بی جے پی صدر امت شاہ کا کرناٹک دورہ؛ کرناٹک سے کانگریس کو اُکھاڑ پھینکنے کا کیا دعویٰ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 20th February 2018, 8:36 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

مینگلور 20/فروری (ایس او نیوز)  کرناٹک کے دورہ پر آئے  بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے کانگریس پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ کرناٹک حکومت لوگوں کی اُمیدوں پر پورا اُترنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔جس کی بنا پر  آئندہ انتخابات میں یہاں بی جے پی کو شاندار جیت حاصل ہوگی۔ وہ یہاں مینگلور کے قریب سولیا میں منگل کو  نواشکتی سماویش پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

 امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ آنے والے کرناٹک انتخابات میں عوام کانگریس کو اُکھاڑ پھینکیں گے  اور  بی جے پی کوکامیابی دلائیں گے۔ جس کے ساتھ ہی بی جے پی کو  جنوبی ہندوستان میں داخل ہونے  کا دروازہ ملے گا۔

امت شاہ نے بتایا کہ بی جے پی میں نہ صرف  سب سے زیادہ معروف لیڈرس ہیں بلکہ کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک 11 کروڑ ممبرس بھی ہیں،آگے کہا کہ  ہم صرف اپنے لیڈروں اور ممبرس کے توسط سے  کرناٹکا میں انتخابات لڑیں گے۔

امت شاہ نے بتایا کہ بی جے پی نے  مہاراشٹر، ہریانہ، جھارکھنڈ، کشمیر، آسام، منی پور، گوا، اتراکھنڈ ، ہماچل پردیش سے کانگریس کاخاتمہ کرتے ہوئے  اقتدار حاصل کیا ۔ساتھ ہی گجرات اورگوا میں پھر ایک بار بی جے پی کو اقتدار حاصل  ہوا۔ اتراکھنڈ اور اترپردیش میں بھی بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب کرناٹک میں بھی بی جے پی کو اقتدار نصیب ہوگا۔امیت شاہ کے مطابق  بی جے پی نے دس کارکنوں کے ساتھ اپنا سفر شروع کیا تھا آج اس کے 11کروڑ کارکن ہیں۔دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بننے کا اعزاز بھی بی جے پی ہی کو حاصل  ہے ۔ امت شاہ نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ یہ سب کامیابیاں مودی کی وجہ سے ممکن ہوسکی جو عوام میں بے حد مقبول ہیں۔آگے کہا کہ ۔اس کے ملک بھر میں 1470سے زائد ارکان مقننہ،330ارکان پارلیمنٹ ہیں۔اس کے ساتھ ہی 19 ریاستوں میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی حکومتیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور یہ تبدیلی صرف بی جے پی کو کامیاب بنا کر لائی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے پارٹی کارکنوں پر زوردیا کہ وہ ریاست کے انتخابات کو کرناٹک کے انتخابات نہ سمجھیں کیونکہ یہ انتخابات قومی سیاست کیلئے کافی اہمیت کے حامل ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست کی سدرامیا زیرقیادت کانگریس حکومت خوشامد کی سیاست اور ووٹ بینک کی سیاست کرتے ہوئے دوسرے بڑے طبقات کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے ۔امیت شاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر سدرامیا سمجھتے ہیں کہ خوشامد کی سیاست کامیاب ہوگی تو یہ غلط ہے ۔خوشامد اور تقسیم کرنے کی سیاست کی مثال یہ ہے کہ رکن اسمبلی حارث کے فرزند نے ایک شخص کی پٹائی کی، لیکن اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ حارث معاملہ میں بھی ووٹ بینک کی سیاست کی جارہی ہے ۔کرناٹک کے عوام خوشامد کی سیاست کو برداشت نہیں کریں گے ۔

مسٹر شاہ نے کہاکہ 2014میں بی جے پی کی مرکز میں مکمل اکثریت والی حکومت بنی تھی ۔ریاست کے بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ کو کامیاب کروانے میں کرناٹک کا بھی بڑا رول رہا ۔ 2014کے انتخابات کے بعد جتنے انتخابات ہوئے ان میں بی جے پی نے کامیابیاں حاصل کیں۔

انہوں نے سدرامیا حکومت  پر الزام لگایا کہ اس کے کئی وزیر رشوت خوری میں ملوث ہیں۔سدرامیا کے رفقاء کے ساتھ ہی وہ خودبھی رشوت خوری میں ملوث ہیں ۔امیت شاہ نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ سدرامیا نے 40 لاکھ روپئے کی گھڑی پہنی تھی ۔صدر بی جے پی نے کہاکہ جن وزرا پر بھی بدعنوانیوں کے الزامات ہیں ، ان سے استعفیٰ لینے کی ہمت سدرامیا نہیں کرتے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدعنوانیوں سے پاک حکومت بی جے پی فراہم کرسکتی ہے ۔انہوں نے مرکز کی جانب سے کرناٹک کو ناکافی مالی امداد کی فراہمی سے متعلق وزیراعلیٰ سدرامیا کی جانب سے لگائے گئے الزام پر کہاکہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے کرناٹک کی ترقی کیلئے کئی اسکیمات کا آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ مرکز میں جب یوپی اے حکومت تھی ، اس وقت 13ویں فائنانس کمیشن کے ذریعہ کرناٹک کو 88,583 کروڑروپئے ملاکرتے تھے تاہم جب مودی ، وزیراعظم بنے تو 14ویں فائنانس کمیشن کے ذریعہ کرناٹک کو مودی حکومت نے 2لاکھ 19 ہزار 506کروڑدینے کا کام کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کرناٹک حکومت کو ایک لاکھ 30 ہزار 930کروڑ روپئے زائد فراہم کئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سدرامیا نے حساب مانگا تھا ہم  نے حساب دے دیا اب سدارامیا کو  یہ بتانا چاہئے کہ مرکز کی جانب سے دی گئی رقم کہاں گئی؟ امت شاہ نے الزام لگایا کہ کانگریس کے بدعنوان وزرا نے اس رقم کو ختم کردیا ہے۔

امت شاہ نے بتایا کہ بی جے پی کی تبدیلی کا مطلب ہے کہ کرناٹک کی صورتحال میں تبدیلی لائی جائے اور کرناٹک میں رکی ہوئی ترقی کو آگے بڑھانے کا کام کیاجائے جو بی جے پی سے ہی ممکن ہے ۔اسی لئے بی جے پی تبدیلی لانا چاہتی ہے ۔شاہ نے کہاکہ کرناٹک میں جس طرح کی حکمرانی چل رہی ہے اس سے ترقی کا سفر  ممکن نہیں ہے ۔ترقی ، بعض کام کرنے سے نہیں ہوتی ،بلکہ ترقی کی ایک سمت ہوتی ہے اور اس کیلئے سب سے پہلے کرپشن کو ختم کرنا ضروری ہے،  جو  سدرامیا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

وزیراعلیٰ سدارامیا نے کرناٹک میں بیس سیٹوں پرجیت درج کرنے کا ظاہر کیا عزم

کرناٹک دو مرحلوں یعنی 26/اپریل اور 7/مئی کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے ایک طرف بی جے پی لیڈران مودی کی گارنٹی کے نام پر عوام سے ووٹ دینے کی اپیلیں کرتے نظر آرہے ہیں تو وہیں کانگریس اور انڈیا الائنس کے لیڈران بی جے پی پرعوام کے ساتھ جھوت بولنے اوردھوکہ دینے کا ...

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔