بنگلورو،22؍نومبر(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے گنے کے کاشتکاروں کے بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنانے کے لئے آج شہر میں شکر کے کارخانوں کے مالکوں سے تبادلۂ خیال کیا۔ میٹنگ میں نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر پرمیشور، ریاستی وزراء رمیش جارکی ہولی، شیوانند پاٹل ، بینڈپا قاسم پور، چیف سکریٹری وجئے بھاسکر اور دیگر اعلیٰ عہدیدار موجود تھے۔ میٹنگ میں شکر کارخانوں کے مالکوں کی نمائندگی کرتے ہوئے سابق وزراء ایس آر پاٹل ، ستیش جارکی ہولی ، مرگیش نیرانی ، امیش کتی، بالا چندرا جارکی ہولی ، مرگیش نیرانی سمیت 31 شکر کے کارخانوں کے مالک موجود تھے۔
میٹنگ میں کارخانوں کے مالکوں نے وزیر اعلیٰ کے سامنے انہیں درپیش مسائل کی تفصیل بتائی ۔ اور کہاکہ فی الوقت ملک بھر سے 230لاکھ ٹن شکر کی فروخت ہورہی ہے۔ اس پیداوار میں اضافے کے لئے ریاستی حکومت کو شکر کارخانوں کی مدد کے لئے آگے آنے کی بھی ان لوگوں نے مانگ کی۔ ان مالکوں نے بتایاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے گنے کے چھلکے سے پیٹرول میں استعمال کئے جانے والے ایتھنال کی پیداوار کو ترغیب دی جارہی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو شاید ریاست بھر میں شکر کے کارخانے سنگین خسارے میں پڑ جاتے۔
وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کارخانوں کے مالکوں کی بات مکمل طور پر سننے کے بعد کہاکہ کسانوں کو جو قرضے واجب ادالادا ہیں ان کی فوری ادائیگی کے متعلق کارخانوں کے مالکوں کو انہیں واضح طور پر یقین دہانی کرانی چاہئے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ شکر کے کارخانوں کے مالکوں کو تجارت میں جو خسارہ یا فائدہ ہوتا ہے اس کے لئے ریاستی حکومت کسی طرح ذمہ دارنہیں ہے۔ فی الوقت کسان جن مشکلات کا سامنا کررہے ہیں فوری طور پر انہیں اس مشکل سے نکالنا حکومت کے ساتھ شکر کے کارخانے چلانے والوں کی بھی ذمہ داری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مشورہ دیا کہ ریاستی حکومت سے تال میل کے بعد شکر کے کارخانے کی طرف سے حکومت سے طے شدہ قیمت کے مطابق گنے کی خریداری یقینی بنانی ہوگی۔ اگر ایسا نہیں ہورہا ہے تو ریاستی حکومت راست طور پر مداخلت کرے گی اور اس کارخانے کے لئے حکومت سے طے شدہ شرحوں کے مطابق رقم ادا کرنی ہوگی۔
کمار سوامی نے کہاکہ ریاستی حکومت کسانوں کے مفادات کے تحفظ کی پابند ہے۔ ان کے قرضوں کی ادائیگی کے معاملے میں کسی طرح کی مصالحت کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ 2017-18 کے دوران ریاست میں شکر کی پیداوار میں غیر معمولی کمی آگئی جس کی وجہ سے بقایا جات کی ادائیگی اور دیگر مسائل پیدا ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ باگلکوٹ میں شکر کی فصل کے لئے 2900 روپے فی ٹن قیمت طے ہوئی ہے۔ اور یہ ہدایت دی گئی ہے کہ اس پر آنے والے خرچ میں مناسب کٹوتی کرکے کسانوں کو فائدہ ہوسکے ایسی اسکیم مرتب کی جا ئے گی۔ اس دوران شکر کارخانوں کے مالکوں نے وزیر اعلیٰ کو بتایاکہ حکومت کی طرف سے گنے کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ نہ کیا جائے اور حسب سابق اس قیمت کو 2250 روپے فی ٹن کے حساب سے برقرار رکھا جائے۔ مالکوں نے بتایاکہ پچھلے دو سال سے کارخانوں میں شکر کی پیداوار کافی کم ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ریاست بھر کے سبھی شکر کارخانوں کے مالکوں کو بہت جلد واضح ہدایت دی جائے گی کہ حکومت کی طے شدہ شرح کے مطابق کاشتکاروں کے قرضوں کو ادا کرنے کے لئے قدم اٹھائے جائیں۔ اس موقع پر بیشتر کارخانہ مالکوں نے وزیراعلیٰ کمار سوامی کویقین دلایا کہ کسانوں کو درپیش مسائل کی یکسوئی کے لئے قدم اٹھائیں گے۔ لیکن قیمت کے تعین میں ان کے ساتھ رعایت دی جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اس سلسلے میں ایک بار پھر وہ کسانوں سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں ، بشرطیکہ اس بات چیت کو بہانہ بناکر دوبارہ احتجاج کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش سے گریز کریں۔