پٹرول ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے روزگاری پرپی چدمبرم کا مودی حکومت پر حملہ
نئی دہلی12؍جون(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے پیر کو تیل کی قیمتوں کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر حملہ بولا۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر لگام لگانے کے لئے اس جی ایس ٹی کے تحت کیوں نہیں لاتی؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مودی حکومت پر معیشت کی حالت خراب کرنے کا الزام بھی لگایا۔چدمبرم بولے کہ تازہ صورتحال حکومت کی پالیسی غلطیوں اور غلط فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔چدمبرم نے زراعت، جی ڈی پی، روزگار، کاروبار اور معیشت کے کچھ دوسرے معیار کی بنیاد پر حکومت کو گھیرا۔سابق وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ملک میں غصہ ہے۔پٹرول ڈیزل پر چدمبرم نے کہاکہ اگر آپ تیل کو جی ایس ٹی کے اندر لاتے ہیں تو اس کی قیمت کم ہو جائے گی۔مرکز میں بی جے پی حکومت ہے، زیادہ تر ریاستوں میں بھی وہی ہیں۔ایسے میں ریاستوں پر الزام کیوں ڈالا جا رہا ہے؟ ان کے پاس اکثریت ہے، انہیں تیل کو جی ایس ٹی کے تحت لانا چاہئے۔بے روزگاری کے مسئلے پر حکومت کو گھیرتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ اچھے دن وعدے کے تحت ہر سال دو کروڑ ملازمتوں کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن چند ہزار روزگار ہی پیدا کئے گئے۔انہوں نے پوچھا کہ لیبر بیورو کے سروے (اکتوبر-دسمبر، 2017) کا ڈیٹاجاری کیوں نہیں کیا گیا۔کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ کسان ان سے کئے وعدے پورا نہ ہونے کی وجہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ بولے کم از کم امدادی قیمت کے مطابق پیداوار کے دام نہیں مل رہے ہیں۔ہر کسان جانتا ہے کہ لاگت سے 50 فیصد سے زیادہ کی بات جملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کے سروے کے مطابق 48 فیصد لوگوں نے مانا کہ معیشت کی حالت خراب ہوئی ہے۔چدمبرم نے کہاکہ عالمی سطح پر معیشت کا اثر کسی حد تک ملک کی معیشت پر ہوتا ہے، لیکن ان دنوں امریکہ کی معیشت اچھا کر رہی ہے۔یورپ میں صورتحال ٹھیک ہے۔ہندوستان میں ہماری پالیسی غلطیوں اور کچھ غلط اقدامات کی وجہ سے معیشت کی حالت خراب ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2015-16 میں ترقی کی شرح 8.2 فیصد تھی جو 2017-18 میں گھٹ کر 6.7 فیصد ہو گئی۔چدمبرم نے کہا کہ جی ایس ٹی کو غلط طریقے سے نافذکرنے کی وجہ آج بھی کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ چار سال میں این پی اے 2,63,000 کروڑ روپے سے بڑھ کر 10,30,000 کروڑ روپے ہو گیااور آگے مزیدبڑھے گا۔