وزیراعلیٰ کجریوال کے’ سپریم کورٹ‘ پرکئے گئے تبصرے پر سیاسی گھماسان، بی جے پی نے بتایا اربن نکسل، شیلا دکشت نے بھی اٹھائے سوال
نئی دہلی،14فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) دہلی کے اقتدار پر قابض عام آدمی پارٹی نے دہلی حکومت کے حکام کے تبادلے اور تعیناتی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو بدقسمتی بتایا تھا جس پر سیاسی گھماسان شروع ہوچکا ہے۔
بی جے پی نے کجریوال کے اس بیان کو نشانے پر لیتے ہوئے کہاکہ ہمیں یقین نہیں ہو رہا ہے کہ جمہوری طریقے سے منتخب کیا ہوا ایک وزیر اعلی سپریم کورٹ کے لئے ایسی زبان کا استعمال کر سکتا ہے۔بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے شرپسندانہ رہے ہیں، آئین کو درکنار کرتے ہوئے قوانین سے کھلواڑکرنا ان کا طریقہ ہے۔
وہیں عام آدمی پارٹی سے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اروندکجریوال کے بیان کی حمایت کی ہے۔ سجے سنگھ نے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کا دوہرا معیار ہے۔ سپریم کورٹ سے حکومت نے سی اے جی رپورٹ پر جھوٹ بولا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کچھ نہیں کیا، سی بی آئی پر بھی کچھ نہیں ہوا، کورٹ نے ہمیں تیسری بینچ کے سہارے لٹکا دیا، سنجے سنگھ سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کے ترجمان ٹویٹ کر رہے ہیں کہ شیلا پر کارروائی نہیں ہوئی تو پی ایم مودی سے پوچھیں۔
وہیں دوسری طرف آپ راہل سے ملاقات کر رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں سنجے سنگھ نے کہا کہ ہم لوگ آئین کو لے کر ساتھ اکٹھا ہوئے ہیں، ہمارے پاس اے سی بی نہیں ہے تو ہم کرپشن پر کارروائی کیسے کریں گے۔ سپریم کورٹ نے ایل جی کو دوبارہ ہم پر ڈنڈا چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ ہے کہ نائب تحصیلدار کی عدالت۔
دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری نے کہا کہ اروندکجریوال کو آئینی اداروں پر یقین نہیں ہے، وہ سپریم کورٹ کو بھی بول رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو بھی بول رہے ہیں۔ ان پر توہین کا کیس ہونا چاہئے۔ طنز کستے ہوئے تیواری نے کہا کہ کچھ دنوں میں یہ (کجریوال) شیلا جی کے پیروں میں گرے نظر آئیں گے۔ اروند کجریوال اربن نکسل ہیں، دہلی میں چار سال تک کوئی کام نہیں کیا، جن کے خلاف بول کر اقتدار میں آئے ان کے پیچھے اتحاد کے لئے گھوم رہے ہیں۔اس پورے معاملے پر شیلا دکشت نے بھی تبصرہ کیا۔ دہلی کی سابق وزیر اعلی اور کانگریس لیڈر شیلا دکشت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو لے کر دہلی کے موجودہ وزیر اعلی اروندکجریوال کے تبصرہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ آئین میں ان طاقتوں کا ذکر ہے، جو دہلی کے پاس ہیں، وہ لامحدود نہیں ہیں، بہت سی چیزوں پرمرکزملیفٹیننٹ گورنر اور مرکزی وزارت داخلہ فیصلہ کرتے ہیں، لہٰذاجنگ کوئی حل نہیں ہے،طاقتوں کا اس بات سے کوئی لینادینا نہیں ہوتاہے کہ آپ نے کتنی سیٹیں جیتی ہیں۔