اُڈپی میں مویشیوں کے تاجر حُسین ابّا کے قتل کے معاملے میں بجرنگیوں کو گرفتار کرنے پر بی جے پی نے کیا سخت احتجاج
اُڈپی 6/جون (ایس او نیوز) مویشیوں کے تاجر حُسین ابّا کے قتل کے معاملے میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنوں کو گرفتار کرنے پر آج بدھ کو اُڈپی،چکمنگلور کی رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے کی قیادت میں بی جے پی نے سخت احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کروائی جائے۔
احتجاج میں بی جے پی لیڈران نے الزام عائد کیا کہ ریاست کے وزیراعلیٰ کماراسوامی نے پولس پر دبائو ڈالا ہے کہ بجرنگ دل اور وشواہندو پریشد کے کارکنوں پر مرڈر کے معاملات عائد کرکے اُنہیں گرفتار کرے، بی جے پی لیڈران کے مطابق حُسین ابّا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔
اُڈپی ڈی سی دفتر کے باہر بی جے پی، وشواہندو پریشد اور بجرنگ دل کے سینکڑوں لوگوں نے جمع ہوکر اس احتجاج میں حصہ لیا جس کے لئے پولس کا نہایت سخت بندوبست کیا گیا تھا۔
احتجاج میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کارکنوں پر سے قتل کے مقدمات واپس لینے اور کارکنوں کو ہراساں نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ شوبھا کرندلاجے نے احتجاج میں ہمیشہ کی طرح اپنی شعلہ بیانی دکھائی اور کماراسوامی سمیت سابق وزیراعلیٰ سدرامیا کواپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولس جانوروں کی حفاظت کرنے والوں پر معاملات درج کرنا بند کرے اور غیر قانونی طور پر جانوروں کی نقل وحمل کرنے والوں پر معاملات درج کرے۔
بی جےپی رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ، بی جے پی اُڈپی ضلع کے صدر متّارو ہیگڈے، وی ایچ پی ضلعی صدر ولاس نائک و دیگر نے بھی اپنے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی گرفتاریوں پر سخت ناراضگی ظاہر کی ۔
خیال رہے کہ مویشیوں کے تاجر حُسین ابا کی گذشتہ روز مبینہ طور پر بجرنگ دل اور وشواہندوپریشد کے کارکنوں کے حملوں میں موت واقع ہوگئی تھی، بتایا گیا ہے کہ گئو اتنکیوں نے ان کی بری طرح پیٹائی کرنے کے بعد انہیں شدید زخمی حالت میں پولس کے حوالے کیا تھا، پولس جب اُنہیں اپنی جیپ میں بٹھاکر پولس تھانہ لے جارہی تھی تو راستے میں ہی اُنہوں نے دم توڑ دیا۔ اس موقع پر پولس نے حملہ آوروں کے خلاف معاملات درج کرنے کے بجائے حملہ آوروں کا ہی ساتھ دیتے ہوئے حُسین ابّا کی لاش کو قریبی جنگل میں لے جاکر رکھ دیا اور کچھ گھنٹوں بعد گھروالوں کو فون کرکے خبر دی کہ حُسین ابا کی دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوئی ہے اور ان کی لاش جنگل میں پائی گئی ہے۔ گھروالوں نے حُسین ابا کے بدن پر پائے گئے زخموں کے نشانات کو دیکھتے ہی کہہ دیا کہ ان کا قتل ہوا ہے انہوں نے بجرنگ دل کارکنوں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کراتے ہوئے پولس پر اس قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا اور پولس کے اعلیٰ حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ پورے معاملے کی چھان بین کرے۔
ابتدائی چھان بین سے ہی پتہ چل گیا کہ پولس بھی اس معاملے میں ملوث ہے، جس کے بعد تین پولس اہلکاروں سمیت دس لوگوں کو اب تک گرفتار کیا جاچکا ہے اور پولس کو اس معاملے میں مزید گئو اتنکیوں کی تلاش ہے۔