چنئی میں 12سالہ بچی کی 7 مہینوں تک عصمت دری ؛ 17 گرفتار؛ عدالت میں وکیلوں نے کیا ملزموں پر حملہ؛ کوئی نہیں لڑے گا کیس
چنئی،18؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) چنئی میں 12سال کی بچی کی عصمت دری کے الزام میں پولیس نے17 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے، جنہوں نے ایک اپارٹمنٹ میں سات مہینوں تک سماعت سے معذور بچی کا جنسی استحصال کیا۔ گرفتار ملزموں کو جب منگل کے روز عدالت میں پیش کیا گیا تو مشتعل وکیلوں کے ایک گروپ نے ملزموں پر حملہ کردیا اور اُن کی پٹائی شروع کردی۔ وکیلوں نے بتایا ہے کہ کوئی بھی وکیل ان ملزموں کا کیس نہیں لڑے گا۔
پولیس میں درج شکایت کے مطابق ، بچی کو مبینہ طور پر بیہوشی کی دوائیاں اور نشیلی اشیا ملا کر کولڈ ڈرنک پلائی جاتی تھی ۔اس معاملے میں گرفتار 17 لوگوں میں بلڈنگ کا سیکورٹی گارڈ، پلمبرس، الیکٹریشن ، لفٹ آپریٹر اور بلڈنگ کے مینٹیننس کا عملہ شامل ہے۔
پولیس نے بتایا کہ جب اس کی بڑی بہن دہلی سے چینائی لوٹی تو ساتویں کلاس میں پڑھنے والی اس بچی نے اپنی بہن کو اپنی آپ بیتی سنائی جس کے بعد اس نے پیر کو پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ "متاثرہ کی والدہ نے پولیس میں درج شکایت میں الزام لگایا کہ ان لوگوں نے کئی مہینوں تک الگ الگ مقامات پر ان کی بچی کا جنسی استحصال کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سب سے پہلے 67 سالہ لفٹ آپریٹر روی نے اس بچی کے ساتھ جنسی استحصال کیا تھا جس کے بعد اس نے اپنے دوستوں کو اس کام کی دعوت دی، روی اس لڑکی کو اسکول بس سے نیچے اُترتے ہی اپنے ساتھ سنسان جگہ پر لے جاتا تھا۔ اس کی والدہ ہمیشہ یہی سمجھتی رہی کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ نیچے عمارت کے کامپلیکس میں کھیل رہی ہوگی، اس لئے اُس نے کبھی اپنے بچی سے اسکول سے گھر لیٹ آنے کی وجہ جاننے کی کوشش نہیں کی۔ پولس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چینائی کے بالکل قلب میں واقع ایک اپارٹمنٹ میں لڑکی اپنی ماں اور باپ کے ساتھ رہتی تھی، اس اپارٹمنٹ میں قریب 300 فلیٹس ہیں اور زیادہ تر فلیٹس خالی ہیں، جس کا عمارت میں کام کرنے والے لوگوں نے فائدہ اُٹھایا۔ بچی نے پولس کو بتایا کہ ان لوگوں نے اُس کی وڈیو بھی بنائی ہے اور انہوں نے دھمکی دے رکھی تھی کہ اگر کسی کو واقعے کی جانکاری دی تو وہ وڈیو کو وائرل کردیں گے۔
پولس نے بتایا کہ جملہ 22 لوگ اس حرکت میں ملوث پائے گئے ہیں جس میں 17 کو گرفتار کرلیا گیا ہے پولس کے مطابق بچی کا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا ہے اور جنسی استحصال کی تصدیق ہوچکی ہے۔ پولس کے مطابق سبھی ملزمین پر پوکسو ایکٹ کے تحت معاملات درج کئے گئے ہیں اورگرفتار شدگان کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد مزید لوگوں کی گرفتاریوں کے لئے تلاش جاری ہے۔
وکلاء تنظیم نے کیا کیس نہ لڑنے کا فیصلہ: میڈیا رپورٹس کے مطابق جب گرفتار شدگان کو عدالت کے سکینڈ فلور میں پیش کرنے کے بعدنیچے لایا جارہا تھا تو عدالت میں موجود وکیلوں کے ایک گروپ نے سبھی 17 ملزموں پر حملہ کردیا اور اُن کی بری طرح پیٹائی شروع کردی۔ وکیلوں کا مطالبہ تھا کہ ان درندوں کو بغیر کسی ٹریل کے سیدھے پھانسی کے تختے پر لٹکادیا جائے۔
مدراس ہائی کورٹ ایڈوکیٹس اسوسی ایشن کے موہن کرشنن نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ہم نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی وکیل ان درندوں کا کیس نہیں لڑے گا، اگر کوئی وکیل ان کا کیس لیتا ہے تو اُنہیں اسوسی ایشن سے نکال دیا جائے گا۔
ایک معصوم بچی کے ساتھ جنسی استحصال کی خبر عام ہوتی ہی پورے تمل ناڈو میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ عوام حیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ آخر اتنے مہینوں تک درندے کس طرح بے خوف ہوکر اپنی حرکتیں انجام دیتے رہے اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی۔