وزیراعلیٰ کمارسوامی اب بھی مسلمانوں سے ناراض؟
بنگلورو،9؍اگست (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کے سکریٹریٹ میں اس وقت مسلم افسروں کی نمائندگی چاول میں کنکریوں کے برابر بھی نہیں ہے۔ اس کے باوجود ان افسروں کو پوسٹنگ کیلئے دربدر کی ٹوکریں کھانی پڑ رہی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پچھلی کانگریس حکومت میں کئی ایک مسلم افسر وزراء کے پاس خدمات انجام دے رہے تھے ۔اب وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی کی قیادت میں نئی مخلوط حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان افسروں کو پوسٹنگ حاصل کرنے کیلئے گزشتہ تین مہینوں سے سفارش کروانے لیڈروں کے گھروں کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں ۔ان لیڈروں کی سفارش بھی وزیراعلیٰ کے دفتر میں کوئی افسر سنجیدگی سے نہیں سن رہا ہے ۔ اس وقت یہ فائلس وزیراعلیٰ کے دفتر میں پڑی ہوئی ہیں۔ دریافت کیا جاتا ہے تو ہمیشہ ایک ہی جواب ملتا ہے کہ صاحب مصروف ہیں ۔یہ صرف تصویرکا ایک رخ ہے ۔
مسلمانوں سے متعلق دیگر معاملات بھی وزیراعلیٰ کی نظر ثانی کے انتظارمیں پچھلے کئی دنوں سے التواء میں پڑے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں اس مرتبہ کرناٹک سے حج پروازوں کی روانگی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں بھی نہ وزیراعلیٰ کمارسوامی نے شرکت کی اور نہ ہی نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور ،ریاستی حج کمیٹی کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حج پروازوں کی افتتاحی تقریب میں ریاستی وزیر اعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ نے شرکت نہیں کی۔ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کے اقتدار میں بی جے پی کے وزیراعلیٰ نے بھی حج پروازوں کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی اور سفرحج پر روانہ ہونے والے عازمین حج سے نیک تمناؤں کا اظہارکیا تھا۔ ایک ہفتہ قبل جب بنگلور کے حج بھون میں حج پروازوں کی روانگی کی تقریب منعقد ہوئی تھی تو کسی کو یہ گمان نہیں تھا کہ اس میں دو سکیولر پارٹیوں کے وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ شرکت نہیں کریں گے ۔
متعلقہ وزیر بی زیڈ ضمیراحمدخان نے جب وزیراعلیٰ کے سکریٹریٹ سے رابطہ کیا تو انہیں یہی کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کمارسوامی رام نگرم کے دورہ پر گئے ہوئے ہیں ۔جبکہ معتبر ذرائع سے اسی وقت پتہ چلا تھاکہ عین اس وقت وزیر اعلیٰ ویسٹ اینڈ ہوٹل میں تھے ۔ اس وقت کمارسوامی کابینہ میں صرف دو مسلم وزراء یوٹی قادر اوربی زیڈ ضمیراحمدخان ہی ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ ان دو مسلم وزراء کے متعلق بھی وزیر اعلیٰ اچھا خیال نہیں رکھتے ۔ اطلاع ملی ہے کہ ایک وزیر سے متعلق وزیراعلیٰ نے چند میڈیا کے دوستوں سے یہ تک کہا ہے کہ جب آپ ملیں یا اخباری کانفرنس میں شرکت کا موقع ملے تو فلاں وزیرسے اتنے پیچیدہ سوالات کرو کہ پریشان ہوکر وہ خود رضاکارانہ طورپر وزارت چھوڑکر بھاگ جائے۔ان تمام حقائق سے یوں لگتا ہے کہ وزیراعلیٰ کمارسوامی پچھلے اسمبلی انتخابات میں اکثر اسمبلی حلقوں میں ان کی پارٹی جے ڈی ایس کو ووٹ نہ دینے سے مسلمانوں سے اب بھی ناراض ہیں ۔ لیکن کمارسوامی کو یہ بھولنا نہیں چاہئے کہ انہیں وزیراعلیٰ کی کرسی مسلمانوں ہی کی بدولت ملی ہے ۔
اس مرتبہ ریاست میں 95 فیصد مسلمانوں نے متحد ہوکر کانگریس کے حق میں ووٹ دیا ۔بصورت دیگر بی جے پی کا اقتدار پر آنا مشکل نہیں تھا۔اس کے علاوہ کمارسوامی کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ کسی ایک پارٹی کے نہیں بلکہ پوری ریاست اور تمام طبقات کے وزیراعلیٰ ہیں ۔کسی ایک طبقہ کے ساتھ امتیاز برتنا اور ان کے ساتھ ناانصافی کرنا ایک وزیراعلیٰ کو زیب نہیں دیتا ۔ دراصل انہیں ایک سنہرا موقع ملا ہے کہ وہ اپنے اس اہم منصب کے ذریعہ مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔ورنہ مستقبل میں نقصان ان کا اوران کی پارٹی ہی کا ہوگا۔