کوآپریٹیو بینکوں سے کسانوں کے قرضے معاف،20.38لاکھ کسان استفادہ کریں گے،ریاستی کابینہ کا فیصلہ
بنگلورو،9؍اگست(ایس او نیوز) ریاستی حکومت نے تمام کوآپریٹیو بینکوں کی طرف سے کسانوں کی طرف سے لئے گئے ایک لاکھ روپیوں تک کے قرضے معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آج وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی کی صدارت میں منعقدہ کابینہ اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ اور یہ طے کیا گیا ہے کہ 10؍ جولائی 2018 تک جتنے کسانوں نے بھی فصل یا دیگر ضرورتوں کے لئے کوآپر یٹیوبینکوں سے ایک لاکھ روپیوں تک کا قرضہ لیا ہے اسے معاف کیا جائے گا۔ قرضے کی ادائیگی کے دوران اگر کسان کی موت ہوگئی ہے تو اس قرضے کو معاف کئے جانے کی سہولت کسان کے ورثاء کو بھی فراہم کی جائے گی۔ 10 جولائی 2018تک جن کسانوں کے قرضے ادا ہوئے بغیر باقی رہ گئے ہیں ان تمام کو معاف کرنے کے بعد بینک کھاتوں میں ان کی اداکردہ رقم واپس لوٹا دی جائے گی۔ قرضوں کی معافی کی یہ سہولت ان کسانوں اور سرکاری ملازمین کو نہیں ملے گی، جو کاشتکاری کے ساتھ ماہانہ 20ہزار روپیوں کی تنخواہ یا پنشن حاصل کرتے ہوئے، یا پھر گزشتہ تین سال کے دوران ایک بار بھی اگر انہوں نے انکم ٹیکس ادا کیا ہوتو انہیں یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔
کسانوں کی طرف سے اپنی ضرورتوں کے لئے اپنی زرعی مشینیں ، زیورات وغیرہ اگر رہن رکھے گئے ہیں تو قرضے کی یہ سہولت انہیں حاصل نہیں ہوگی۔ کسانوں کے ساتھ قرضوں کے معافی کی یہ سہولت بنکروں اور مچھیروں کو بھی دی جائے گی۔ ریاستی حکومت کی طرف سے قومی بینکوں سے قرضوں کی معافی کے متعلق فیصلہ کابینہ کی اگلی میٹنگ میں لیا جائے گا۔کوآپریٹیو بینکوں سے ایک لاکھ روپیوں تک کا قرضہ معاف کرنے کے فیصلے سے 20.38لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا اور اس سے سرکاری خزانے پر 9448کروڑ روپیوں کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارس وامی نے کابینہ اجلاس کے فوراً بعد ایک اخبار ی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قرضوں کی معافی کے اس فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنے وعدے کے مطابق انہوں نے کسانوں کے قرضوں کو معاف کرنے کے اعلان پر عمل کردکھایا ہے۔ قومی بینکوں سے کسانوں کے قرضوں کی معافی کے سلسلے میں بینک افسروں کے ساتھ دو تین دور کی بات چیت ہوچکی ہے۔ ان قرضوں کی معافی کے بعد ریاستی حکومت کی طرف سے بینکوں کو رقم لوٹانے کے بارے میں جو اختلاف تھا اسے ختم کردیا گیا ہے۔ جلد ہی اس سلسلے میں فارمولے کو قطعیت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ اگلی کابینہ میٹنگ میں قومی بینکوں سے کسانوں کے قرضوں کی معافی کا بھی اعلان کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ مجموعی طور پر ریاست میں کسانوں کے قرضوں کی معافی سے سرکاری خزانے پر 58ہزار کروڑ روپیوں کا بوجھ پڑے گا۔ اس کے لئے ریاستی حکومت متبادل ذرائع سے وسائل اکھٹے کرنے کی کوشش شروع کرچکی ہے۔ اپنے حالیہ بجٹ میں انہوں نے اس کے لئے کئی قدم اٹھائے ہیں ان کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔