دونوں ایوانوں میں اکثریت ملتے ہی بی جے پی آئین بدلے گی:ششی تھرور
ترو اننت پورم۔9فروری(ایجنسی) کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور کا کہنا ہے کہ اگر بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہو جاتی ہے تو وہ جمہوریت پر بڑا حملہ کر سکتی ہے، جس کی وہ تیاری میں ہے۔ان کا خیال ہے کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہو جانے پر بی جے پی آئین پر بڑے حملے کرے گی۔ تھرور نے کہا ’’ مجھے لگتا ہے کہ ان کا اصل ایجنڈا دونوں ایوانوں میں خود کو مضبوط کرنا ہے اور ایک بار اگر ایسا ہو جاتا ہے تو آپ یقینی طور پر جمہوریت پر بڑا حملہ دیکھیں گے۔ ‘‘وہ کہتے ہیں کہ سوشلزم، سیکولرازم جیسی چیزوں کو ختم ہونا ہوگا۔ اگر وہ ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ وہ کافی سنجیدہ ہیں۔ شاید انہیں لگا ہوگا کہ پہلی مدت میں ایسا کرنا اس وقت تک خطرناک ہے جب تک وہ راجیہ سبھا میں اکثریت حاصل نہیں کر لیتے۔‘‘وہ ایوانوں میں دو تہائی اکثریت ملنے کا انتظار کر رہے ہیں اور اس کے بعد ہی قدم اٹھائیں گے۔ ایسے وقت میں وہ جنگ کو بغیر تیاری کے لڑنا نہیں چاہتے جب انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑے۔‘‘کیرلا کی ترواننت پورم سیٹ سے رکن پارلیمان ششی تھرور نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے دوران سپریم کورٹ کے جج ایم این وینکٹ چلیا کی سربراہی میں ایک آئینی جائزہ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن وہ ’ہندو راشٹر‘ کے نظریہ پر کام نہیں کرتی تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ آر ایس ایس مفکر کے این گووند اچاریا کی سربراہی والی تشکیل شدہ کمیٹی موجودہ وقت میں کام کر رہی ہے۔ ششی تھرور نے کہا کہ مختلف میڈیا رپورٹوں میں بھی یہ بات آ چکی ہے جسے کبھی چیلنج نہیں کیا گیا۔تھرور نے کہا ’’تین طلاق جیسے ایشوز اس لئے اٹھائے گئے ہیں تاکہ انہیں مذہبی مفاد کے معاملہ میں اپنی طاقت کو پرکھنے کا موقع مل سکے۔‘‘ترووننت پورم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ششی تھرور نے کہا ’’میں اس وقت حیران رہ گیا جب مودی نے کہا کہ جن سنگھ کے رہنما پنڈت دین دیال اپادھیائے کے خیالات کو اپنانا چاہئے۔ یہ وہی دین دیال ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ آئین کے ٹکڑے کر دینے چاہئیں کیوں کہ یہ بیرونی خیالات سے پر ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم یہ کہتے ہیں کہ آئین ایک مقدس کتاب ہے۔‘‘ مجھے لگتا ہے کہ وزیر اعظم کو یہ کہنا چاہئے کہ میں دین دیال کی باتوں کا حامی ہوں لیکن آئین کے حوالے سے ان سے متفق نہیں ہوں لیکن ایسا نہ کہنا خدشات کو جنم دیتا ہے۔‘‘اپنی نئی کتاب ’وہائی آئی ایم ہندو‘ کے حوالہ سے پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہندوتوا کو لے کر جو لکھا ہے ان کی پارٹی اسی کی بنیاد پر بی جے پی کی مخالفت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کی طاقت کو دیکھتے ہوئے وہ اس مدے کو زیادہ طول نہیں دینا چاہتے۔تھرور نے کہا ’’ہم ایسے لوگ ہیں جو ذاتی طور سے پوجا کرتے ہیں، وہ (بی جے پی) ایسے لوگ ہیں مذہبی دکھاوا کرتے ہیں۔ وہ اپنے ووٹروں سے کہتے ہیں کہ دیکھو، ہم ہندو ہیں ہمیں ووٹ دو اور بھگوان کو نہ ماننے والے وہ سکیولر لوگ ہیں۔ ‘‘راہل گاندھی بھی مندروں میں جاتے ہیں۔ تو آئیے اب ہم ترقی کی بات کریں، اس موضوع پر بات کریں کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں آپ کی زندگی میں کیا بہتری آئی۔‘‘کانگریس اور یکساں خیالات والی سکیولر جماعتوں کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ہندوتوا کو روکنے کے لئے ایک پلیٹ فارم پر آنا چاہئے۔