کسانوں کے قرضے معاف کرنے کمار سوامی کی تیاری، افسروں کے ہمراہ اعلیٰ سطحی میٹنگ
بنگلورو،29؍مئی(ایس او نیوز) کسانوں کے قرضے معاف کرنے کے سلسلے میں جلد فیصلہ لینے کے لئے بڑھتے ہوئے دباؤ کو دیکھتے ہوئے آج وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے اعلیٰ افسروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔
انتخابات سے قبل ان کی طرف سے کرائی گئی یقین دہانی کو عملی جامہ پہنانے سے ریاستی خزانے پر جو بوجھ پڑے گا اسے کم کرنے کے لئے درکار اقدامات پر کمار سوامی نے مختلف محکموں کے سکریٹریوں کو طلب کرکے آج بات چیت کی۔ ہوم آفس کرشنا میں منعقدہ میٹنگ میں وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ قرضوں کی معافی سے ریاستی خزانے کو جو نقصان ہوگا اس کی بھرپائی کے لئے متبادل وسائل پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ کسانوں کے قرضوں کو معاف کرنے سے ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لئے نئے ٹیکسوں کے نفاذ یا پھر موجودہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کا امکانات کا بھی میٹنگ میں جائزہ لیاگیا اور افسروں نے وزیراعلیٰ کو ٹیکسوں کی مختلف شرحوں کے بارے میں تفصیلی جان کاری مہیا کرائی۔
محکمۂ مالیات کے افسران نے وزیر اعلیٰ کو ریاست کی موجودہ مالی صورتحال سے آگاہ کرایا۔ اور کہاکہ فی الوقت ریاست کی مالی حالت اس قدر مضبوط نہیں ہے کہ نئے وسائل کے بغیر کسانوں کے قرضوں کی معافی کی جاسکے۔ کسانوں نے تجارتی اور کوآپریٹیو بینکوں سے جو قرضے حاصل کئے ہیں ان تمام کو اگر معاف کردیا جائے تو اس کے لئے کم از کم 55ہزار کروڑ روپیوں کی رقم درکار ہے۔ اتنی قطیر رقم کن وسائل سے یکجا کی جائے گی طے کرناکمار سوامی کے لئے بہت بڑا چیلنج سے کم نہیں۔ کمار سوامی نے اعلان کیا تھاکہ وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے 24 گھنٹوں کے اندر کسانوں کے سبھی قرضے معاف کردئے جائیں گے۔ اب ان کا یہی وعدہ ان کے گلے کی ہڈی بنتانظر آرہا ہے۔
اس وعدے کو پوراکرنے پر زور دیتے ہوئے بی جے پی نے حالانکہ کرناٹک بند کا اعلان کیا لیکن وہ بری طرح ناکام رہا، بند کی ناکامی کے بعد یڈیورپانے وزیر اعلیٰ کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اس ایک ہفتے میں اگر کسانوں کے قرضوں کی معافی کا فیصلہ نہ لیاگیا تو احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔ مختلف رعیت تنظیموں کی طرف سے بھی حکومت پر دباؤ ہے کہ کسانوں کے قرضے بلاتاخیر معاف کئے جائیں۔ بتایاجارہا ہے کہ اس سلسلے میں کمار سوامی جلد ہی رعیت لیڈروں کو طلب کرکے بات چیت کرنے والے ہیں۔ وزارت مالیات نے وزیراعلیٰ کو مشورہ دیا ہے کہ چند نئے ٹیکسوں کے نفاذ اور موجودہ ٹیکسوں میں اضافے کے لئے الگ الگ سلابس کی ترتیب کے ذریعے قرضوں کی معافی کے نتیجے میں ریاست کو جس مالی بحران کا سامنا کرناپڑ سکتاہے اس کو ٹالا جائے گا۔