کرناٹک: لوک سبھا انتخابات کے لئے کانگریس جے ڈی ایس کی تیاریاں؛ جے ڈی ایس صدر نے کہا ،عنقریب دونوں پارٹیوں کے قائدین کی ہوگی میٹنگ

Source: S.O. News Service | By S O News | Published on 7th November 2018, 11:20 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔7؍نومبر(ایس او نیوز) ریاستی جے ڈی ایس کے صدر ایچ وشواناتھ نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں حکمران اتحاد کی کامیابی کے سبب آنے والے دنوں میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو اور بھی مستحکم کیا جائے گا اور لوک سبھا انتخابات کے لئے مشترکہ انتخابی حکمت عملی بہت جلد مرتب کی جائے گی۔

دونوں پارٹیوں کے درمیان انتخابی مفاہمت اور سیٹوں کی تقسیم کے فارمولے کو قطعیت دینے کے لئے جلد ہی پارٹیوں کے قائدین کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں شیموگہ حلقے سے جے ڈی ایس امیدوار مدھو بنگارپا ہی ہوں گے، انہوں نے کہا کہ شیموگہ حلقے میں یڈیورپا کے مضبوط قلعے کو جس طرح مدھو بنگارپا نے کمزور کیا ہے اس سے اس حلقے میں جے ڈی ایس کے حوصلے کافی مضبوط ہوئے ہیں۔ مدھو بنگارپا کی امیدواری کا اعلان اگر قبل از وقت کردیا جاتا تو شاید یہ انتخاب وہ جیت بھی جاتے، اس کے باوجود بھی مدھو بنگارپا نے یڈیورپاکو جس طرح کا چیلنج دیا ہے اس سے یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اس ہار میں بھی مدھو بنگارپا کی جیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ مدھو بنگارپا جو بیرون ملک دورے پر تھے ، امیدواری کے اعلان کے فوراً بعد آکر انہوں نے نامزدگی درج کی۔

انہوں نے کہاکہ بہت جلد مدھو بنگارپا کو ایوان بالاکی رکنیت دئے جانے کے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔ اس سے پہلے بھی انہیں ایوان بالا کی رکنیت پیش کش کی گئی تھی، لیکن انہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔ وشواناتھ نے کہا کہ کانگریس اور جے ڈی ایس نے اگلے لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں ، ان انتخابات میں بی جے پی کو شکست فاش سے ہمکنار کرنے کے لئے ابھی سے دونوں پارٹیوں کے امیدواروں کوصف آرا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مدھو بنگارپا کو جے ڈی ایس قیادت محض شیموگہ تک محدود نہیں رکھے گی بلکہ آنے والے دنوں میں یڈیورپا جہاں بھی جائیں گے ان کے مقابلے کے لئے مدھو بنگارپا وہاں پہنچ جائیں گے۔

انتخابات کے لئے ریاست کے انتظامیہ کے غلط استعمال کی خبروں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے وشواناتھ نے کہاکہ بی جے پی نے اپنے دور میں ضمنی انتخابات میں جیت شاید انتظامیہ کا غلط استعمال کرکے ہی حاصل کی ہوگی، اسی لئے وہ اپنے سابقہ تجربات دوسروں پر تھوپ رہی ہے۔سابق وزیراعلیٰ سدرامیا کے متعلق ماضی میں ان کی طرف سے کی گئی نکتہ چینوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وشواناتھ نے کہاکہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انہوں نے سدرامیا کو بہت برا بھلا کہا ہے لیکن سیاست کبھی منجمد نہیں رہتی ۔ اب حالات بدل چکے ہیں، انہوں نے کہاکہ سدرامیا کا جو مقام ہے وہ ان کا اپنا ہے، اور ان کے مقابل وشواناتھ وشواناتھ ہی ہے۔ اس موقع پر شیموگہ سے جے ڈی ایس امیدوار مدھو بنگارپا نے کہاکہ اس حلقے میں ان کی ناکامی کے باوجود وہ اس بات پر خوش ہیں کہ حکمران اتحاد نے دیگر حلقوں میں بہتر مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حلقے میں جے ڈی ایس اور کانگریس کارکنوں نے ان کی کامیابی کے لئے پوری جدوجہد کی ہے۔ اس جدوجہد کے لئے وہ ان تمام کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کا یہ الزام کہ حکمران اتحاد نے انتظامیہ کا غلط استعمال کیا تھا بے بنیاد ہے، اگر انتظامیہ کا غلط استعمال کیا جاتا تو آج یڈیورپا کے فرزند کو بھی گھر بٹھا دیا جاتا۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...