چین کی انتہاپسندی جاری: ’محمد‘ نام پر پابندی
بیجنگ:28/اپریل(ایس او نیوز /آئی این ایس انڈیا)چینی حکام نے مسلمان اکثریتی مغربی ریاست ’مشرقی ترکستان‘ یعنی سنکیانگ میں انتہا پسندی سے نمٹنے کا ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا ہے اور ریاست بھر میں نوموجود بچوں کےنام ’محمد‘ اور ’جہاد‘ رکھنے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں فاضل مضمون نگار ’جاویر ھیران ڈز‘ کا کہنا ہے کہ چین میں مسلمان بچوں کے ناموں کے ساتھ ’محمد‘ یا’جہاد‘ نام شامل کرنے پر پابندی کا مقصد دہشت گردی اور انتہا پسندی کو روکنا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق سنکیانگ صوبے کی مسلمان آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے مگر دوسرے اعداد وشمار نیویارک ٹائمز کے دعوے کے برعکس ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ مشتری ترکستان میں 25 ملین افراد آباد ہیں۔ یہ سب مسلمان اکثریت ہیں اور ان کے پڑوسی علاقوں میں قزاقستان، کرغیزستان اور ازبکستان ہیں۔ نسلی اعتبار سے یہاں بسنے والے زیادہ تر ازبک قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چینی حکومت کا خیال ہے کہ مشرقی ترکستان میں یغور نسل کے لوگوں کی شناخت مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ گذشتہ طویل عرصے سے یہ صوبہ شورش کا شکار رہا ہے۔ اس کے دو بڑے شہروں کاشغر اور اورمچی میں بڑے بڑے اور پر تشدد مظاہرے ہوچکے ہیں جب کہ چین کا کہنا ہے کہ یہاں بسنے والے مسلمان علاحدگی کے لیے تحریک کی آڑ میں دہشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
قبل ازیں یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ چینی حکومت نے یغور نسل کے مسلمانوں کے خلاف سخت اقدامات کیے تھے جن میں روزہ رکھنے پر پاپندی اور بسوں میں حجاب اوڑھنے پر پابندی عاید کر دی گئی تھی۔اب چینی حکام نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مسلمان آبادی پر نومولود بچوں کے’محمد،‘ جہاد‘، ’مجاھد‘ اور عرفات سمیت کئی دوسرے ناموں پر پابندی عاید کر دی ہے۔ اگرچہ حکام کی طرف سے اس کی کوئی ٹھوس وضاحت نہیں کی گئی۔یغور نسل کے مسلمانوں کی نمائندہ بین انٹرنیشنل کانگریس کا کہنا ہے کہ چینی سرکاری کی پالیسی مخالفت کی تمام حدیں پار کر چکی ہے۔یغور انٹرنیشنل کانگریس کا صدر دفتر میونخ میں قائم ہے اور یہ تنظیم مشرقی ترکستان کی چین سے علاحدگی کے لیے سرگرم عمل ہے۔