ثقافت کے لیے غازی آباد اور دہلی کا نام بدلنے سے بھی گریزنہیں کرے گی بی جے پی :سنگیت سوم
میرٹھ:10/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اتر پردیش میں بی جے پی کے متنازع ہندووادی لیڈران میں شمارسنگیت سوم 2019لوک سبھا کی سیاسی زمین تیار کرتے دکھ رہے ہیں۔فیض آباد کا نام ایودھیا کئے جانے کے محض 48گھنٹوں کے اندر سنگیت سوم نے مظفرنگر کا نام تبدیل کرنے کی مانگ کی اور اب اگلے 24گھنٹوں کے بعد انہوں نے اعلان کر دیا کہ ثقافت کو بچانے کے لئے بی جے پی دہلی اور غازی آبادکا نام تبدیل کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گی۔ہندووادی تنظیم کے پروگرام میں شرکت کرنے پہنچے بی جے پی ممبر اسمبلی سنگیت سوم نے کہا کہ ملک اور ریاست میں ایسے بہت سے شہر ہیں جن کے نام مسلم حملہ آوروں کی یاد دلاتے ہیں۔ان حملوں نے ملک کی ثقافت کو خراب کرنے کا کام کیا ہے، مندروں اور تمام ایسے مقامات کو ختم کرکے ثقافت کوخراب کیاہے۔مظفر نگر کے نام کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر سنگیت سوم نے کہا کہ مظفر نگر کانام 1633تک مظفرنگرنہیں تھا،وہاں کے نواب مظفر علی نے اپنے نام پر اس کا نام مظفرنگررکھ لیا۔انہوں نے کہا کہ مظفر علی ملک کے کوئی عظیم شخص نہیں تھے جن کے نام شہربسایاجائے۔مظفر نگر کے لوگوں کی مانگ ہے کہ ان کے شہرکانام بدلا جائے،ہم نے یہ مطالبہ نہیں کیا ہے، حکومت سے کہاہے اوریہ جلد ہی لکشمی نگرکیا جائے گا۔سنگیت سوم نے دہلی اور غازی آباد کے ناموں پر کہا کہ ہماری ثقافت ہی ہمارا میراث ہے،مسلم حملہ آوروں کی طرف سے ایسے جتنے بھی نام رکھے گئے ہیں،سبھی کو بی جے پی بدلنے کا کام کرے گی۔ثقافت اور وراثت کو بچانے کے لئے جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہروں کاوجود ان کے اصلی ناموں سے ہو جعلی ناموں سے نہیں۔شہروں کے نام تبدیل کرنے کی سیاست کیا 2019لوک سبھا کی تیاری تو نہیں ہے؟ یہ پوچھے جانے پر سنگیت سوم نے کہا کہ 2019کی تیاری تو بی جے پی گزشتہ 5سالوں سے کر رہی ہے۔2019میں وزیر اعظم نریندر مودی بنیں گے۔ اس مسئلے کا انتخابات کچھ بھی لینادینا نہیں ہے۔