کنڑا کیلئے جدوجہد کرنے والوں پر مقدمات واپس: سدرامیا
بنگلورو۔14؍اکتوبر(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ کنڑا زبان ، زمین اور اس کے مفادات کیلئے جدوجہد میں شامل افراد کے خلاف جو بھی فوجداری مقدمے درج ہیں ریاستی حکومت وہ تمام واپس لے لے گی۔ آج بنگلور پیالیس گراؤنڈ میں کرناٹکا رکشنا ویدیکے کے زیر اہتمام منعقدہ کنڑیگا کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ کنڑا زبان زمین، اور پانی کے علاوہ دیگر مفادات کی حفاظت کیلئے تحریک چلانے والوں کے خلاف جو بھی مقدمے درج کئے گئے ہیں حکومت فوری طور پر انہیں واپس لے لے گی۔ سدرامیا نے کہاکہ کرناٹک میں صرف کنڑا کا ہی بول بالا ہوگا۔ دوسرے لوگوں کی مادری زبان جو بھی ہو انہیں کنڑا سیکھنا لازمی ہوگا۔جس طرح تملناڈو میں تمل اور کیرلا میں ملیالم کو فوقیت حاصل ہے، کنڑا کو بھی کرناٹک میں یہی مقام ملنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے ریاست میں کنڑا کے استعمال کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں کنڑا تحریک میں مصروف تنظیموں کو اور بھی بڑے پیمانے پر جد وجہد کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ کنڑا کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے ان تنظیموں کے کارندوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ان پر بے دریغ مقدمے درج کئے گئے ہیں۔ کنڑیگاؤں کے مفادات کی حفاظت کی خاطر ریاستی حکومت ان مقدمات کو واپس لینے کی پابندہے۔ انہوں نے کہاکہ کرناٹک سارے ملک کیلئے امن کا گہوارہ رہا ہے۔اس ریاست کے امن وامان کو درہم برہم کرنے کی کوئی بھی کوشش حکومت برداشت نہیں کرے گی۔ کرناٹک کیلئے علیحدہ پرچم کے متعلق وزیراعلیٰ نے کہاکہ کچھ لوگوں نے انہیں اس سلسلے میں بحث کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے اس سے گریز کرنے کا مشورہ دیا، لیکن کنڑا کی خاطر انہوں نے اس پر اپنی رائے قائم کی ۔ انہوں نے کہاکہ کنڑا کیلئے علیحدہ پرچم کے معاملے میں ان کا موقف اب بھی یہی ہے کہ جب امریکہ کی متعدد ریاستوں کیلئے الگ الگ پرچم ہوسکتا ہے، تو کرناٹک جیسی ریاست ملک میں اپنا الگ پرچم کیوں نہیں رکھ سکتی۔ اس علاحدہ پرچم کا مقصد ترنگا کی توہین قطعاً نہیں ہے۔ملک کے آئین میں بھی ایسا کہیں درج نہیں ہے کہ کوئی ریاست اپنا علیحدہ پرچم نہیں رکھ سکتی ، بلکہ ریاستوں کو یہ اختیار ہے کہ اپنی پسند کے مطابق پرچم اپنائیں۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ہند کی تمام ریاستوں تملناڈو، آندھرا پردیش، کیرلا کو کرناٹک کے ساتھ اپنا الگ الگ پرچم اپنانا چاہئے۔