بجٹ میں قرضہ جات معاف کرنے کسانوں کا سدرامیا سے مطالبہ
بنگلور،16؍فروری(ایس اونیوز) خشک سالی سے بدحال کسانوں نے آج وزیر اعلیٰ سدرامیا سے پرزور مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت اپنے اگلے بجٹ میں ان کے قرضہ جات کو معاف کرنے کے متعلق اعلان کرے۔ آج بجٹ کے متعلق کسانوں نے وزیر اعلیٰ سدرامیا کے ساتھ ایک مشاورتی میٹنگ کے دوران یہ مطالبہ کیا۔ اس مرحلے میں سدرامیا نے کہاکہ مرکزی حکومت اگر قرضہ معاف کرے تو ریاستی حکومت بھی قرضہ معاف کرنے تیار ہے۔ اس مرحلے میں کسانوں نے کہاکہ ریاستی حکومت اپنے طور پر جو کارروائی کرنا ہے کرے، مرکز پر دباؤ ڈالنے کیلئے کسانوں کا ایک وفد وزیراعظم کے پاس لے جایا جائے، تاکہ قرضہ جات کی معافی کا مطالبہ کیا جاسکے۔آج ودھان سودھا کے کانفرنس ہال میں منعقدہ میٹنگ میں ریاست کے متعدد کسان رہنماؤں نے قرضہ جات معاف کرنے کا پرزور مطالبہ کیا اور کہاکہ خشک سالی کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ گزشتہ تین سال سے ریاست میں کہیں بھی زرعی سرگرمیاں نہیں چل پائی ہیں۔ ان حالات میں ریاستی حکومت کو کسانوں کی مدد کرنی چاہئے۔ اگر حکومت قرضہ جات معاف کرنے کا قدم اٹھائے تو اس کے بعد مرکز پر بھی دباؤ ڈالا جاسکتا ہے۔ کسان لیڈروں نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک وفد تشکیل دیں ،تاکہ وزیراعظم سے ملاقات کرسکیں۔وزیراعلیٰ سدرامیا نے اس مانگ پر سنجیدگی سے غور کرنے کا تیقن دیا۔ کسانوں نے مطالبہ کیا کہ دیہاتوں میں شراب کے بڑھتے استعمال پر روک لگانے کیلئے بجٹ میں سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ خسارہ سے مایوس کسان مکمل طور پر شراب کے نشے میں چور ہوچکے ہیں۔ فوری طور پر انہیں اس لت سے نکالنے کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ گنے کی کاشت ریاست میں پہلے کے مقابل کافی کم ہوئی ہے، لیکن اس کے باوجود بھی شکر کے کارخانوں کی طرف سے کسانوں کو مناسب معاوضہ نہیں دیاجاتا اور شکر اور اس کی مصنوعات تیار کرکے کمپنیاں کروڑوں روپیوں کا منافع حاصل کررہی ہیں۔ ان کسانوں نے کہا کہ ڈاکٹر سوامی ناتھن کمیٹی رپورٹ کی سفارشات کے مطابق زرعی پیداوار کی کم از کم قیمت کا تعین ہونا چاہئے۔ قرضہ کے سبب خود کشی کیلئے کسان مجبور نہ ہونے پائیں ، اس کیلئے بینکنگ نظام میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کسان رہنماؤں نے کہاکہ خود کشی کرنے والے کسان کے خاندان کور یاستی حکومت فوری طور پر دس لاکھ روپیوں کا معاوضہ عطا کرے۔ اس مرحلے میں وزیر اعلیٰ سدرامیا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی حکومت کسانوں کے مفادات کے تحفظ کی پابند ہے، اس میں کسی طرح کی مصالحت نہیں کی جائے گی۔خشک سالی کے سبب ریاست کا کسان پریشان حال ہے۔ ان کی فصلوں کو مناسب قیمت نہیں مل پارہی ہے۔اس سلسلے میں حکومت ضروری قدم اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے اگر کسانوں کے آدھے قرضہ جات معاف کردئے تو ریاستی حکومت بھی آدھے قرضہ جات معاف کرنے کیلئے تیار ہے۔ شکر کے کارخانوں کی طرف سے واجب الادا رقم کی وصولی کا بھی وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا۔ اس موقع پر ریاستی وزراء کرشنا بائرے گوڈا ودیگر موجود تھے۔