کرناٹک میں کانگریس، بی جے پی اور اور جنتا دل سیکولر کی انتخابی تیاریوں کا آغاز

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 4th June 2017, 11:51 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،3؍جون(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کرناٹک اسمبلی کے انتخابات مئی 2018میں منعقد شدنی ہیں ۔ لیکن ریاست کی سیاسی جماعتوں حکمران کانگریس پارٹی، بی جے پی ،جنتا دل سیکولر اور دیگر پارٹیوں نے ابھی سے اپنی انتخابی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔ریاست کی تینوں بڑی پارٹیاں اپنے انتخابی حربوں کے طور پر نئے نئے اعلانات کررہی ہیں ۔ ریاستی بی جے پی قائیدین ایشور اپا اور یدی یور اپا کے آپسی اختلافات کو ختم کرنے کے لئے مرکزی بی جے پی قیادت نے زبردست دباؤ ڈالا ہے اور ایشور اپا کو خاموش کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ بی جے پی نے یڈی یور اپا کو ریاستی بی جے پی کا صدر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے نام کا ریاست کے آئیندہ چیف منسٹر کی حیثیت سے بھی اعلان کردیا ہے۔ اس طرح ریاست میں بی جے پی کے تمام چیف منسٹر بننے کے دعوے داروں اور کواہشمندوں کو خاموش کردیا گیا ہے۔ یڈی یور اپا کے سیاسی مخالف بی جے پی لیڈر ایشور اپا جو فی الحال ریاستی قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ان کے خیر خواہوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو بی جے پی کا ٹکٹ ملے۔ لیکن مسٹر یڈی یور اپا نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ پارٹی میں ان کے اثر و رسوخ کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں اب یہ بات بھی یقینی نہیں ہے کہ ایشور اپا کا انتخابات لڑنے کے لئے ٹکٹ بھی ملے گا کہ نہیں ۔ سابق میں ایشور اپا نے اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کیا تھا اور انھیں بعد میں قانون ساز کونسل کا انتخاب لڑنے کے لئے ٹکٹ دیا گیا تھا۔ ایشور اپا نے یڈی یور اپا کے خلاف دلتوں اور پسماندہ طبقات کا جو سنگولی رایانا بریگیڈ تشکیل دیا تھا اب اس بریگیڈ کو بھی پبی جے پی ہائی کمان کے دباؤ کے بعد بی جے پی میں ضم کردیا گیا ہے۔ اس طرح پارٹی کے صدر امیت شاہ نے ایشور اپا کے لئے بات واضح کردی ہے کہ وہ احکامات کی تعمیل کریں یا پھر اپنا راستہ تلاش کرلیں۔ ادھر کانگریس ریاست میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے بھرپور تیاریاں کررہی ہے۔اس کے قائیدین کا کہنا ہے کہ آئیندہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو کم از کم 153نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں ۔ بی جے پی جو ایک بار ریاست کا سیاسی اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی اب دوبارہ اقتدارحاصل کرنے کی زور دار تیاریں کررہی ہے ۔ سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا اور سابق چیف منسٹر کمار سوامی کی پارٹی جنتا دل سیکولر سے جہاں کچھ ارکان اسمبلی بشمول مسلم ارکان اسمبلی پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہونے کی تیاریوں میں ہیں وہیں چند کانگریسی قائیدین بشمول چند مسلم قائیدین جنتا دل سیکولر میں شامل ہونے کی تیاریاں کررہی ہیں ۔ ادھر کرناٹک کے مسلم اکثریتی علاقوں سے زیادہ سے زیادہ مسلم امیدواروں کو کانگریس کا ٹکٹ دینے کے مطالبے بڑھتے جارہے ہیں ۔ بعض علاقوں میں مسلم امیدواروں کو کانگریس ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں کھلے عام انحراف کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں ۔ اس طرح علاقہ حیدر آباد کرناٹک اور ریاست کرناٹک کے دیگر مسلم اکثریتی اضلاع میں مسلم امیدواروں کو کانگریس کا ٹکٹ نہ ملنا یقینی نظر آنے کی صورت میں مسلم کانگریسی قائیدین جنتا دل سیکولر کی طرف بھی راغب ہوسکتے ہیں ۔ مجلس اتحادالمسلمین بھی اس بار کرناٹک کے چند اسمبلی اسمبلی حلقوں سے پنے امیدوار کھڑا کرنے کی تیاریاں کررہی ہے۔ علاقہ حیدر آباد کرناٹک میں مسلم رائیے دہندگان پر اثر انداز ہونے والے بے باک قومی کانگریسی لیڈرالحاج قمر الاسلام کو وزارت سے نکالنے کے سبب یہاں کے اقلیتی اور پسماندہ طبقات آج بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔ کانگریس قیادت انھیں دوبارہ وزارت میں شامل کرنے پر غور کرسکتی ہے۔ کرناٹک کے دیگر مسلم وزرا آر روشن بیگ، یو ٹی قادر اور تنویر سیٹھ اقلیتوں اور پسماندہ طبقات میں کانگریس کا اعتماد بحال رکھنے کے معاملہ میں بھر پور کوشش کررہے ہیں ۔ چیف منسٹر سدرامای نے بھی ابتداء ہی سے اقلیتی طبقات، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو اپنے اعتماد میں لینے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ اقلیتی طبقات اور پسماندہ طبقات کے علاوہ ریاست میں دلتوں کے لئے بھی ترقیاتی فنڈس میں کافی اضافہ کیا گیا ہے۔ ریاستی کانگریس کے تیسری بار صدر منتخب ہونے والے لیڈر جی پرمیشور اور ممتاز کانگریسی قائد سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے بھی ریاست میں دوبارہ کانگریس کو اقتدار پر لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ادھر بی جے پی جس نے اتر پردیش اور دیگر ریاستی اسمبلی انتخابات میں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جو مرکز میں بھی اقتدار پر ہے کرناٹک کی باگ ڈور پھر ایک بار اپنے ہاتھوں میں لینے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ کرناٹک میں اس بار بھی بی جی پی کو لنگایتوں اور برہمنوں کی تائید حاصل ہوسکتی ہے۔ مسٹر یڈی یور اپا نے علاقہ حیدر آباد کرناٹک کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع کے دورے شروع کردئے ہیں ۔ وہ پھر سے کرناٹک کے چیف منسٹر بننے کے خواہش مند ہیں۔لیکن مشکل یہ ہے کہ ایشور اپا کے ساتھ ان کے اختلافات کھل کر عوام کے سامنے آگئے ہیں لیکن اس کے برخلاف کانگریسی قائیدین میں جو آپسی اختلافات ہیں وہ عام آدمی کو زیادہ نظر نہیں آتے ۔ایس آر پاٹل اور دنیش گنڈو راؤ کو کار گزار صدر کانگریس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں ۔ ڈی کے شیو کمار کو کانگریس کیامپین کمیٹی کا صدر نشین بنایا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے ریاست کے مختلف طبقات، ذات پات اور مذاہب کے لوگوں کو اپنے ساتھ لیا تھا اس بار بھی وہی ترتیب باقی رکھی گئی ہے اور اسی بنیاد پر کانگریسی قائیدین دعوے کررہے ہیں کہ 2018کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو پھر سے نمایاں اکثریت حاصل ہوسکتی ہے ۔ لیکن کانگریسی قائیدین کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مرکز میں بی جے پی اقتدار پر ہے ، اس نے ملک کے حالیہ اسمبلی انتخابت میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ اس طرح پھر ایک بارحصول اقتدار کے لئے کرناٹک میں بی جے پی ایڑی چوٹی کا زور لگا سکتی ہے ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

وزیراعلیٰ سدارامیا نے کرناٹک میں بیس سیٹوں پرجیت درج کرنے کا ظاہر کیا عزم

کرناٹک دو مرحلوں یعنی 26/اپریل اور 7/مئی کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے ایک طرف بی جے پی لیڈران مودی کی گارنٹی کے نام پر عوام سے ووٹ دینے کی اپیلیں کرتے نظر آرہے ہیں تو وہیں کانگریس اور انڈیا الائنس کے لیڈران بی جے پی پرعوام کے ساتھ جھوت بولنے اوردھوکہ دینے کا ...

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔