مرکزی حکومت ماب لنچنگ کے واقعات پرفوری قدم اٹھائے، راجستھان کے تازہ واقعہ نے پھرسے ملک کوشرمسارکیا:مولانااسرارالحق قاسمی
نئی دہلی:21/جولائی(ایس او نیوز/ائی این ایس انڈیا)ایک طرف ملک کی عدالت عظمیٰ کی جانب سے ماب لنچنگ کے سلسلے میں قانون سازی کی ہدایت جاری کی جاتی ہے جس کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کہاجاتاہے کہ قانون بنانے کی ضرورت نہیں ہے اوراس معاملے کوجتنا زیادہ پھیلایاجارہاہے اتنی حقیقت نہیں ہے،مگر دوسری جانب ایسے انسانیت سوز اور ملک کی جمہوریت کو سبوتاژکرنے والے واقعات میں کوئی کمی بھی نہیں آرہی ہے۔کیاایسے میں بی جے پی حکومت کی بدنیتی سامنے نہیں آتی ہے؟معروف عالم دین اورممبرپارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے راجستھان میں رونماہونے والے ماب لنچنگ کے تازہ واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ ہندسے یہ سوال کیاہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت ایک ایسے ماحول میں جی رہے ہیں،جہاں انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے اورجانور کے تحفظ کے نام پر انسانوں کا شکار کیاجارہاہے۔مولاناقاسمی نے بی جے پی حکومت کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ۱۸؍جولائی کوجس دن ماب لنچنگ پر کورٹ کاحکم سامنے آیا،اسی دن معروف مذہبی رہنمااور سماجی کارکن سوامی اگنی ویش کو ایک بھیڑنے شکار بنانے کی کوشش کی اوران کے ساتھ مارپیٹ کی گئی اور اب محض تین چار دن کے وقفے سے راجستھان میں اکبرنامی شخص کو گؤرکشاکے نام پر پیٹ پیٹ کر ماردیاگیا۔کیاایسے میں حکومت کی ذمے داری نہیں ہے کہ وہ صورتِ حال کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے ایسے انسان دشمن عناصر کوقابو کرنے کے لیے کوئی مؤثرپیش قدمی کرے۔مولانااسرارالحق نے کہاکہ ماب لنچنگ کے معاملے پر حکومت وقت کا نقطۂ نظر نہایت افسوس ناک اور تشویشناک ہے،ایک طرف پورے ملک کے کم ازکم چودہ صوبوں میں اس قسم کے واقعات پیش آرہے ہیں اوراب تک تقریباً پچاس لوگ جنونی بھیڑکانشانہ بن چکے ہیں،کبھی گؤرکشاکے نام پر تو کبھی بچہ چوری کے الزام میں مسلسل انسانوں کاشکارکیاجارہاہے مگر حکومت کاماننایہ ہے کہ یہ ایسا معاملہ ہی نہیں ہے کہ اس پر کوئی قانون بنایاجائے۔انہوں نے کہاکہ تین طلاق اور حلالہ جس کی شرح فیصد مسلمانوں میں نہایت ہی معمولی ہے اس پر تووزیر اعظم سے لے کر سارے وزراء اور پوری حکومت کی توجہ ہے اور قانون بھی بنایاجارہاہے ،مگر جو معاملہ قومی سلامتی سے جڑاہواہے اورجس کے شکار صرف مسلمان نہیں بلکہ کوئی بھی مظلوم و کمزور انسان ہورہاہے اس پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے،دراصل بی جے پی خالص سیاسی مفاد کے لیے کوئی بھی اقدام کرتی ہے اور چوں کہ ماب لنچنگ کے زیادہ تر واقعات میں خود بی جے پی،آرایس ایس اوراس کی ذیلی تنظیموں سے وابستہ افراد ملوث ہوتے ہیں اس لئے وہ اس پر قانون بنانے کو تیار نہیں ہے۔مولانانے ملک بھر کے انصاف پسند طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس انسانیت سوزماحول کے خلاف ایک جٹ ہوکر اٹھ کھڑے ہوں اور قومی سطح پر پرامن تحریک چلاکرماب لنچنگ کے معاملے میں حکومت کو سخت سے سخت اقدام کرنے پر مجبورکیاجائے،اگرایسانہیں ہوا توپوراملک اس آگ کی نذرہوجائے گااور بلاکسی تفریق کے انسانی جانوں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری رہے گا۔