طلاق ثلاثہ بل کوپارلیمنٹ سے ہوئی ’’طلاق‘‘ 16ویں لوک سبھا کے آخری دن راجیہ سبھا کے ملتوی ہونے سے شہریت ترمیمی بل بھی ضائع
نئی دہلی14؍فروری(ایس او نیوز؍ایجنسی) مودی حکومت کو 16ویں لوک سبھا کے آخری دن اس وقت ایک زبر دست اخلاقی شکست کا سامنا کرنا پڑا جب اس کا پسندیدہ طلاق ثلاثہ بل قانونی شکل بننے سے محروم رہ گیا۔ طلاق ثلاثہ بل کے ساتھ ساتھ متنازعہ شہریت (ترمیمی) بل بھی ضائع ہو گیا۔ ویسے بھی ان دونوں بلوں کی حزب اختلاف اور این ڈی اے کی کچھ پارٹیاں مخالفت کر رہی تھیں۔واضح رہے کہ اگر کوئی بل صرف لوک سبھا میں پیش ہوتا ہے لیکن منظور نہیں ہوتا تو وہ بیکار یعنی ردی نہیں ہوتا لیکن اگر لوک سبھا کسی بل کو منظور کر کے راجیہ سبھا میں منظوری کے لئے بھیج دیتی ہے اور اس دوران لوک سبھا کی مدت ختم ہو جاتی ہے تو اس بل کی حیثیت ہی ختم ہو جاتی ہے اور نو منتخب لوک سبھا کو اسے از سرنو منظور کرانا ہوتا ہے۔ کانگریس نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ وہ اقتدار میں آئی تو اس بل کو موجودہ شکل میں پاس نہیں کرے گی۔راجیہ سبھا کے بغیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے ساتھ ان بلوں کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ طلاق ثلاثہ کے تعلق سے حکومت نے جنوری میں اپنے پرانے آرڈیننس کو دوبارہ جاری کر دیا تھا لیکن اب اس کی حیثیت بھی ختم ہو گئی ہے۔ اب طلاق ثلاثہ بل کو نئی لوک سبھا میں منظور کرا کے قانون بنانے کے لئے دوبارہ راجیہ سبھا بھیجے گی۔ متنازعہ شہریت بل بھی اب ازسر نو لوک سبھا میں آئے گا۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی اتحادی جماعت جنتا دل (یو) نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرے گی۔جنتا دل (یو) کا شہریت (ترمیمی) بل پر بھی یہی موقف ہے۔راجیہ سبھا میں آج آخری دن حکومت نے ہنگامہ کے بیچ سی اے جی رپورٹ پیش کر دی جس پر جم کر ہنگامہ ہوا۔ اس ہنگامہ کے درمیان شیو سینا رافیل معاملہ پر کانگریس کے جے پی سی کے مطالبہ پر ان کا ساتھ دیتی نظر آئی۔
لوک سبھا کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی:سولہویں لوک سبھا کا آخری اجلاس بدھ کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گیا۔صدر کے خطاب کے ساتھ31دسمبرسے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس میں کل10سیشن ہوئے جن میں مالی سال2019-20کے پہلے چار ماہ کیلئے علی الحساب مطالبات ، فائنانس بل 2019 چٹ فنڈ جیسی غیر منضبط جمع منصوبوں کو غیر قانونی ٹھہرانے والا بل اور جلیاں والا باغ یادگاری ٹرسٹ ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل منظور کردیا گیا ہے ۔گزشتہ چند اجلاس کی طرح یہ سیشن بھی کافی ہنگامہ خیز رہا۔ ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال میں مرکزی چانچ بیورو اور کولکتہ پولیس کے درمیان تصادم کو لے کر ایوان میں ہنگامہ کیا۔ اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے ایک بار پھر رافیل کے معاملے پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی اور ہنگامہ کیا۔ تیلگودیشم پارٹی کے ارکان نے آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے اور ریاست کے لئے ریلوے زون اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی مانگ کو لے کرہنگامہ کیا۔یہاں تک کہ 16ویں لوک سبھا کے آخری دن بھی ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی اور کانگریس کے ارکان نے ایوان میں ہنگامہ کیا۔
پانچ برسوں میں کوئی زلزلہ نہیں آیا:مودی: وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں اپنے آخری خطاب میں بھی اپوزیشن پر جم کر نشانہ لگایا اور طنز کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال میں کوئی زلزلہ نہیں آیا اور کوئی’’ہوائی جہاز‘‘لوک سبھا کے وقار کو چھوکر نہیں گیا۔آخری سیشن کے آخری اجلاس میں چہارشنبہ کومودی نے شکریہ ا دا کرتے ہوئے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے زلزلے کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ ہم کبھی کبھی سنتے تھے کہ زلزلے آئے گا۔ پانچ سال کی مدت مکمل ہو گئی ہے اور زلزلہ نہیں آیا ۔
رافیل پر مودی کی دلیلیں کمزور:کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے چہارشنبہ کو ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سودے کا دفاع کرنے کے لئے طیاروں کی بہتر قیمت اور فوری فراہمی کی وزیر اعظم کی دلیلیں ختم ہو گئی ہیں۔دراصل انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ نے ایک خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ رافیل سودا یو پی اے کے دور اقتدار کے مقابلے بہتر شرائط پر نہیں ہوا ہے۔راہل گاندھی نے ٹویٹ کیاکہ وزیر اعظم نے اپنے ذاتی رافیل بائی پاس سودے کا دو دلیلوں سے دفاع کیا۔پہلا بہتر قیمت اور دوسرا فوری فراہمی۔’دی ہندو‘ کے آج کے خلاصے سے دونوں دلیلیں ختم ہو گئی ہیں۔وہیں دوسری طرف مودی حکومت نے رافیل ڈیل پر سی اے جی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی ہے، جس میں یو پی اے کے دور اقتدار کی ڈیل سے اس ڈیل کو بہتر بتایا گیا ہے۔
اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سات رکنی بھارتی مذاکرات ٹیم (آئی این ٹی) میں ماہر رہے وزارت دفاع کے تین سینئر افسر مکمل طور پر تصدیق اور واضح نتیجہ پر پہنچے کہ نریندر مودی حکومت کا مکمل طور پر تیار36طیاروں کے لئے نئے رافیل سودا متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کی126 طیاروں کی خریداری کے لئے دسالٹ ایوی ایشن کی طرف سے دی گئی پیشکش کے مقابلے بہتر شرائط پر نہیں تھا۔