شہریت (ترمیمی) بل2016کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری
نئی دہلی،8؍جنوری (ایس او نیوز؍یواین آئی) شہریت (ترمیمی) بل2016پر قائم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے اس بل کو کچھ ارکان کے اختلافی نوٹ کے ساتھ منظوری دے دی ۔بل میں شہریت قانون1955میں ترمیم کر کے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آکر غیر قانونی طور پر ملک میں قیام پذیر ہندو، سکھ، بودھ ، جین، پارسی اور عیسائی فرقہ کے لوگوں کو شہریت کے قابل ماننے کا انتظام کیا گیا ہے ۔لوک سبھا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما راجندر اگروال کی صدارت والی کمیٹی کی رپورٹ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کی گئی۔یہ بل19جولائی کو 2016میں لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیجنے کی تجویز پیش کی تھی۔ راجیہ سبھا نے اس تجویز کو12اگست2016میں منظوری دے دی۔ کمیٹی کو اسی سال سرمائی اجلاس ختم ہونے سے ایک دن پہلے اپنی رپورٹ دینی تھی لیکن اس کی مدت پانچ بار بڑھائی گئی اور آخر میں یہ طے کیا گیا کہ کمیٹی2018میں سرمائی اجلاس ختم ہونے سے ایک دن پہلے اپنی رپورٹ دے گی۔کمیٹی نے گزشتہ4جنوری کو اس بل کو منظوری دے دی۔کمیٹی میں اکثریت سے منظور اس بل کی مخالفت میں کچھ ارکان نے اختلافی نوٹ لکھے ہیں۔ بل کو سیشن کے آخری دن یعنی منگل کو لوک سبھا میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔