بی جے پی قیادت سے ناراض یڈیورپا کیرلا روانہ
بنگلورو،30؍نومبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کو کمزور کرنے اور آپریشن کمل کے ذریعے اسے گرانے کے متعلق متعدد کوششوں کے ناکام ہوجانے کے بعد بی جے پی کے حوصلے جہاں پہلے ہی پست ہوگئے تھے حالیہ ضمنی انتخابات میں پارٹی کی غیر متوقع ناکامی نے ان پست حوصلوں کو اور بھی توڑ دیا جس کی وجہ سے پارٹی کے مختلف حلقوں میں پارٹی کی ریاستی قیادت یڈیورپا کی بجائے کسی اور کو سونپنے کی قیاس آرائیوں نے بھی زور پکڑ لیا۔
اس دوران حالانکہ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے یہ واضح کردیا کہ یڈیورپا کو ریاستی بی جے پی صدارت سے ہٹایا نہیں جائے گا لیکن اس کے باوجود پارٹی کا ایک بڑا حلقہ جو آر ایس ایس کا وفادار مانا جاتا ہے، اس نے ریاست کی قیادت کی تبدیلی پر شدت کے ساتھ زور دینے کا سلسلہ آگے بڑھایا اور یڈیورپا کی بجائے پارٹی کی ریاستی صدارت لنگایت فرقے سے ہی وابستہ سابق وزیراعلیٰ جگدیش شٹر یا پھر بی جے پی کے قومی تنظیمی سکریٹری اور آر ایس ایس سے قریبی روابط رکھنے والے سنتوش کو سونپنے کی باتیں ہورہی ہیں۔
اس دوران ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو یہ امید تھی کہ بلاری اور جمکھنڈی پارلیمانی حلقوں میں پارٹی جیت ضرورہوگی، لیکن ان توقعات پر کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد نے جب پانی پھیر دیاتو اس کی چوٹ بی جے پی کو زبردست لگی ، ساتھ ہی یڈیورپا کو ذاتی طور پر دھچکا اس وقت لگا جب شیموگہ پارلیمانی حلقے سے ان کے فرزند بی وائی راگھویندرا کو جیت بہت معمولی فرق سے ملی ۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں یڈیورپانے شیموگہ کی سیٹ 4.5لاکھ ووٹوں سے جیتی تھی، جبکہ راگھویندرا کو اس بار کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کے امیدوار مدھو بنگارپا نے لوہے کے چنے چبا دئے اور انہیں جیت صرف 50ہزار ووٹوں سے ملی۔ ان تمام حقائق کی بنیاد پر بی جے پی میں یڈیورپا کے خلاف ایک مضبوط محاذ تیار ہوچکا ہے۔ بتایاجاتاہے کہ پارٹی قیادت سے یڈیورپا اس قدر ناراض ہیں کہ منگلور میں آر ایس ایس کے ساتھ تبادلۂ خیال کے لئے پارٹی کے قومی صدر امت شاہ کی آمدپر یڈیورپا میٹنگ میں حاضر نہیں ہوئے، ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے یڈیورپا نے طے کیا ہے کہ ایک ہفتے سے زیادہ مدت کے لئے وہ ریاست سے باہر رہیں گے۔
کیرلا کے کوٹاکل میں نیچورو پتی کے لئے یڈیورپا آج روانہ ہوگئے۔ یڈیورپا کا شمار ریاست کے مصروف سیاست دانوں میں کیا جاتا ہے۔ اس قدر ہنگامہ آرائی کے باوجود ریاست میں رہ کر اپوزیشن لیڈر کا رول اداکرنے کی بجائے کیرلا روانہ ہونے یڈیورپا کے فیصلے نے کئی شکوک وشبہات پیدا کردئے ہیں ، اس کے علاوہ گزشتہ روز ریاستی وزیر اور کانگریس کے سب سے طاقتور سیاست دان ڈی کے شیوکمار سے یڈیورپا کی ملاقات نے بھی کئی قیادت آرائیوں کو ہوا دی ہے۔ کیرلا جانے یڈیورپاکے فیصلے سے ریاستی بی جے پی قیادت کا ایک بہت بڑا حلقہ بھی حیران ہے۔