقت تک ان ناموں میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔ کے جی ایف سے کانگریس کی ٹکٹ پر منتخب ہونے والی روپا ششی دھر رکن پارلیمان حلقہ کولار اور سابق مرکزی وزیر کے ایچ منی اپا کی بیٹی ہیں۔ پہلی بار منتخب ہوئی ہیں۔ منی اپا کانگریس کی اسکریننگ کمیٹی کے رکن ہیں۔ اس لئے وہ اپنی بیٹی کے لئے بھی وزارت چاہتے ہیں۔