اشتعال انگیز بیان دینے والے بی جے پی ممبر اسمبلی راجہ سنگھ سمیت ڈی جے ایس ممبر عبدالمجید پر مقدمہ درج
حیدرآباد 14/مئی (ایس او نیوز) حیدرآباد پولیس نے بی جے پی ممبر اسمبلی راجہ سنگھ لودھ کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے اور دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے. اس کے علاوہ درسگاہ جہاد و شہادت (ڈي جے ایس) کے رکن محمد عبد المجید پر بھی اسی طرح کا مقدمہ درج کیا گیاہے.
بی جے پی ممبر اسمبلی کے خلاف یہ معاملہ 7 مئی کو پرانے حیدرآباد کو منی پاکستان بتائے جانے کو لے کر کیا گیا ہے.واضح رہے کہ گوشا محل اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ نے ایک مقامی تیلگو چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پرانا حیدرآباد دراصل منی پاکستان ہے اور وہ اپنی ایک ذاتی فوج تیار کر رہے ہیں جو پرانے حیدرآباد جاکر لڑیں گے.راجہ سنگھ نے چینل سے بات چیت میں دعوی کیا تھا کہ وہ نوجوانوں کو تلوار اور لاٹھی سے لڑنے کی تربیت دلائیں گے. اس کے جواب میں درسگاہ جہاد و شہادت کے رکن عبدالمجید نے بھی مبینہ طور پر 12 مئی کو تلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر ڈرل کا انعقاد کیا تھا اور مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کی تھی.
حیدرآباد کے ڈپٹی پولیس کمشنر وی ستیہ نارائن نے کہا کہ تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ درس گاہ-جہاد و شہادت نے مبینہ طور پر کئی ہفتے پہلے ڈرل کا انعقاد کیا تھا. وہیں، راجہ سنگھ کا بیان اشتعال انگیز اور دشمنی کو فروغ دینے والا ہے. اسی لیے دونوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے.
انہوں نے بتایا کہ درسگاہ-جہاد و شہادت کی جانب سے منعقد کردہ پروگرام بھی محرک ہے. اور عبدالمجید نے جو تقریر کی تھی وہ نوجوانوں کو الجھانے اور امن و امان میں خلل پیدا کرنے والی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں کے بیانات کو بہت سنجیدگی سے لیا. جس کے بعد دونوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (A) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا.
اُدھر دوسری طرف بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لئے نوجوانوں کو تربیت دینا چاہتے ہیں. وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان غیردھاردار ہتھیار جیسے لاٹھی کے استعمال سے تربیت یافتہ ہوں انہوں نے مزید کہا کہ تربیت یافتہ نوجوان گوركھشک بنیں گے اور اگر ضروری ہوا تو ایودھیا کے رام مندر کی تعمیر کے لئے بھی کام کریں گے۔