سی بی آئی نے لاپتہ نجیب احمد کی تلاش سے ہاتھ کھڑے کرلیے ، عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل
نئی دہلی ،15؍ اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) سی بی آئی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم نجیب احمد کی تلاش بند کر دی ہے۔ سی بی آئی نے دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں آج کلوزر رپورٹ داخل کر دی۔ نجیب احمد قریب 2 سال سے پراسرار حالات میں اپنی یونیورسٹی کیمپس سے لاپتہ ہیں۔
سی بی آئی نے پولیس کی ایک سال سے زیادہ کی جانچ کے بعد گزشتہ سال 16 مئی کو جانچ کا ذمہ اپنے ہاتھوں میں لیا تھا۔ اس سے پہلے گزشتہ 8 اکتوبر کو دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی کو کلوزر رپورٹ دائر کرنے کی اجازت دے دی تھی ۔ دہلی ہائی کورٹ نجیب کی ماں فاطمہ نفیس کے اس الزام سے اتفاق نہیں رکھتی کہ سی بی آئی سیاسی مجبوریوں کے چلتے کلوزر رپورٹ رپورٹ داخل کرنا چاہتی ہے۔
جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس ونود گوئل نے فاطمہ کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ سی بی آئی کی تحقیقات سست تھی۔ بنچ نے کہا تھا کہ عدالت اس بات سے اتفاق نہیں رکھتی ہے کہ سی بی آئی جانچ میں سست رہی اور سست تحقیقات کی یا اس معاملے میں اس نے ضروری قدم نہیں اٹھائے۔ عدالت نے کہا تھا کہ موجودہ صورت میں اس عدالت نے تحقیقات کی نگرانی کی، تو وہ درخواست گزار کی اس دلیل سے متفق نہیں ہے کہ سی بی آئی نے جانبداری سے کام نہیں کیا، یا یہ کلوزر رپورٹ دائر کرنے کے لئے کسی دباؤ میں ہے، یا اس بارے میں اس کے اس فیصلے کی سیاسی مجبوریاں ہیں۔
سی بی آئی نے پولیس کی ایک سال سے زیادہ کی جانچ کے بعد گزشتہ سال 16 مئی کو انکوائری کام اپنے ہاتھوں میں لیا تھا۔ سی بی آئی نے کہا کہ اس نے معاملے کے ہر پہلو کی جانچ پڑتال کی۔واضح ہو کہ نجیب اے بی وی پی سے منسلک طالب علموں کے ساتھ کہا سنی کے بعد اکتوبر، 2016 کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ نجیب کے لاپتہ ہونے کے سات ماہ گزرنے کے بعد بھی اس کے متعلق دہلی پولیس کو کوئی سراغ ہاتھ نہیں لگا، جس کے بعد گزشتہ سال 16 مئی کو جانچ سی بی آئی کو سونپ دی گئی تھی۔