کاویری ریور اتھارٹی سے متعلق مرکز کی ہدایات ناقابل قبول؛ کرناٹکا کو نمائندگی سے محروم کرکے ناانصافی کی گئی ہے:ایچ ڈی کمارسوامی

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 24th June 2018, 11:06 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،24؍جون(ایس او نیوز) ریاستی وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے کاویری ریور   واٹررگیولیشن کمیٹی اینڈ اتھارٹی کی تشکیل کے لئے جو رہنما ہدایات مقرر کی گئی ہیں۔ ریاستی حکومت کو منظور نہیں ہیں۔ ان میں ترمیم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ مسٹر کمارسوامی نے یہاں مختلف محکموں کے افسروں کے ساتھ ماقبل بجٹ میٹنگوں کے موقع پر وقفہ کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت نے کل کاویری پر کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن حکومت کرناٹک نے پہلے ہی مرکزی حکومت کی جانب سے اتھارٹی کی تشکیل میں کرناٹک کے مفادات کو نظر انداز کرنے کے خلاف اپیل کی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ کاویری معاملہ میں ریاست کرناٹک کے مفادات کا تحفظ کرنے ریاستی حکومت نے مرکز کو خط لکھاتھا۔ لیکن اسے نظر انداز کردیا گیاہے۔ اس معاملہ پر لوک سبھامیں بحث کی گئی ہے کہ ریاست کرناٹک کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ اتھارٹی کے قیام سے متعلق اب تک ہم نے صرف مشورہ دیاتھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ کاویری ریور اتھارٹی کے فیصلہ پر دوبارہ غور کرنے اور اس فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ریاستی حکومت مرکز کو ایک اور خط لکھے گی۔ اس معاملہ میں اڈوکیٹ جنرل سے مشورہ کرکے آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملہ میں دوبارہ مرکزی وزیر آبی وسائل نتن گڈکری سے بھی ملاقات کرکے گفتگو کی جائے گی۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے جمعہ کو کاویری ریور واٹررگیولیشن کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں کرناٹک، تملناڈو، پدوچیری اور کیرلا کو نمائندگی دینے کا ذکر کیا گیا تھا۔ لیکن جب کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تو کرناٹک کو نمائندگی سے محروم کردیا گیا ہے جس پر وزیراعلیٰ کمار سوامی نے آج برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شدید رد عمل ظاہر کیاہے۔ مرکز کے اس فیصلہ کو کرناٹک کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے جس کو ہرگز برداشت نہیں کیاجائے گا۔ کمار سوامی نے بتایاکہ حال ہی میں انہوں نے نتن گڈکری سے ملاقات کی تھی، جنہوں نے انہیں یقین دلایا تھا کہ وہ اگلے دو ہفتوں میں ان کے ساتھ اس مسئلہ پر گفتگو کریں گے۔ لیکن اس سے قبل مرکز نے کمیٹی میں کرناٹک کو نمائندگی سے محروم کرکے ہمارے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی ہے۔کمارسوامی نے کہاکہ کرناٹک کے کسانوں کے سامنے مختلف مسائل ہیں۔ اس کے باوجود ہم نے ضابطوں کی پابندی کی ہے۔ کیوں کہ ہم انصاف پسند شہری ہیں۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ہماری کمزوری ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کرناٹک اس معاملہ میں مرکزی حکومت سے دوبارہ بات چیت کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کاویری تنازع پر جو بھی سمجھوتہ ہو وہ قابل قبول ہو جس سے کرناٹک کے مفاد کو دھکا نہ پہنچے۔ جہاں تک کمیٹی میں کرناٹک کی نمائندگی کا تعلق ہے۔ یہ کمیٹی کرناٹک کی نمائندگی کے بغیر ادھوری ہے۔ اس معاملہ میں ضرورت پڑنے پر ریاستی حکومت قانونی چارہ جوئی کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ کمار سوامی نے یہ بھی کہاکہ وہ اپنے والد شری ایچ ڈی دیوے گوڈا کے ساتھ کاویری علاقوں کے مفادات کے لئے آخری وقت تک جدوجہد کریں گے۔ 

تملناڈو کا دباؤ: دریں اثناء اس معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی وزیر برائے آبی وسائل ڈی کے شیوکمار نے کہاکہ مرکز نے تملناڈو کے سیاسی دباؤ میں آکر کاویری ریور واٹر اتھارٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاہے۔ ایرپورٹ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مرکز کے فیصلہ سے صاف ظاہر ہے کہ تملناڈو کے سیاسی دباؤ میں آکر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ مرکز کواتنا بڑا فیصلہ کرنے سے قبل اس پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہئے تھی۔ لیکن اس معاملہ پر بحث کے بغیر ہی مرکز نے اتنا بڑا اور اہم فیصلہ کیاہے۔ اتھارٹی تشکیل دینے سے قبل ریاستی وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم نریندرمودی سے ملاقات کرکے کاویری آبی تنازع سے متعلق چند اہم نکات پیش کئے تھے۔ لیکن ان تمام نکات کو یکسر نظر انداز کردیاگیاہے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر برائے آبی وسائل سے ملاقات کرکے چند گزارشات کئے گئے تھے۔ لیکن مرکز نے ان پر غور ہی نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملہ میں ہم نے اب تک عدلیہ کا احترام کیا۔ سپریم کورٹ کی ہدایات پر بھی عمل کیا۔ اب جب کرناٹک کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے تو آگے کیا کرناچاہئے اس کا فیصلہ عنقریب 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...