وزارت داخلہ سنبھالنے کیلئے سدرامیا کے وزراء میں پس وپیش ،وزیر اعلیٰ یہ قلمدان اپنے کسی معتمدکو سونپنے کے حق میں

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 6th June 2017, 1:22 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،5؍جون(ایس او نیوز) کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی صدر کے طور پر ایک اور میعاد کیلئے ڈاکٹر جی پرمیشور کے تقرر اور ریاستی وزارت سے ان کے استعفیٰ کے بعد مخلوعہ داخلہ کے قلمدان کو سنبھالنے میں ریاست کے سینئر وزراء تذبذب کا شکار ہیں۔ اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں بعض سینئر وزراء کی طرف سے جس طرح کی پس وپیش کا اظہار کیا جارہاہے اسے دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ سدرامیا بھی پریشا ن ہیں۔ چونکہ آج ہی سے ریاستی لیجسلیٹر کا اجلاس شروع ہوا ہے۔ ریاست میں نظم وضبط سے جڑے مسائل پر وزیر داخلہ کو ایوان میں جواب دینا ہے۔ چونکہ اب یہ قلمدان سدرامیا کے پاس ہی ہے، انہیں ہی صورتحال کا مجموعی طور پر سامنا کرنا پڑے گا۔بتایاجاتاہے کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا ایک بار پھر داخلہ کا قلمدان کے جے جارج کے حوالے کرنے کیلئے کوشاں ہیں، لیکن ترقیات بنگلور کے قلمدان کی ذمہ داریوں میں مصروف جارج نے داخلہ کا قلمدان سنبھالنے سے معذرت کرلی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پچھلی بار جب وہ وزیر داخلہ رہے تو بی جے پی نے انہیں کئی امور پر نشانہ بنایا ، اسی لئے وہ موجودہ قلمدان پر ہی مطمئن ہیں۔حالانکہ وزیر توانائی ڈی کے شیوکمار وزارت داخلہ سنبھالنے کیلئے تیار ہیں، لیکن وزیر اعلیٰ سدرامیا انہیں یہ قلمدان دینے کے حق میں نہیں،کیونکہ انتخابات کے مرحلے میں اگر یہ ذمہ داری ڈی کے شیوکمار کو دی گئی تو اس سے سدرامیا کے گروپ پر اثر پڑنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سدرامیا کے دست راست کہلانے والے وزیر برائے تعمیرات عامہ ایچ سی مہادیوپا کا نام بھی سیاسی حلقوں میں لیاجارہاہے،لیکن انتہائی اہم قلمدان سنبھالنے میں مصروف مہادیوپا اس قلمدان کو سنبھالنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھارہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ سدرامیا جسے چاہیں داخلہ کا قلمدان سونپ دیں انہیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔حالانکہ ریاستی وزیر برائے سائنس وٹیکنالوجی ایم آر سیتارام بھی اس قلمدان کو حاصل کرنے کے اہم دعویداروں میں نظر آرہے ہیں ، لیکن کانگریس کا ایک بڑا طبقہ چاہتا ہے کہ داخلہ کا قلمدان بنگلور سے منتخب کسی رکن اسمبلی کے پاس رہے، تاکہ راجدھانی میں پولیس افسران پر حکومت کی گرفت مضبوط رہ سکے۔ سیتارام کو اگر داخلہ کا قلمدان دیاجاتاہے تو بحیثیت وزیر ان کی ناتجربہ کاری پارٹی کیلئے پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ بھی بتایاجارہاہے کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا بحیثیت وزیر داخلہ سابقہ حکومت میں تجربہ رکھنے والے وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ کے نام پر بھی سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ رواں لیجسلیچر اجلاس کے دوران ہی یا پھر اجلاس کے فوراً بعد اگر یہ قلمدان روشن بیگ کے حوالے کردیا جائے تو کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔حالانکہ بعض اراکین اسمبلی نے سدرامیا کو مشورہ دیا ہے کہ داخلہ کا قلمدان وہ اپنے پاس ہی رکھیں فی الوقت سدرامیا کے پاس خزانہ، کوآپریشن ، اطلاعات ورابطۂ عامہ، ڈی پی اے آر اور دیگر چند اہم قلمدان موجود ہیں۔سدرامیا نہیں چاہتے کہ ان تمام قلمدانوں کے ساتھ وہ داخلہ کے قلمدان کو بھی سنبھالیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اپنے کسی معتمد وزیر کو یہ قلمدان سونپیں ۔ آنے والے اسمبلی انتخابات کے تناظر میں اقلیتی طبقے سے وابستہ جناب روشن بیگ کو اگر یہ قلمدان سونپا جاتاہے تو اس سے ریاست بھر کی اقلیتوں میں پارٹی کے تئیں اعتماد بحال کرنے میں کافی مدد بھی مل سکتی ہے۔اس دور اندیشی کے ساتھ سدرامیانے یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ انہیں داخلہ کا قلمدان سونپا جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...