کانگریس خیموں میں جشن تو بی جے پی میں مایوسی ؛ یڈیورپا کے حوصلے کمزور کرنے پارٹی لیڈروں کی سازش؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 13th April 2017, 11:06 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔13؍اپریل(ایس او  نیوز) اگلے انتخابات کیلئے ریفرنڈم تصور کئے جانے والے ضمنی انتخابات میں کانگریس امیدواروں کی کامیابی سے سدرامیا کی سیاسی طاقت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ یہ انتخابات سدرامیا اور بی جے پی کے ریاستی صدر یڈیورپا کے درمیان وقار کا مسئلہ بنے ہوئے تھے۔ یہاں پر امیدواروں سے زیادہ پارٹیوں کے درمیان مقابلہ رہا۔ ان نتائج سے کانگریس پارٹی نے اگلے انتخابات کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے، جبکہ ان دونوں حلقوں میں کانگریس ہی کے اراکین موجود تھے۔

انتخابی مہم کیلئے کئی سینئر لیڈروں نے دن رات ایک کئے ، جبکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا اور بی جے پی صدر یڈیورپا کئی دنوں کیلئے ان حلقوں میں کیمپ کئے ہوئے تھے۔ یڈیورپانے دونوں حلقوں میں امیدواروں کوکامیاب بنانے کافی جدوجہد کی، مگر انہیں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ تو وہیں شکست سے بوکھلاہٹ میں مبتلا بی جے پی کا الزام ہے کہ کانگریس امیدواروں نے پیسے کے بل پر کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ جمہوری نظام میں ووٹوں کی تعداد اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ سدرامیا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے اسمبلی کی رکنیت اور کانگریس سے مستعفی ہونے والے سابق وزیر وی سرینواس پرساد نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور اعلان کیاتھاکہ جب تک ایوان میں سدرامیا ہیں تب تک وہ ایوان میں داخل نہیں ہوں گے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ خود ووٹروں نے ان کی لاج رکھ لی، تاکہ وہ اپنے بیان پر قائم رہ سکیں۔ جبکہ سدرامیا نے اہندا طبقات کو اعتماد میں لیتے ہوئے کانگریس امیدواروں کو کامیابی سے ہمکنار کرایا۔دونوں حلقوں میں جنتادل (ایس) نے امیدوار نہیں اتارے تھے، جس کا بھرپور فائدہ کانگریس کو حاصل ہوا، جبکہ ناگہانی موت کے سبب گنڈل پیٹ میں ہوئے انتخابات میں ہمدردی کی لہر نے گیتا مہادیو پرساد کو کامیاب بنانے میں تعاون کیا۔ نتائج کے بعد بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا نے شکست کا اعتراف کرتے ہوئے بتایاکہ انہیں توقع نہیں تھی کہ پارٹی امیدوار ناکام ہوں گے۔ وہ ووٹروں کے فیصلے کا احترام کریں گے اور شکست کے اسباب کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ان کے مطابق ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ ضمنی انتخابات میں حکمران پارٹی کو ہی کامیابی ملتی ہے۔ ان نتائج سے بی جے پی اور آنے والے انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اگلے انتخابات میں بی جے پی 150 نشستوں پر ضرور کامیاب ہوگی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس نے پیسوں کے بل پر کامیابی حاصل کی ہے، اور سینئر لیڈر سرینواس پرساد کی ناکامی سے انہیں کافی مایوسی ہوئی ہے اور بتایاکہ ان نتائج کو پارٹی نے چیلنج کے طور پر قبول کرتے ہوئے آنے والے انتخابات پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ لیاہے۔ کونسل کے اپوزیشن لیڈر ایشورپانے الزام عائد کیا کہ پیسوں کے بل اور سرکاری مشنری کے غلط استعمال سے کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ انہیں پارٹی امیدواروں کی شکست کا اندازہ نہیں تھا، تاہم ووٹروں کے فیصلے کا وہ احترام کریں گے۔ چامراج نگر ضلع کے انچارج وزیر یو ٹی قادر نے گنڈل پیٹ میں پارٹی امیدوار کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایاکہ اس حلقہ میں آنجہانی مہادیو پرساد کے ذریعہ کئے گئے ترقیاتی کام اور ان کی مقبولیت کے سبب پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پارٹی لیڈروں کی مجموعی کوششوں کے نتیجہ میں دونوں حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ آنے والے دنوں میں اس حلقہ میں مزید ترقیاتی کام کئے جائیں گے، جبکہ فاتح امیدوار گیتا مہادیو پرساد نے رکن پارلیمان پرتاب سنہا کے ذریعہ انتخابی مہم کے دوران دئے گئے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے بتایاکہ خاتون کی توہین کرنے پر ووٹروں نے انہیں سبق سکھایا ہے، انہوں نے ان کی کامیابی کیلئے جدوجہد کرنے والے تمام لیڈر اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایاکہ وہ حلقہ میں ترقیاتی کاموں پر توجہ دیں گی اور اپنے آنجہانی شوہر مہادیو پرساد کے ذریعہ جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے اقدامات کریں گی۔ اس دوران سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ بی جے پی میں موجود یڈیورپا مخالف گروپ کی سازشوں کے نتیجہ میں پارٹی امیدواروں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے یا پھر تمام سیاسی جماعتوں نے یڈیورپا کو سیاسی طور پر ختم کرنے کیلئے اتحاد کا جو مظاہرہ کیا وہ اس کیلئے ذمہ دار ہے۔بی جے پی کے اگلے وزیر اعلیٰ کے طور پر پیش کئے گئے یڈیورپاکی گرفت کمزور کرنے کیلئے خود بی جے پی قائدین بھی اس معاملے میں پیش پیش رہے ہیں۔ ان انتخابات کیلئے یڈیورپا نے اپنا سارا وقت ان حلقوں میں لگادیا۔ یہاں تک کہ لوک سبھا اجلاس میں بھی وہ حاضر نہیں ہوپائے۔ اس کے باوجود ان حلقوں میں ناکامی سے انہیں زبردست رسوائی ہوئی ہے تو دوسری طرف ان کے سیاسی مخالفین نے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی رفتار کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ انتخابی مہم میں یڈیورپا مخالف گروپ کے لیڈروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لیا ، کیونکہ اگر ناکامی ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری یڈیورپا پر عائد کی جائے۔ جب سے یڈیورپاپارٹی صدر بنے ہیں تب ہی سے ان کے خلاف چند لیڈران محاذ آرا ہوچکے ہیں۔پارٹی عہدیداروں کی نامزدگی کے معاملے سے نااتفاقی کا آغاز ہوگیا تھا، اور برہم قائدین انہیں سبق سکھانے کیلئے موقع کا انتظار کررہے تھے۔اسی مقصد سے ان انتخابات کے موقع پر یڈیورپا مخالفین نے انتخابی مہم سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ اگر دونوں حلقوں میں بی جے پی کامیاب ہوجاتی تو یڈیورپا کی حاکمیت میں مزید اضافہ ہوجاتا۔ 
 

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...