کاویری مسئلہ پر آج سپریم کورٹ میں سماعت؛ لیجسلیچر کی قرارداد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا ہوگا؟
بنگلورو۔26/ستمبر(ایس او نیوز) کاویری آبی تنازعہ کو آج منگل کو سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران ایک نیا موڑ ملنے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے تملناڈو کو پانی فراہم کرنے کیلئے سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد اسمبلی میں یہ قرار داد منظور کی گئی کہ کاویری کا پانی صرف پینے کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔دیکھنا ہے کہ آج سپریم کورٹ میں دوران سماعت ریاستی لیجسلیچر میں منظور شدہ قرار داد کا کیا ہوگا۔ حکومت کی طرف سے کاویری کا پانی ٹملناڈو کو روک دئے جانے کے بعد تملناڈو حکومت کی طرف سے آج حکومت کرناٹک کے خلاف توہین عدالت کی عرضی دائر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ دوسری طرف عدالت کی طرف سے بھی اگر اپنے طور پر حکومت کرناٹک کے خلاف کارروائی کی گئی تو اس کے نتیجہ میں بھی ریاست میں آئینی بحران کھڑا ہوسکتا ہے۔ حکومت کرناٹک کی طرف سے کل پیر کو سپریم کورٹ میں ریاست کے دونوں ایوانوں میں منظور شدہ قرار داد اور دیگر تفصیلات جمع کرادی گئیں اور یہ واضح کردیا گیا کہ کسی بھی حال میں رواں سال کے اواخر تک تملناڈو کو کاویری کاپانی فراہم کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اس کے باوجود بھی سپریم کورٹ کی طرف سے آج کرناٹک کے خلاف فیصلے کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے راجدھانی بنگلور سمیت کاویری طاس کے اضلاع میں حفاظتی انتظامات برقرار رکھے گئے ہیں۔ عدالت کو حکومت نے بتایا ہے کہ کاویری طاس کے آبی ذخائر میں سطح آب کافی گھٹ چکی ہے، ان حالات میں 27/ ستمبر تک تملناڈوکو روزانہ چھ ہزار کیوسک پانی فراہم کرنے کے سلسلے میں عدالت عظمیٰ نے جو حکومت صادر کیاتھا حکومت کرناٹک اس پر عمل کرنے سے قاصر رہی۔ یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ دسمبر کے اواخر تک کاویری سے تملناڈو کو پانی فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ عرضی میں حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ 20 ستمبر کو تملناڈو کو روزانہ چھ ہزار کیوسک پانی مہیا کرانے کا جو حکم صادر کیاگیاتھا اس میں ترمیم کی جائے۔ حکومت نے عرضی میں واضح کیا ہے کہ کاویری کا پانی صرف پینے کے استعمال میں لایا جائے گا، زراعت کیلئے یہ پانی کرناٹک یا تملناڈو میں استعمال نہیں ہوسکے گا۔بارش کی قلت کے سبب حکومت کو مجبوراً یہ فیصلہ لینا پڑا ہے، آنے والے دنوں میں اگر بارش کی صورتحال میں سدھار نظر آیا تو تملناڈو کو پانی فراہم کردیاجائے گا۔ ریاست کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل فالی ایس ناریمن نے وزیر آبی وسائل ایم بی پاٹل اور وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا سے مشورہ کے بعد اس عرضی کو قطعیت دی ہے۔یہ دونوں وزراء عدالت کی سماعت تک دہلی میں ہی مقیم رہیں گے۔