نئی دہلی، 10؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) پٹرولیم اور صارفین کی اشیا کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف کانگریس کے بھارت بندکا اثرآج صبح سے کہیں زیادہ ،توکہیں کم اورکچھ ریاستوں میں ملاجلااثردیکھاگیا۔ جگہ جگہ اپوز یشن پارٹیوں کے لیڈرا ن اورکارکنان مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔بھارت بند کے دوران مظاہرین جگہ جگہ آگزنی اورتوڑپھوڑ کررہے ہیں۔اسی بیچ بہارکے جہان آباد میں بند کے باعث ایمولینس میں دوسال کی ایک بچی پھنس گئی ۔اس وجہ سے بچی کواسپتال لے جاتے وقت راستے میں موت ہوگئی۔
اس سے قبل بھارت بند میں شامل پارٹیوں کے لیڈروں نے گاندھی کی سمادھی پر گلہائے عقیدت پیش کئے۔باپو کی سمادھی پر گلہائے عقیدت پیش کرنے والے لیڈروں میں۔ مسٹر راہل گاندھی کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد، اشوک گہلوت، احمد پٹیل، آنند شرما اور رندیپ سرجیوالا شامل تھے۔
قومی دارالحکومت دہلی میں کانگریس صدر راہل گاندھی کی قیادت میں اہم اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی میں راج گھاٹ سے رام لیلا میدان تک ریلی نکالی۔ریلی کے رام لیلا میدان پر پہنچنے کے بعد وہاں دھرنا دیا گیا۔دھرنے میں ترقی پسند اتحاد(یوپی اے)کی سربراہ سونیا گاندھی ،سابق وزیراعظم من موہن سنگھ،کانگریس کیسینئر لیڈر غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل،نیشنلسٹ کانگریس کے صدر شرد پوار،جنتا دل(یونائیٹیڈ)کے لیڈر شرد یادو ،عام آدمی پارٹی کے لیڈر کے سنجے سنگھ،ترنمولکانگریس کے لیڈر سوکھیندو شیکھررائے اور دیگرلیڈر شامل ہوئے۔
بہار میں بھارت بند کی حمایت میں کانگریس،راشٹریہ جنتا دل(آرجے ڈی)،ہندوستانی عوام مورچہ(ہم)،جن ادھیکار پارٹی(جاپ)،سماجوادی پارٹی(ایس پی)اور لوکتانترک جنتا دل(ایل جیپی) کیلیڈر اور کارکنان صبح سے ہی سڑکوں پر اتر آئے۔بند کے حامیوں نے کئی مقامات پر سڑک اور یلوے ٹریفک روکنے اور دکانوں کو بند کرانے کی کوشش کی۔جاپ کے کارکنان نے راجیندر نگر ٹرمینل پرمشرقی وسطی ریلوے کے ملازمین کو حاجی پور لے جانے والی بس کے شیشے توڑ دئے۔
ڈیزل۔پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے بھارت بند کے دوران بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں پیر کی صبح ہی توڑ پھوڑ اور آگزنی کے واقعات ہوئے۔
صبح سے ہی عظیم اتحاد کے کارکن سمیت اس بند کو حمایت دے رہے بائیں بازو اور جن ادھیکار پارٹی سمیت پوری اپوزیشن کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ جن ادھیکار پارٹی کے ایم پی راجیش رنجن عرف پپو یادوکی قیادت میں پارٹی کے کارکنوں نے بند کی حمایت میں تشدد کیا۔ عام لوگوں، افسران اور ڈاکٹروں تک کی گاڑیوں کو نشانہ بناکر نقصان پہنچایا۔
بند حامیوں نے راجدھانی پٹنہ کے تمام چوک۔چوراہوں کو جام کردیا اور جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے کر آگزنی کی۔ اس دوران تمام بڑے تجارتی ادارے بند رہے اورسڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کم دیکھی گئی۔ نجی تعلیمی اداروں پر بھی بند کا اثر رہا۔
راشٹریہ جنتا دل کے رکن اسمبلی شکتی یادو نے حالانگہ آتشزنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات کی حمایت نہیں کی اور اس طرح کے واقعات کے لئے قومی جمہوری اتحاد کے کارکنوں پر الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بند کے دوران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے کارکن حزب اختلاف کو بدنام کرنے کے لئے ایسے واقعات کر رہے ہیں جن کی ان کی پارٹی جانچ کرے گی۔
آرجے ڈی کے کارکن اورکچھ رہنماصبح سے ہی ٹم ٹم اور گھوڑے سے بند کا کامیاب بنانے کے لئے نکلے۔ اس درمیان ریاستی ہیڈکوارٹر ذرائع کے مطابق جگہ جگہ پولس فورس تعینات کی گئی ہے اور سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمرے سے بند حامیوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ بند کرا رہے حامیوں کو پولس حراست میں لے رہی ہے۔
اپوزیشن کے بھارت بند کا بہار میں بڑے پیمانے پر اثر دکھائی دیا۔صبح سے ہی بائیں بازو کی جماعتوں کے ذریعہ جہان آباد، مظفر پور، دربھنگہ سمیت کئی جگہوں پر ٹرینیں روکی گئیں۔ تجارتی اداروں کے تالے نہیں کھلے ہیں۔ دارالحکومت پٹنہ میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ذریعہ گاندھی میدان سے جلوس نکالنے کا ایک پروگرام تھا۔سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت نہ کے برابر دکھائی دے رہی ہے۔ سینٹرل اسکول کھلے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولوں میں بند ہونے کی وجہ سے پہلے سے ہی آج چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔
وہیں بی جے پی لیڈرومرکزی وزیرروی شنکر پرساد نے سوال پوچھا ہے کہ بھارت بند کی وجہ سے جہان آباد میں معصوم بچی کی موت کیلئے کون ذمہ دارہے؟۔روی شنکرپرساد نے کہاکہ بہارکے جہان آباد میں بھارت بندحامیوں کے ذریعے ایمبولینس روکے جانے کی وجہ سے 2سال کی ایک بچی کی ہوئی موت کیلئے کانگریس اورراہل گاندھی کو سیدھے طورذمہ دارٹھہرایاہے۔انہو ں نے کہاکہ عوام بھارت بندکے ساتھ نہیں ہے۔ پیٹرول -ڈیزل کی قیمتوں کومتعین کرنا سرکارکے ہاتھ میں نہیں ہے۔