تسلیم الدین کی سیاسی ضد کوجنتادل راشٹر وادی سلام کرتی ہے؛اپنی شرطوں پر ہی سیاست کر مسلم قیادت کو ابھارا جا سکتا ہے:اشفاق رحمن
پٹنہ،19؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)جنتادل راشٹر وادی نے ایم پی محمد تسلیم الدین کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے کنوینر اور جواں سال مسلم رہنماء اشفاق رحمن نے کہا ہے کہ تسلیم الدین جیسی شخصیت ہندوستانی سیاست میں صدیوں میں پیدا ہوتی ہے، انہوں نے پوری زندگی اپنی شرطوں پر سیاست کی۔ مسلمانوں میں سیاسی ضد والے رہنماء کا فقدان ہے۔ جو اپنی مرضی اور اپنی شرطوں پر سیاست کا مادہ رکھتا ہو۔
تسلیم الدین صاحب جنتادل راشٹر وادی کی’’اپنی سیاست۔ اپنی قیادت‘‘کے اصولوں کے قریب تھے۔ جے ڈی آر کو اسی لئے ان کے کھونے کا زیادہ غم ہے۔ تسلیم الدین کیلئے پارٹی کو معنی نہیں رکھتی تھی، وہ خود ایک پارٹی تھے۔ کبھی بھی انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت سے ٹکٹ نہیں مانگا۔ ہر پارٹی کی خواہش رہتی تھی کہ تسلیم الدین ان کی پارٹی سے انتخاب لڑیں۔ آج ایسے کتنے مسلمان ہیں،جن کے پیچھے پارٹیاں بھاگتی ہو۔اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو اقتدار کے پیچھے نہیں بلکہ اقتدار کیلئے بھاگنا چاہئے۔
جے ڈی آر کا ماننا ہے کہ ہم ہاتھ پھیلانے والے نہیں،دینے والے بنیں۔ ٹکٹ بانٹنا خوبی ہے، مانگنا نہیں۔ جے ڈی آر اسی نہج پر کام کر رہی ہے۔ بقول اشفاق رحمن،تسلیم الدین نے سیمانچل میں بدحال مسلمانوں کی ایک بڑی لڑائی لڑی۔ دبے کچلے طبقہ کو انہوں نے آواز دینے کا کام کیا۔ جب بنگلہ دیشی دراندازی کے نام پر مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی کو تنگ وتباہ کیا جارہا تھا تو وہ تسلیم الدین ہی تھے جنہوں نے نہ صرف مورچہ سنبھالا بلکہ دوسری شہریت کا درجہ جھیل رہے اور بنیادی سہولیات سے محروم طبقہ کو پہچان دلانے کا کام کیا۔
تسلیم الدین کی تحریک سے ہی مقامی مسلمانوں کا مورل بوسٹ اپ ہوا۔ تسلیم الدین کے بغیر سیمانچل آج ادھورا ہے، وہ زمینی رہنماء تھے۔جدوجہد کے قائل تھے،خود کو سیمانچل کی بقا کے لئے جھونک دیا تھا۔ وہ سیمانچل کی ترقی چاہتے تھے۔ لیکن حکومت کی نیت اور مقدر نے ساتھ نہیں دیا۔ جس کے سبب سیمانچل آج بھی بدحالی کی مار جھیل رہا ہے۔ دراصل تسلیم الدین کی سیاسی طاقت کے بطور ابھرنے سے سبھی سیاسی جماعت بے چینی محسوس کرتے تھے۔ ایسے بھی کوئی جماعت مسلمانوں کے قیادت کو ابھرنے نہیں دینا چاہتی۔ تسلیم الدین اس کے شکار رہے ہیں۔ وہ اپنے بوتے سیاست نہیں کرتے تو ان کا بھی سیاسی حشر دیگر سیاسی غلام مسلم رہنماؤں کی طرز پر ہوتا۔ تسلیم الدین کی سیاسی ضد کو جے ڈی آر سلام کرتی ہے۔
جے ڈی آر کی صاف سمجھ ہے کہ اپنی شرطوں پر ہی سیاست کر مسلم قیادت اورمسلم قیادت والی پارٹی کو ابھارا جا سکتا ہے۔ مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ ایسی قیادت کا کھل کر حمایت کرے۔ تسلیم الدین صاحب کا سچا خراج عقیدت کے لئے جنتادل راشٹروادی سیمانچل کی ترقی کا بیڑا اٹھائے گی۔ ادھوری لڑائی کو مکمل کرکے دیکھائے گی۔ جے ڈی آر نے سیمانچل کو اپنی سیاست کا مرکزبنانے کا بھی حکمت عملی تیار کی ہے۔ تاکہ تسلیم الدین کی خلاء کو پُر کیا جاسکے۔ تسلیم الدین صاحب کو جے ڈی آر کا آخری سلام ۔