وزیراعلیٰ اراضی گھپلہ کے نرغے میں بی جے پی نے سدارامیا کے خلاف دستاویزات جاری کیں
بنگلورو،10/اکتوبر (ایس او نیوز) اپنے دور اقتدار میں کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرکے ڈی نوٹی فکیشن نہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے ریاستی وزیراعلیٰ سدارامیا کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی اور ہائی کورٹ سے چھپا کر تقریباً 300کروڑ روپئے مالیت کی زمین پر قبضہ جات کو اپنے خاص آدمیوں کے مفادات کی خاطر روک دئے جانے کا انکشاف کیا ہے ۔یہاں پارٹی دفتر میں رکن کونسل بی جے پٹاسوامی، رکن اسمبلی ایس آر وشواناتھ ، وائی اے نارائن سوامی، پارٹی ترجمان، مدھو سودھن سمیت دیگر لیڈروں نے سدارامیا کے خلاف دستاویزات جاری کیں ۔اس موقع پر پٹاسوامی نے بتایا کہ ان کے خلاف اگر سدارامیا ہتک عزت مقدمہ دائر کریں بھی تو اس کاسامنا کرنے کے لئے وہ تیار ہیں ۔لیکن سدارامیا میں اگر شرم باقی ہے تو پہلے استعفیٰ دیں اور عوام کو ثبوت دیں کہ بدعنوانیوں سے پاک ، شفاف انتظامیہ فراہم کیاجارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلور نارتھ تعلقہ کسبا ہوبلی سروے نمبر20 میں3؍ایکڑ 24؍گنٹے اور سروے نمبر21میں 2؍ایکڑ32گنٹے سمیت 6؍ایکڑ زمین پر بنگلور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے ) نے لے آؤٹ تعمیر کرنے کافیصلہ کیاتھا۔ لیکن وزیراعلیٰ سدارامیا نے اپنے ساتھی کیرتی راج شیکھر شٹی کو سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے ڈی نوٹی فکیشن کردی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ ایک 300کروڑ روپیوں کا گھپلہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سدارامیا کے زمین گھپلہ کے خلاف تحقیق کرنے کے لئے انسداد بدعنوانی بیورو ( اے سی بی ) میں شکایت کی جائے گی۔ اگر اے سی بی نے کوئی کارروائی نہیں کی تو عدالت کاد روازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔مسٹر پٹا سوامی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سدارامیا کے ساتھی کیرتی راج شیٹی نے بلڈرز سے جی پی اے کرکے سدارامیا سے بی ڈی اے کو مکتوب روانہ کرکے ڈی نوٹی فکیشن کروایاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ شیٹی سدارامیا کے ساتھ جنتادل (سکیولر) میں تھے۔ اب انہیں کے ساتھ کانگریس میں موجود ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ بوپسندرا دیہات کے سروے نمبر20؍اور 21؍میں6.26؍ایکڑ زمین کو 1978 میں نوٹی فکیشن کے ذریعہ بی ڈی اے نے اسی زمین پر قبضہ کررکھاتھا۔1982ء کے دوران اسی سلسلے میں قطعی نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 3نومبر1988 میں گزٹ نوٹی فکیشن کا بھی اعلان کیاگیاتھا اور سید باسط ، کے وی جئے لکشما اور دہوبی منی سوامی اس زمین کے مالک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 27؍اگست1992ء کے دوران ریاستی حکومت نے مذکورہ زمین کو ڈی نوٹیفائی کردیاتھا۔ حکومت کے اس اقدام پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے مذکورہ زمین کے تینوں مالکوں نے عدالت کا سہارا لیا تھا۔23؍اکتوبر1996 کے دوران ہائی کورٹ نے زمین پر جو قبضہ کیاگیاہے اس کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کیاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کا چیلنج کرتے ہوئے سید باسط نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر ہی اتفاق کرتے ہوئے اس عرضی کو مسترد کردیا تھا۔ پٹا سوامی نے بتایا کہ 30نومبر2015 کے دوران کے وی جئے لکشما نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے زمینات پر قبضہ جات کو منسوخ کرنے کی گزارش کی تھی۔جس پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے عرضی گزار کے حق میں اپنا فیصلہ سنایاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے زمین کے مالکان کے حق میں ہی فیصلہ سنائے جانے کے باوجود وزیراعلیٰ سدارامیا نے اپنے قریبی ساتھی کیرتی راج شیکھر شیٹی کو سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے ڈی نوٹی فکیشن کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے بتایاکہ17؍ اپریل 2015ء کے دوران بی ڈی اے کے شعبہ قانون نے حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہرگز نہ کرنے کی اطلاع دی تھی۔ اس کے باوجود سدارامیا نے بی ڈی اے کمشنر کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے اسی مکتوب کو نظرانداز کرکے کس مقصد کے لئے ڈی نوٹی فکیشن کرنے کے لئے مکتوب روانہ کیاتھا۔ اس پر کئی شبہات پیدا ہوچکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سدارامیا کا یہ بدعنوانیوں کو بڑھاوا دینے کا اقدام ہے ۔